حکومت جمہوری نہیں کٹھ پتلی ہے ،اصل حکومت تو اسٹیبلشمنٹ کررہی ہے، مولانا فضل الرحمن

ہم انتہا پسند نہیں، اگر انتہا پسند ہوتے توطالبان کی مخالفت نہ کرتے، حکمران ہمارے رضاکاروں کے ڈنڈوں سے خوفزدہ کیوں ہیں، حکمران بسیں روکیں گے تو ہم گھوڑوں، پیدل، سائیکلوں اورکشتیوں میں آئیں گے چاہے دوماہ بھی انتظارکیوں نہ کرناپڑے، سربراہ جے یو آئی کا پشاور میں تقریب سے خطاب

جمعرات 17 اکتوبر 2019 18:42

حکومت جمہوری نہیں کٹھ پتلی ہے ،اصل حکومت تو اسٹیبلشمنٹ کررہی ہے، مولانا فضل الرحمن
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2019ء) جمعیت علمائے اسلام ( ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ یہ جمہوری حکومت نہیں بلکہ کٹھ پتلی ہے اصل حکومت تو اسٹیبلشمنٹ کررہی ہے، ہم انتہا پسند نہیں، اگر انتہا پسند ہوتے توطالبان کی مخالفت نہ کرتے، حکمران ہمارے رضاکاروں کے ڈنڈوں سے خوفزدہ کیوں ہیں، حکمران بسیں روکیں گے تو ہم گھوڑوں، پیدل، سائیکلوں اورکشتیوں میں آئیں گے چاہے دوماہ بھی انتظارکیوں نہ کرناپڑے۔

پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلا م (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم انتہا پسند نہیں، اگر ہم انتہا پسند ہوتے توطالبان کی مخالفت نہ کرتے، ہم.نے اسلحہ اٹھانے اورخودکش حملوں کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ 27اکتوبر کوکشمیری عوام سے اظہاریکجہتی مناتے ہوئے قافلے نکلیں گے اور31اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہوں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکمران ہمارے رضاکاروں کے ڈنڈوں سے خوفزدہ کیوں ہیں، حکمران بسیں روکیں گے تو ہم گھوڑوں، پیدل، سائیکلوں اورکشتیوں میں آئیں گے چاہے دوماہ بھی انتظارکیوں نہ کرناپڑے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں اسرائیل کوتسلیم کرنے کی مہم چل رہی ہے، عالمی سطح پرگریٹ گیم جاری ہے اورامریکا نئی جغرافیائی تقسیم کرناچاہتاہے۔انہوں نے کہا کہ نیوورلڈ آرڈرجیوورلڈ آرڈر ہے، ئیں۔

انہوں نے کہا کہ ریٹائرجرنیل کشمیرحاصل کرنے کاطریقہ بتانے کی بجائے اسرائیل تسلیم کرنے پردلائل دیتے ہیں، یہ ریٹائرڈ جرنیل اپنی حدود میں رہیں ہمیں سیاست کرنا نہ سکھائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ جمہوری حکومت نہیں بلکہ کٹھ پتلی ہے، اصل حکومت تو اسٹیبلشمنٹ کررہی ہے، جعلی حکومت کے خلاف پوری اپوزیشن یکجاہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اب سلیکٹیڈ نہیں بلکہ ریجیکٹیڈ ہیں، جب آئین پرڈاکہ ڈالاگیاتوہم کیسے خاموش رہ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قران وسنت کے مطابق ہی پاکستان میں قوانین بنیں گے۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں