وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ کا فوٹو سیشن کا جنون

بچوں کو پولیو کے قطرے پلاتے ہوئے کیمرے کی طرف دیکھتے رہے، ناقدین کے تابڑ توڑ حملے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 13 نومبر 2018 15:48

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ کا فوٹو سیشن کا جنون
پشاور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 13 نومبر 2018ء) : وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ محمود خان کا فوٹو سیشن کا شوق ان کے لیے مصیبت کا باعث بن گیا ۔ تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ محمود خان کی ایک تصویر وائرل ہوئی جس میں انہیں ایک بچی کو قطرے پلاتے ہوئے دیکھا گیا ، اس تصویر میں جو بات نوٹ کی گئی وہ یہ تھی کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ محمود خان بس ہاتھ میں پولیو کے قطرے پکڑ کر کیمرے کی طرف دیکھتے رہے جس پر انہیں سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑ گیا۔

مائیکوربلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں معروف اینکر پرسن رابعہ انعم نے کہا کہ صرف تصویر کی خاطر بچی کو پکڑنے کا یہ کون سا طریقہ ہے ، برائے مہربانی کوئی مجھے سمجھا دے۔ https://twitter.com/MashwaniAzhar/status/1062243390346219520 رابعہ انعم کا یہ کہنا تھا کہ ٹویٹر پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ محمود خان پر تنقید کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہو گیا۔

(جاری ہے)

ایک خاتون صارف نے کہا کہ کسی کی بیٹی کا نواسی کو پکڑنے کا یہ کون سا طریقہ ہے؟

ایک صارف نے شک کا فائدہ دیتے ہوئے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ جو تصویر میں نظر آ رہا ہے ویا نہ ہوا ہو یا تصویر ہی ایسے وقت پر کھینچی گئی ہو جب وہ بچی کو اُٹھا رہے تھے۔

ایک صارف نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ بچی کو بیٹھنے کے کوئی کُرسی فراہم کی جا سکتی ہے ، حکومتی نمائندوں کا اس طرح کا رویہ ناقابل قبول ہے۔
ٹویٹر پر موجود ایک صارف نے بچی کے حوالے سے معلومات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ بچی کو پکڑنے والے شخص پی کے 79 سے رکن اسمبلی اور بچی کے دادا ہیں، جبکہ پاس کھڑا دوسرا شخص بچی کا والد ہے۔

البتہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کی اس تصویر نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے جس میں انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ انہوں نے ایک فوٹو سیشن کی خاطر بچی کو کسی کُرسی پر نہیں بٹھایا جبکہ تصویر میں بچی کو نہایت غیر مناسب انداز میں دیکھا جا سکتا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ حکومتی نمائندوں کا اس طرح کا رویہ اور ان کا فوٹو سیشن کا شوق ناقابل قبول ہے جس پر کسی طور سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں