وفاقی وزیرمذہبی امورنورالحق قادری کی ڈاکٹر نجیب الحق کی کتاب 'علم ِتشریح الابدان' کی تقریب رونمائی میں شرکت

بدھ 17 اکتوبر 2018 21:11

وفاقی وزیرمذہبی امورنورالحق قادری کی ڈاکٹر نجیب الحق کی کتاب 'علم ِتشریح الابدان' کی تقریب رونمائی میں شرکت
پشاور۔17 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2018ء) وفاقی وزیر برائے مذہبی امور اوربین المذاہب ہم آہنگی علامہ نورالحق قادری نے کہا ہے کہ 'علم ِتشریح الابدان' کتاب ہر دارالفتویٰ کی ضرورت ہے جس سے نہ صرف فقہ کے موجودہ مسائل کوحل کرنے میں مدد ملے گی بلکہ اس سے دینی مدارس کے طلباء وطالبات اور علماء کرام کو بھی آسان زبان میں انسانی بدن سے متعلق طبی مسائل کو سمجھنے میں آسانی ہوگی۔

وہ پشاور میڈیکل کالج پشاور اور اسلامی نظریاتی کونسل اسلام آبادکے اشتراک سے ملک کے ممتازفزیشن اور ماہر گیسٹرانٹالوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر نجیب الحق کی شائع ہونے والی بدن سے متعلق کتاب 'علم ِتشریح الابدان' کی تقریب رونمائی سے بطور مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے جب کہ اس موقع پراسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز،جامعہ عثمانیہ پشاور کے مہتمم مفتی غلام الرحمٰن اور پشاور میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر نجیب الحق کے علاوہ دینی مدارس اور جدید تعلیمی اداروں کے اساتذہ کرام، مختلف یونیورسٹیوں کے پی ایچ ڈی سکالرزاور طلباء وطالبات کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

(جاری ہے)

علامہ نورالحق قادری نے کہا کہ اس کتاب کی تصنیف سے مدارس کے اساتذہ کرام کے ساتھ ساتھ مختلف شعبوں میں تخصص کرنے والے دینی مدارس اور دارلفتاوایٰ کے طلباء وطالبات کو اہم معلومات دستیاب ہوں گی۔کتاب نے طبی میدان سے متعلق فقی مسائل پر سیر حاصل روشنی ڈالی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ کتاب ہر دار الفتویٰ میں رکھی جاسکتی ہے کیونکہ اس میں جو اہم معلومات فراہم کی گئیں ہیں وہ قابل قدر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ کتاب بہت اہم موضوع پر لکھی گئی ہے جس میں بدن سے متعلق طبی و فقہی مسائل کو موضوع بحث بنایا گیا ہے جواہم طبی معاملات میں فتاویٰ جاری کرنے میں ممدومعاون ثابت ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر نجیب الحق نے یہ تخلیقی کارنامہ سرانجام دے کردرست سمت میں ایک اہم قدم اٹھایا ہے جس پ روہ مبارک باد کے مستحق ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ کتاب طبی مسائل کی آگہی کے حوالے سے بہت مفید ثابت ہوگی اوراس کے ذریعے متعلقہ شعبوںمیں سائنس اور مذہب کے اختلافات کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے تجویز کیا کہ اس کتاب کو صرف دینی مدارس تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ اسے یونیورسٹیوں کے متعلقہ مضامین میں پوسٹ گریجویشن کرنے والے طلباء وطالبات کے کورس میں بھی شامل کیا جانا چاہیے۔تقریب سے ا سلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز،جامعہ عثمانیہ پشاور کے مہتمم مفتی غلام الرحمٰن اور پشاور میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج پشاورکے ڈین پروفیسر ڈاکٹر نجیب الحق نے بھی خطاب کیا۔

واضح رہے کہ یہ کتاب 11 ابواب اور 226 صفحات پرمشتمل ہے جس میں دینی مدارس کے طلبا ء وطالبات اور مفتیان کرام کے لئے جسم کے مختلف افعال اور نظاموں کی وضاحت کی گئی ہے ۔مصنف نے یہ بیش بہا کتاب اپنے مرحوم والدین کے نام منسوب کی ہے جبکہ کتاب کے ساتھ طلباء اور اساتذہ کرام کے استعمال کے لیئے ایک سی ڈی کو بھی کتاب کا حصہ بنایا گیا ہے جس میں ویڈیوزاورپاور پوائنٹ لیکچرزکے ذریعے مختلف موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں