ڈنڈا بردار اور باوردی جھتے کی پشاور میں نکالے جانے وا لی مارچ ریاستی عمل داری کے لئے کھلا چیلنج ہے،شوکت یوسفزئی

یہ حرکت خوف و ہراس پھیلانے اور دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے ۔ اس میں ملوث تمام لوگوں کے خلاف مقدمے درج کئے جائیں گے اور ان کے ساتھ قانون کے مطابق نمٹا جائے گا،،وزیراطلاعات خیبرپختونخوا

اتوار 13 اکتوبر 2019 19:35

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اکتوبر2019ء) خیبر پختونخوا کے وزیر ا طلاعات و تعلقات عامہ شوکت یوسفزئی نے جمعیت العلمائے اسلام (ف) کے ڈنڈا بردار اور باوردی جھتے کی پشاور میں نکالے جانے وا لی مارچ کو ریاستی عمل داری کے لئے کھلا چیلنج اور نیشنل ایکشن پلان کے روح کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حرکت خوف و ہراس پھیلانے اور دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے ۔

اس میں ملوث تمام لوگوں کے خلاف مقدمے درج کئے جائیں گے اور ان کے ساتھ قانون کے مطابق نمٹا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ بڑی مشکلوں اور قربانیوںکے بعد اس ملک میں امن و امان قائم ہو ا ہے اور عالمی سطح پر ملک کا امیج بہتر ہو گیا ہے لیکن اس طرح کی حرکتوں سے بیرونی دنیا میں ملک کا امیج خراب ہو رہا ہے اور ہمیں ایک لاقانون ریاست کی نظر سے دیکھا جاتا ہے لیکن حکومت کسی کو بھی چند ایک مسلح یا ڈنڈا بردار لوگوں کو اکٹھا کرکے ریاستی عملداری کو چیلنج کرنے اور لوگوں میں خوف و ہراس پھیلانے کی کسی صورت اجازت نہیں دے گی ۔

(جاری ہے)

اتوارکے روز یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اور مدرسے کے چھوٹے بچوں کو اپنی سیاست چمکانے کے لئے استعمال کررہے ہیں جو کہ ایک قابل مذمت عمل ہے ۔ مولانا کو احتجاج کرنی ہے تو قانون کے دائرے میں رہ کر احتجاج کریں ، حکومت اس کو تحفظ فراہم کرے گی مگر مولانا کے پاس احتجاج کرنے کے لئے کوئی ٹھوس جواز نہیں ہے ، وہ حکومت کو گرانے کی باتیں کررہے ہیں مگر انہیں یاد ہونا چاہیے کہ یہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کی حکومت ہے جس سے عوام نے پانچ کے لئے بھاری مینڈیٹ سے منتخب کیا ہے ۔

مولانا کو اگر عوام کے پاس جانا ہے تو اس کے لئے انہیں مزید چار سال انتظار کرنا پڑے گا اور تب بھی عوام انہیں مسترد کریں گے ۔مولانا فضل الرحمان اب بے روزگار ہیں اور وہ اپنے لئے روزگار تلاش کر رہے ہیں ۔ وہ ہر اس نظام کو ختم کرنا چاہتے ہیں جس کا وہ حصہ نہیں ہوتے ۔ شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ایک طرف وزیر اعظم عمران خان عالمی دنیا میں کشمیر کے سفیر بن کر کشمیریوں کی جنگ لڑ رہے ہیں ، بردار اسلامی ممالک کے درمیان مصالحت کروا رہے ہیں، ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لئے یہ دن رات کوششیں کر رہے ہیں لیکن دوسری طرف مولانا مہنگائی کا رونا رو کر مدرسے کے بچوں کو اپنی سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ ملک ترقی کی بجائے پسماندگی کی طرف چلا جائے ۔

مولانا فضل الرحمان نے پچھلے پندرہ سالوں سے مسلسل کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رہے ہیں لیکن انہیں ایک دن بھی کشمیریوں کے لئے دھرنا دینے کی توفیق نصیب نہیں ہوئی ۔ شوکت یوسفزئی نے کہا کہ موجودہ حکومت کی دن رات کوششوں کی وجہ سے ملک کی حالات بہتر ہونے لگے ہیں ، حکومتی اخراجات میں 36فی صدکمی آئی ہے ، تجارتی خسارہ 35فی صد کم ہو گیا ہے ، روپے کی قدر میں استحکام آرہا ہے ، غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہا ہے ، آٹھ لاکھ لوگوں کو ٹیکس کے دائرے میں لایا گیا ہے ، ملکی برآمدات بڑھ رہی ہیں اور حکومت پر پوری قوم کا اعتماد بحال ہو گیا ہے ایسے حالات میں جو کوئی بھی لوگوں کو سڑکوں پے لاکر افراتفری پھیلانے کی کوشش کرے گی تو وہ ملک و قوم کا خیر خواہ ہر گز نہیں ہو سکتا ۔

صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستانی قوم نے مولانا سمیت نواز شریف اور زرداری سب کو مسترد کر دیا ہے ۔ مولانا بے روزگار ہو گئے ہیں جبکہ زرداری اور نواز شریف کرپشن کے مقدمات میں جیلوں میں بند ہیں اور یہ سب احتساب کے ڈر سے ایک دوسرے کے قریب آنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن حکومت ان سب کا کڑا احتساب کرے گی کیونکہ عوام نے احتساب کے نام پر ہی پاکستان تحریک انصاف کو اقتدار میں لایا ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ مولانا انتخابات میں دھاندلی کی بات تو کرتے ہیں مگر ایک سال گزرنے کے باوجود کسی ایک حلقے کا بتا نہیں سکے اور نہ ہی وہ کسی عدالت گئے ، انہیں چاہیے کہ وہ دھاندلی شدہ حلقہ بتائیں اور حکومت اس پے بھر پور کارروائی کرے گی ۔شوکت یوسفزئی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان حکومت کے خلاف اپنی طاقت کے مظاہرے کی بات کررہے ہیں لیکن ان کے پاس نہ طاقت ہے اور نہ کوئی اخلاق جواز۔

اگر ان پاس عوامی طاقت ہوتی تو انہیں روزانہ دوسرے سیاسی جماعتوں کے درپر حاضری دینے کی ضرورت نہ ہو تی ۔ مہنگائی کا مسئلہ ملک میں دھرنوں کے ذریعے افراتفری پیدا کرنے سے حل نہیں ہو گا بلکہ بہتر معاشی پالیسیوں اور ٹھوس اقدامات سے حل ہو گا جس کے لئے حکومت دن رات کوششیں کر رہی ہیں۔ شوکت یوسفزئی نے مدرسوں میں زیر تعلیم بچوں کو قوم کے بچے قرار دے کر تمام مدرسوں کے علمائے کرام سے اپیل کی وہ مدرسوں کے ان بچوں کو کسی کے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہ ہونے دیں

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں