جو وزیر کام نہیں کرے گا اور آفس نہیں جائے گا، اس سے وزارت لے لی جائے گی،عمران خان

جمعہ 14 دسمبر 2018 19:13

جو وزیر کام نہیں کرے گا اور آفس نہیں جائے گا، اس سے وزارت لے لی جائے گی،عمران خان
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 دسمبر2018ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ تمام وزرائ کو روز آفس جانا چاہئے اور شام تک بیٹھنا چاہئے ، اب ہمیں فاروڈ بلاک کا بھی مسئلہ نہیں، جو وزیر کام نہیں کرے گا اور آفس نہیں جائے گا، اس سے وزارت لے لی جائے گی، اوراٴْس کے خلاف کارروائی ہوگی اور پھر وہ شکوہ نہ کریں کہ وزارت چلی گئی اور جو بیوروکریٹ کام نہیں کر رہا اسے نکال دیںعوام کے پیسے پر بادشاہت کے نظام کا خاتمہ کررہے ہیں،پنجاب اورخیبر پختونخوا کے وزرائ پر مکمل اعتماد ہے ، عوام کاپیسہ عوام پر خرچ کرنا چاہئے ، ڈومور کہنے والا امریکہ آج افغانستان کیلئے مدد مانگ رہاہے۔

قبائلی علاقوں کا پاکستان میں انضمام آسان کام نہیں ، ان علاقوں کی ترقی کیلئے ایک روڈ میپ دے رہے ہیں،بلدیاتی نظام میں تحصیل ناظم کا الیکشن براہ راست کروائیں گے۔

(جاری ہے)

ان خیالات اظہار انہوں نے پشاور میں خیبر پختونخوا حکومت کے 100 روز مکمل ہونے پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے کیا ۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ محمود خان ، گورنر شاہ فرمان اور دیگر صوبائی وزراء بھی تقریب میں موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختوانخوا کے لوگ سیاسی شعور رکھتے ہیں، انہوں نے ہمیں دوسری دفعہ صوبے میں حکومت سازی کا موقع دیا، اس پر عوام کا شکر ادا کرتا ہوں۔یہاں کے لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی آئی اس لیے تحریک انصاف کو دوسرا مینڈیٹ ملا، 2018 کے الیکشن صاف اور شفاف ہوئے، ہم نے مینڈیٹ لینے کے لیے کوئی روایتی حربہ استعمال نہیں کیا، ہم نے الیکشن سے قبل فنڈز جاری نہیں کیے تھے، اگر کوئی بھی حلقہ کھلوانا چاہتے ہیں تو ہم تیار ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ مدینہ کی ریاست کا مطلب سنت ﷺپر چلنا ہے، آپ ﷺ نے مدینہ کی ریاست میں اصول بنائے تھے، انہوں سادگی سے زندگی گزاری اور سارا پیسہ غریبوں پر لگایا۔ ہماری بھی ساری پالیسی یہ ہونی چاہیے کہ غریب طبقے کو کیسے اوپر لانا ہے، پیسے نہیں بھی ہیں تو ہم نے کمزور طبقے کی مدد کرنی ہے۔ ہم سارے ملک کے بچوں کے لئے ایک نصاب کے لئے کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں دیکھا کسی نے ملک کو فلاحی ریاست بنانے کے لئے کچھ کیا ہو، میں نے اپنے سامنے غریب اور امیر میں فرق بڑھتے دیکھا ہے، جب انگریز گیا تو ہمارے ہسپتال بہتر تھے، میں خود گورنمنٹ ہسپتال میں پیدا ہوا لیکن آہستہ ٓاہستہ امیروں کے اور غریبوں کے لئے الگ الگ ہسپتال بن گئے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی میں چھوٹے سے طبقے کے لیے پالیسیاں بنتی رہیں، کسی نے نچلے طبقے کو اوپر لانے کے لیے نہیں سوچا، ملک میں امیر اورغریب میں فرق ختم ہونا چاہیے، جہاں امیر اورغریب میں فرق ہو وہ کیسے فلاحی ریاست بن سکتی ہے، حکومت کو ریکارڈ ملکی خسارہ ورثے میں ملا۔

بیوروکریسی کی سوچ ہے کہ سرمایہ کاری اچھی چیز نہیں، ہمیں سرمایہ کاروں کے لیے آسانیاں پیدا کرنی ہیں۔ وزیراعظم ہاؤس کی گاڑیاں اور بھینسیں بیچنے پر ہمارا مذاق اڑایا گیا حالانکہ ہم عوام کے پیسے پر بادشاہت کے نظام کا خاتمہ کررہے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اگر انسان جتنا بھی عقل مند ہو اگر وہ ایماندار نہیں تو کوئی فائدہ نہیں، مجھے وزیراعلیٰ محمود خان کی ایمانداری پر پورا اعتماد ہے، وہ ایک سادہ اور سچے انسان ہیں، غریبوں کے لئے شیلٹر ہاؤس بنانے پر میں انھیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک ہم اپنے سرمایہ کاروں کو آسانیاں نہیں دیں گے تو سرمایہ کاری کہاں سے ہو گی۔ ہماری حکومت معاشی ترقی اور روزگار کیلئے سرمایہ کاری کو فروغ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ سسٹم بہتر کیا تو پیسے کی کوئی کمی نہیں ہو گی، ہم اپنے لوگوں کو اچھی تنخواہیں دے سکیں گے۔

پاک امریکا تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ امریکا نے طالبان سے مذاکرات کیلئے ہم سے تعاون مانگا، ماضی میں ہمیں ڈومور کہنے والا امریکا اب طالبان سے بات چیت کروانے کا کہہ رہا ہے اور مدد مانگ رہا ہے۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی تعریف کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ محمود خان کی ایمانداری پر پورا یقین ہے، وہ سادہ اورسچے انسان ہیں۔

ہمیں یقین ہے کہ محمود خان کسی کے دباؤ میں نہیں آئیں گے۔ پنجاب میں عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ بنایا تو ہمارا مذاق اڑایا گیا، عثمان بزدار بھی ایماندار اور دلیر شخص ہیں، انہوں نے پیسے ضائع نہیں کیے، وہ مافیا کا مقابلہ کرنے کے لیے کھڑے ہوگئے ہیں جب کہ شہباز شریف وزیراعظم کا طیارہ استعمال کرتے تھے، انہوں نے انٹرٹینمنٹ کی مد میں 35 کروڑ روپے خرچ کیے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں اب فارورڈ بلاک بننے اور حکومت گرنے کا کوئی خطرہ نہیں، وزراء کو شام تک اپنے دفاتر میں بیٹھنا چاہیے، مجھے پتہ چل جائے گا کہ کون سا وزیر آفس نہیں جارہا اور جو وزیر دفتر نہیں جائے گا اٴْس کے خلاف کارروائی ہوگی ، پھر وہ شکوہ نہ کریں کہ وزارت چلی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دنیا کے دیگر ملکوں کے مقابلے میں سب سے کم ٹیکس دیا جاتا ہے، 21 کروڑ پاکستانیوں میں 72 ہزار لوگ ماہانہ 2 لاکھ روپے کی آمدنی ظاہر کرتے ہیں، ایک وقت تھا کہ بیوروکریٹ کی ماہانہ تنخواہ سے 70 تولہ سونا خریدا جاسکتا تھا لیکن اب وزیر اعظم کو جو تنخواہ ملتی ہے اس سے بنی گالہ کا خرچہ بھی نہیں نکل سکتا۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں