کاش میں اس دن اپنے بھائی کو اسکول لے کر نہ جاتا

سانحہ اے پی ایس میں بچ جانے والے احمد نواز آج دنیا میں انتہا پسندی کے خلاف ثابت قدمی کی علامت بن چکے ہیں لیکن اس حادثے میں اپنے بھائی کی موت سے آج تک باہر نہیں نکل پائے

Syed Fakhir Abbas سید فاخر عباس اتوار 16 دسمبر 2018 14:26

کاش میں اس دن اپنے بھائی کو اسکول لے کر نہ جاتا
پشاور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار-16 دسمبر 2018ء ) :17 سالہ احمد نواز سانحہ اے پی ایس میں بچ جانے والوں میں شامل ہیں ۔آج وہ انتہا پسندی کے خلاف عزم و استقلال کی علامت بن چکے ہیں اور عالمی منظر نامے پر ایک مخصوص مقام رکھتے ہیں،تاہم آج سے 4 سال قبل وہ جس بھائی کو زبردستی اسکول لے کر گئے تھے،اس کی جدائی کے صدمے سے آج تک باہر نہیں نکل پائے۔تفصیلات کے مطابق احمد نواز نے آج بھی اس دن کی یاد میں ٹوئیٹ کیا اور انکا ٹوئیٹ بتاتا ہے کہ وہ انتہا پسندی کی جنگ کے فاتحین میں سے ایک ہیں ۔

 
تاہم اس حادثے میں اپنے بھائی کو کھو دینے کا غم وہ آج تک نہیں بھلا پائے۔وہ اکثر کہتے ہیں کہ کاش میں حارث کو اس روز زبردستی اسکول نہ لے گیا ہوتا۔وہ اس دن کی تلخ یادوں کے حوالے سے بتاتے ہیں کہ یہ 16 دسمبر کی صبح تھی۔

(جاری ہے)

انکے والدین سوات میں ایک تعزیت پر گئے ہوئے تھے اور انکو تاکید کر کے گئے تھے کہ صبح اسکول سے چھٹی نہ کی جائے ۔

اگلے دن احمد نواز اٹھے اور اپنے بھائی کو اسکول جانے کا کہا ،حارث نے پس و پیش کا مظاہرہ کیا تو احمد نواز نے والدین کی جانب سے کی گئی تاکید یاد کروائی جس پر حارث زبردستی جانے کو تیار ہو گئے مگر انہوں نے وین میں احمد سے خوب جھگڑا کیا کہ وہ اسے زبردستی کیوں لے کر جا رہے ہیں۔اسکول پہنچتے ہی احمد اپنی کلاس میں اور حارث اپنی کلاس میں تھے۔

کچھ دیر بعد ساڑھے دس کے قریب وہ مین آڈیٹوریم میں پہنچے تو اس دوران حملہ ہو گیا۔دہشتگردوں نے ان کے دوست کو قتل کیا اور انکو بھی گولی مار کر آگے بڑھ گیا جو ان کے بازو میں لگی اور وہ نڈھال ہو کر گر پڑے۔وہ اسٹیج پر اپنی ٹیچر افشاں تک پہنچنا چاہتے تھے جو بچوں کو محفوظ مقام پر پہنچا رہی تھیں لیکن پھر احمد نواز نے دیکھا کہ انکی ٹیچر کو زندہ جلا دیا گیا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ میں کمزوری کے باعث گر پڑا تھا یہانتک کہ اسپتال پہنچا دیا گیا جہاں عوام کا جم غفیر تھا۔اس موقع پر کچھ ہی دیر میں انکے والدین وہاں موجود تھے۔تب تک انہیں حارث کی شہادت کا علم نہیں تھا ،انہیں تب علم ہوا جب انہوں نے فیس بک دیکھی ۔وہ آج بھی افسوس کا اظہار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ کاش میں اس دن اپنے بھائی کو اسکول لے کر نہ جاتا۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں