پارٹیوں اور ممبران کی تبدیلی سے ملک میں تبدیلی نہیں آسکتی، سراج الحق

حکومت کے سودنوں میں سے کچھ دن ہی باقی ہیں مگر اب تک تبدیلی کہیں نظر نہیں آتی،قوم جانتی ہے حکمران کیسا مینڈیٹ لیکر آئے مگر اسکے باوجود انہیں کام کرنے کا موقع دینے کا فیصلہ کیا، امیرجماعت اسلامی

منگل 16 اکتوبر 2018 22:32

پارٹیوں اور ممبران کی تبدیلی سے ملک میں تبدیلی نہیں آسکتی، سراج الحق
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اکتوبر2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پارٹیوں اور ممبران کی تبدیلی سے ملک میں کوئی تبدیلی نہیں آسکتی۔حکومتیں بدلتی ہیں مگر غریب کی قسمت تبدیل نہیں ہوتی۔حکومت کے سودنوں میں سے کچھ دن ہی باقی ہیں مگر اب تک تبدیلی کہیں نظر نہیں آتی۔قوم جانتی ہے کہ حکمران کیسا مینڈیٹ لیکر آئے مگر ہم نے اس کے باوجود انہیں کام کرنے کا موقع دینے کا فیصلہ کیا اور دوسری جماعتوں کو بھی اسمبلیوں میں جاکر حلف اٹھانے کا مشورہ دیا۔

ہم چاہتے ہیں کہ حکومت اپنے منشور پر عمل کرے اور عوام کے ساتھ حکمرانوں نے جو وعدئے کیے ہیں انہیں پورا کریں مگر دوماہ سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود حالات بہتر ہونے کی بجائے دن بدن ابتر ہورہے ہیں۔

(جاری ہے)

سابقہ حکومتوں کی طر ح موجودہ حکومت کی معاشی پالیساں بھی آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے لوگ بنارہے ہیںاور حکومت انہی کی ڈکٹیشن پر عام آدمی کے استعمال کی چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ کیے جارہی ہے۔

ان لوگوں کے پاس بھی صرف نعرے اور دعوے ہیں عملاً انہوں نے کوئی ہوم ورک نہیں کیا۔ حکمران مدینہ منورہ کی طرح ریاست بنانے کا وعدہ پورا کریں ۔ حکومت سودی نظام کا خاتمہ کردے تو ملک میں خوشحالی آ جائے گی۔ ملک میں حقیقی تبدیلی اور ترقی و خوشحالی صرف اسلامی نظام کے نفاذسے آئے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں جے آئی یوتھ کے لیڈر شپ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

کنونشن سے صدر جے آئی یوتھ زبیر گوندل ،عبدالغفار خان،محمد یوسف اور صدیق پراچہ نے بھی خطاب کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ لوگ تبدیلی کی بات کرتے ہیں۔ تبدیلی شریعت کے نظام اور قرآن سے آئے گی ۔ ملک کے استحکام اور ترقی کی ضمانت صرف اسلام کے نفاذ میں ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کو مدینہ کی طرز پر اسلامی ریاست بنانے کے لیے ہمارے آبائو اجداد نے لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور کروڑوں لوگوں نے اپنا سب کچھ قربان کر کے ہجرت کی مگر حکمرانوں نے پاکستان کے نظریے اور عقید سے بے وفائی کر کے نہ صرف اس کے جغرافیے کو نقصان پہنچایا بلکہ پاکستان کے قیام کے مقصد کو بھی فراموش کردیا جس کی وجہ سے ملک و قوم گھمبیر مسائل سے دوچار ہے ۔

انہوںنے کہاکہ ملک میں 65 فیصد نوجوان ہیں مگر ہاتھوں میں ڈگریاں تھامے یہ نوجوان روزگار کے لیے سڑکوں پر دھکے کھا رہے ہیں ۔ ہمیں خوشی ہوئی تھی کہ حکومت نے ایک کروڑ نوجوانوں کو روزگار اور پچاس لاکھ بے گھر افراد کو گھر دینے کا وعدہ کیا مگر افسوس سے کہنا پڑتاہے کہ حکومت کی اس طرف پیش قدمی نہیں ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ہم اس وقت حکومت کے خلاف کوئی احتجاج نہیں کررہے اسے اس کے وعدے اور نعرے یاد دلانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ہر الیکشن کے بعد عوام کی پریشانیوں میں اضافہ ہوجاتاہے اور آنے والی ہر حکومت عوام کو سہانے سپنے دکھاتی ہے مگر ستر سال میں حکمران بدلے ہیں نہ انکی پالیسیاں بدلی ہیں جس کی وجہ سے ملک میں آج تک حقیقی تبدیلی نہیں آسکی۔ انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس صاحب پورے ملک کے دورے کر کے سوموٹو ایکشن لیتے ہیں ، ہماری ان سے درخواست ہے کہ وہ اس ظلم و جبر کے نظام کے خاتمہ اور عام آدمی کو انصاف دینے کے لیے قرآن کا نظام نافذ جب شریعت کی روشنی میں فیصلے ہوں گے تو ظلم کے اندھیرے ختم ہو جائیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ قوم چیف جسٹس کے ہاتھ میں قرآن دیکھنا چاہتی ہیں ۔ سینیٹر سراج الحق نے قومی یکجہتی کے لیے یکساں نظام تعلیم کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ مسئلہ مساجد اور مدارس کا نہیں ، بلکہ طبقاتی نظام تعلیم کا ہے ۔ سینیٹر سراج الحق نے تعلیمی اداروں میں طلبہ یونینز کی بحالی اور طلبہ کو ان کے جمہوری حقوق دینے پر بھی زور دیا ۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں