خیبرپختونخوااسمبلی ، بچوں پر جنسی تشدد اور قتل کے واقعات میں اضافہ پر بحث،اراکین اسمبلی اظہارتشویش

مرتکب عناصرکوکڑی سے کڑی سزادینے کیلئے قانون سازی کامطالبہ ، معصوم بچوں کیساتھ جنسی تشددکے انسانیت سوزواقعات ہورہے ہیں،اراکین

پیر 14 اکتوبر 2019 21:40

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اکتوبر2019ء) خیبرپختونخوااسمبلی میں بچوں پر جنسی تشدد اور قتل کے واقعات میں تسلسل کیساتھ اضافے پر خواتین ومرد اراکین نے شدیدتشویش کااظہارکرتے ہوئے مرتکب عناصرکوکڑی سے کڑی سزادینے کیلئے قانون سازی کامطالبہ کیاہے۔پیر کے روز صوبائی اسمبلی اجلاس میں پی ٹی آئی کی خاتون رکن سمیراشمس جوکہ ابتداء سے اس مسئلے کوایوان میں اجاگرکررہی ہیں، نے نکتہ اعتراض پر کہاکہ معصوم بچوں کیساتھ جنسی تشددکے انسانیت سوزواقعات ہورہے ہیں ایوان اس متعلق قراردادپہلے بھی پاس کرچکی ہے تاہم قانون کوموثربنانے کیلئے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے تاکہ کوئی فرد آئندہ اس گھنائونے جرم کاسوچ بھی نہ سکے انہوں نے کہاکہ وہ آج ایوان میں بچوں پر تشدد کیخلاف اور پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کیلئے قراردادبھی پیش کریں گی ۔

(جاری ہے)

پی پی کی رکن نگہت اورکزئی نے کہاکہ بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے واقعات تسلسل کے ساتھ ہورہے ہیں ایوان سے کئی بار قراردادیں منظورہوئیں لیکن اب تک ان واقعات کے سدباب کیلئے پارلیمانی کمیٹی نہیں بن سکی،بلوچستان عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر بلاول آفریدی کاکہناتھاکہ انکے حلقے میں ٹیچرکے ہاتھوں 13سالہ بچہ قتل ہوا پولیس قاتل کوگرفتارکرسکی ہے تاہم ایسے واقعات کا تدارک ہوناچاہئے ۔

سپیکرمشتاق غنی نے کہاکہ ہمیں دیکھناہوگاکہ معاشرے کو کس طرح سے سدھارسکتے ہیں مسئلے پرضرورکمیٹی بننے چاہئے جس میں پولیس ، ایم پی ایز اور سائیکارٹرسٹ شامل ہوں مسئلے کے حل کیلئے حجرے اور مساجدکواستعمال کرناچاہئے وزیرقانون سلطان محمد نے کہاکہ بچوں کے جنسی تشددمیں ملوث افرادکیلئے کم ازکم موت کی سزامتعین ہونی چاہئے ایسے افراد انسانیت پربوجھ ہیں اس متعلق ایک خصوصی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ متفقہ طور پر اس ایوان سے قانون کو منظورکرایاجائے۔دریں اثناء اجلاس کے اختتام پرکورم پورانہ ہونے کی وجہ سے قراردادپیش نہ ہوسکی۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں