معدنیات کیلئے پالیسی میں ضم شد ہ قبائلی اضلاع کی روایات اورمقامی قبائلی اقوام کی ملکیت کاخیال رکھا جائیگا،شاہ فرمان

اس سال قبائلی اضلاع میں124 ارب روپے خرچ کئے جارہے ہیں جن میں24 ارب صوبائی حکومت اورایک سو ارب روپے وفاقی حکومت کے فراہم کردہ ہیں،گورنرخیبرپختونخوا کاقبائلی جرگے سے خطاب

منگل 22 اکتوبر 2019 19:01

معدنیات کیلئے پالیسی میں ضم شد ہ قبائلی اضلاع کی روایات اورمقامی قبائلی اقوام کی ملکیت کاخیال رکھا جائیگا،شاہ فرمان
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اکتوبر2019ء) گورنرخیبرپختونخوا شاہ فرمان نے کہاہے کہ معدنیات کے حوالے سے وضع ہونے والی پالیسی میں ضم شد ہ قبائلی اضلاع کی روایات اورمقامی قبائلی اقوام کی ملکیت ا ورحصہ داری کاخصوصی خیا ل رکھا جائے گا تاکہ پسماندہ رہنے والے قبائلی علاقوں تک عوام کو ان قدرتی وسائل سے زیادہ سے زیادہ مستفید کیاجاسکے ساتھ ہی مقامی لوگوں کو روزگار کے زیادہ مواقع بھی فراہم ہوسکیں۔

وہ پیر کے روز گورنر ہاوس پشاورمیں ضلع مہمند کے قبائلی اقوام کے ایک نمائندہ جرگے سے ملاقات کے موقع پر اظہارخیال کررہے تھے۔قبائلی جرگہ کی جانب سے پیش کئے جانے والے سپاسنامے کا ذکر کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ اس سال قبائلی اضلاع میں124 ارب روپے خرچ کئے جارہے ہیں جن میں24 ارب صوبائی حکومت اورایک سو ارب روپے وفاقی حکومت کے فراہم کردہ ہیں۔

(جاری ہے)

یہ سلسلہ اگلے دس سالوں تک اس طرح جاری رہے گا اورنتیجے میں چند ہی سالوں میں ضم شدہ اضلاع ترقیافتہ علاقوں کے برابر آجائیں گے۔ گورنر نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے چپے چپے میں ترقیاتی کام ہوں کوئی بھی قوم اورعلاقہ محروم نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے اجتماعی مفاد کے منصوبے اے ڈی پی کاحصہ بنائے جائیں گے۔ جبکہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کی صورت میں مقامی لوگوں کی مشاورت سے گراس روٹ لیول پر ترقیاتی عمل آگے بڑھے گا۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں