دیر پا ترقی ان کا بنیادی ہدف ہے۔ پسماندہ اضلاع کی خوشحالی خصوصاً صوبے میں شامل قبائلی اضلاع میں انفراسٹرکچر کی ترقی ترجیحات ہیں،محمودخان

نئے اضلاع کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری اور معاونت کے وسیع مواقع موجود ہیں جو ہماری مربوط ور اجتماعی کاوشوں کے ہیں۔ اس مجموعی جدوجہد میں بین الاقوامی شراکت داروں اور سرمایہ کارو ں کو مکمل سہولت اور ماحول فراہم کیا جائیگا،،وزیراعلی خیبرپختونخوا

پیر 18 فروری 2019 19:02

دیر پا ترقی ان کا بنیادی ہدف ہے۔ پسماندہ اضلاع کی خوشحالی خصوصاً صوبے میں شامل قبائلی اضلاع میں انفراسٹرکچر کی ترقی ترجیحات ہیں،محمودخان
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 فروری2019ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ دیر پا ترقی ان کا بنیادی ہدف ہے۔ پسماندہ اضلاع کی خوشحالی خصوصاً صوبے میں شامل قبائلی اضلاع میں انفراسٹرکچر کی ترقی اور خدمات کے شعبوں کی بحالی صوبائی حکومت کی ترجیحات میں سب سے پہلے ہے، کیونکہ قبائلی اضلاع کے عوام نے ماضی میں بڑی تکالیف اُٹھائی ہیں۔

نئے اضلاع کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری اور معاونت کے وسیع مواقع موجود ہیں جو ہماری مربوط ور اجتماعی کاوشوں کے ہیں۔ اس مجموعی جدوجہد میں بین الاقوامی شراکت داروں اور سرمایہ کارو ں کو مکمل سہولت اور ماحول فراہم کیا جائیگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے برطانوی امدادی ادارے DFIDکی سربراہ Ms. Joanna Reid سے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں ملاقات کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر تیمور سلیم جھگڑا، معاون خصوصی ضیاء اللہ بنگش، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہزاد بنگش، پرنسپل سیکرٹری محمد اسرار ، ایس ایس یو کے سربراہ صاحبزادہ سعید اور دیگر اعلیٰ حکام بھی ملاقات کے دوران موجود تھے۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی اور دوطرفہ تعاون کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ، خصوصاً نئے اضلاع کی ترقی و خوشحالی کے پلان پر سیر حاصل بحث کی گئی۔

صوبے میں امن عامہ کی بدلتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ اب حالات بہت بدل چکے ہیں۔ اور مقامی و غیر ملکی سرمایہ کار یہاں کا رخ کر رہے ہیں۔ ترقی کی راہیں امن سے وابستہ ہیں وزیراعلیٰ نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن کی بحالی میںاداروں کے ساتھ ساتھ ہمارے عوام خصوصاًقبائل نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نئے قبائلی اضلاع کی تیز رفتار ترقی و خوشحالی اس وقت ہماری ترجیحات کا مرکز ہے۔

نئے اضلاع میں ترقی و اصلاحاتی سرگرمیوں کے حوالے سے ہر دس دن کے بعد جائزہ اجلاس کیا جاتا ہے۔ ایم این ایز اور ایم پی ایز پرایڈ وائزری کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جو نہ صرف ترقیاتی اور دیگر مسائل کے حوالے سے حکومت آگاہ کریگی بلکہ نئے اضلاع میں معاشرے کے مختلف طبقات سے رابطہ بھی کریگی۔ تاکہ ترقی کے مجموعی عمل میں مقامی لوگوں کو بھی شامل کیا جاسکے ۔

وزیراعلیٰ نے انکشاف کیا کہ سابقہ فاٹا کے ترقیاتی پلان کے حوالے سے عنقریب سات روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا جائیگاتاکہ دیر پا ترقیاتی حکمت عملی کے تحت مذکورہ پلان پر مؤثر عمل درآمد یقینی بنایا جاسکے، اس سلسلے میں تیاریا ں تقریباًمکمل ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ نئے اضلاع میں انفراسٹرکچر کی ترقی اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کی کافی گنجائش موجود ہے۔

اب ضرورت ہے کہ ہم شراکت داری کے اس عمل کو نئے اضلاع تک توسیع دیں۔ صوبائی حکومت اس سلسلے میں تمام تر سہولت فراہم کریگی۔ ملاقات میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد اور اسکے نتائج پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ خیبرپختونخوا نے اس سلسلے میں کردار ادا کیا ہے۔ اور اب بھی اپنی سطح پر بھر پور کوشش کررہے ہیں۔ شدت پسندی کے رحجانات کی حوصلہ شکنی اور انسانیت سے محبت پر مبنی جذبات کے فروغ کیلئے درسی نصاب میں اصلاحات بھی لائی گئی ہیں۔

جو اناریڈ نے صوبے میں امن عامہ کی بہتر صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا اور صوبے میں امن کی بحالی کے سلسلے میں صوبائی حکومت کی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے اضلاع کی ترقی و خوشحالی میں بھی گہری دلچسپی کا ظہار کیا کہ ان کا اصلاحات نئے اضلاع کی ترقی کیلئے صوبائی حکومت کی ترجیحات اور ہر مثبت اقدام کی حمایت کرتا ہے اور مسائل کے حل میں تعاون کریگا۔

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں