پیڈومیں غیرقانونی بھرتیوں کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

اتوار 23 ستمبر 2018 20:40

پشاور۔23 ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 ستمبر2018ء) پیڈوایمپلائزیونین نے پیڈومیں غیر قانونی بھرتیوں کوجائزقراردینے کے پشاورہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کافیصلہ کیا ہے۔پیڈوایمپلائزیونین کے صدرحاجی محمد ابرارنے اپنے اخباری بیان میں کہا ہے کہ پیڈوتوانائی کے شعبے میں کام کرنے والاایک حکومتی ادارہ ہے جومحکمہ توانائی وبرقیات کے زیرنگرانی کام کرتاہے اورباقاعدہ طورپر 1995پیڈوایکٹ کے تحت امورانجام دے رہا ہے اوریہ ادارہ حکومتی خزانے میں سالانہ 4ارب روپے آمدن دے رہا ہے۔

انہوں نے بتایاکہ گزشتہ دنوں سابق صوبائی وزیر ضیاء اللہ آفریدی کی جانب سے پیڈومیں غیرقانونی بھرتیوں کے خلاف پشاورہائیکورٹ میں دائردرخواست کو خارج کرکے ان بھرتیوں کو جائزقراردینے کے فیصلے کے خلاف پیڈوایمپلائزیونین نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کافیصلہ کیاہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ وکیل صفائی کی جانب سے عدالت میںپیڈوکوکارپوریٹ ادارہ قراردینے کابیان غلط ہے کیونکہ یہ ادارہ 1995ایکٹ کے تحت کام کررہا ہے جس میں پیڈوسروس رولزکے مطابق کوئی بھی عارضی بھرتی صرف تین ماہ کے لئے کی جاسکتی ہے مگرپیڈومیں گزشتہ پانچ سال سے لاکھوں روپے کی بھاری تنخواہوں پر 2سے 3سال کے کنٹریکٹ پر غیرقانونی بھرتیاں کی گئی ہیں ۔

ادارہ ابھی تک ایس ای سی پی کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں ہے اسلئے اسے کارپوریٹ بنانے کا پلان غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ پراونشل انسپکشن ٹیم پہلے ہی اپنی انکوائری رپورٹ میں ان بھرتیوں کے عمل کو غیرقانونی قراردے چکی ہے۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ مذکورہ انکوائری رپورٹ منظرعام پرلائی جائے۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں