حکومتی نمائندے ملزموں کا ساتھ دینے لگے ، کیا یہ ہے تبدیلی ؟

سوات میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا بھائی ملزم کو تھانے سے زبردستی چھُڑوا کر لے گیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 19 اکتوبر 2018 11:52

حکومتی نمائندے ملزموں کا ساتھ دینے لگے ، کیا یہ ہے تبدیلی ؟
سوات (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 اکتوبر 2018ء) : پاکستان تحریک انصاف نے اقتدار میں آنے سے قبل قانون کی بالادستی کو قائم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن اقتدار میں آنے کے لیے حکومت کے ہی نمائندے ملزمان کا ساتھ دینے لگے ہیں جس پر موجودہ حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سوات میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کا بھائی اور تحصیل ناظم عبداﷲ گرفتار ملزم کو تھانے سے زبردستی چھُڑوا کر لے گیا جس کے بعد پولیس اے ایس آئی امجد اقبال کا تبادلہ سوات سے دیر اپرت کروادیا گیا۔

ایس ڈی پی او مٹہ کو ملزم عرفان اﷲ کے خلاف جعلی چیک دینے پرکارروائی کے لئے درخواست دی گئی تھی۔ جس پر اے ایس آئی امجد اقبال نے ملزم عرفان کو بیان کے لئے پولیس اسٹیشن بلوایا۔

(جاری ہے)

امجد اقبال کے مطابق تھانے میں پہلے سے موجود وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ محمود خان کا بھائی عبداﷲ خان ملزم کو زبردستی چھُڑوا کر اپنے ساتھ لے گئے اورکہا کہ روک سکو تو روک لو۔

یہی نہیں ملزم کو زبردستی چھُڑوانے کے واقعے کے دوسرے روز ہی ڈی آئی جی مالا کنڈ ڈویژن سعید وزیر نے ان کا تبادلہاپر دیر کردیا۔اس ضمن میں ڈی آئی جی سعید وزیر نے کہا کہ اے ایس آئی امجدعلی کو ملزم کے خلاف پارٹی بننے پر تبدیل کیا گیا۔دوسری جانب تحصیل ناظم عبداﷲ خان نے موقف اختیار کیا کہ ان کے خلاف خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے ۔ اے ایس آئی نے تھانے سے ملزم کو زبردستی چُھڑوانے کی رپورٹ درج کروادی ہے۔

اس معاملے پر ناقدین کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کو وزیراعلیٰ محمود خان کے بھائی کے خلاف ایکشن لینا چاہئیے جنہوں نے ایک ملزم کو زبردستی نہ صرف تھانے سے چھُڑوایا بلکہ قانون میں مداخلت بھی کی۔ حکومتی نمائندوں کے ان کارناموں نے تبدیلی اور قانون کی بالادستی کے تمام دعوے ہوا کر دئے ہیں۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں