صوبائی حکومت نے 160 سال بعد صوبے میں سنٹرل جیل پشاور کی تعمیر دوبارہ مکمل کی ہے، وزیراعلی

بدھ 23 اکتوبر 2019 22:57

صوبائی حکومت نے 160 سال بعد صوبے میں سنٹرل جیل پشاور کی تعمیر دوبارہ مکمل کی ہے، وزیراعلی
پشاور۔23اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اکتوبر2019ء) وزیراعلی خیبرپختونخوا محمود خان نے پشاور سنٹرل جیل کی نئی تعمیر شدہ عمارت کے فیز ون کا باقاعدہ افتتاح کر دیا۔ انہوںنے کہا ہے کہ سنٹرل جیل پشاور کی نئی عمارت کے فیزون پر 1550 ملین روپے لاگت آئی ہے۔ سنٹرل جیل پشاور کی نئی عمارت کو تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نی160 سال بعد دوبارہ تعمیر کرکے تاریخی قدم اٹھایا ہے۔

انہوںنے کہا کہ نئی تعمیر شدہ عمارت میں2356 قیدیوں کے رہنے کیلئے گنجائش موجود ہے۔ واضح رہے کہ پشاور سنٹرل جیل کی پہلی بار تعمیر سال1854 میں کی گئی تھی۔ اس وقت جیل میں کل 450 قیدیوں کیلئے رہائش کی گنجائش موجود تھی۔ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے سال 2014 میں سنٹرل جیل پشاور کی دوبارہ تعمیر کاکام شروع کیا تھا اور جیل کی تعمیرنو کے منصوبے کا پہلا مرحلہ پانچ سال میں مکمل کیا گیا ہے جس میں اس وقت 1900 سزا یافتہ قیدی موجود ہیں۔

(جاری ہے)

وزیراعلی نے صوبے بھر کے قیدیوں کی سزا میں دو ماہ کی نرمی کا اعلان کیا ہے تاہم اس کا اطلاق ان قیدیوں پر نہیں ہو گا جو دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھے۔ وزیراعلی نے محکمہ جیل خانہ جات کے ملازمین کی اپ گریڈیشن کا بھی اعلان کیا ہے جس کے مطابق اسسٹنٹ سپرٹنڈنٹ جیل کی آسامی کو بی پی ایس 14 سے بی پی ایس 16 میں ، چیف وارڈر کو بی پی ایس 9 سے بی پی ایس 11 ، ہیڈوارڈر کو بی پی ایس 7 سے بی پی ایس 9 ، وارڈر بی پی ایس 5 سے بی پی ایس 7 ، گیٹ کیپر کو بی پی ایس 3 سے بی پی ایس 11 ، ڈرل انسٹرکٹر کو بی پی ایس 3 سے بی پی ایس 11 ، آرمر کو بی پی ایس 3 سے بی پی ایس 7 جبکہ بینڈ ماسٹر کو بی پی ایس 3 سے بی پی ایس 7 میں اپ گریڈ کیا جائے گا۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی نے کہا کہ جیلوں میں اس سے پہلے قیدیوں کیلئے مناسب جگہ نہ ہونے سے نہ صرف سیکیورٹی مسائل پیدا ہو رہے تھے بلکہ قیدیوں کی صحت پر بھی بر ا اثر پڑرہا تھا ۔انہوںنے متعلقہ محکموں کو صوبے بھر کی تمام جیلوں میں اصلاحات اور بہتری لانے کیلئے ہوم ورک کرنے کی بھی ہدایت کی ہے ۔ وزیراعلی نے کہا کہ سنٹرل جیل پشاور کی نئی عمارت کے فیزٹو پر بھی کام جاری ہے جس کو جلدازجلد مکمل کیا جائے گا، فیز ٹو کی تکمیل سے محکمہ جیل خانہ جات کے تمام سٹاف کیلئے دفاتر اور رہائش کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔

اس موقع پر آئی جی جیل خانہ جات مسعود الرحمن نے وزیراعلی کو نئی تعمیر شدہ سنٹرل جیل پشاور کی عمارت اور محکمہ جیل خانہ جات کے اقدامات و اصلاحات کے حوالے سے تفصیلی بریفینگ دی ۔ وزیراعلی کو بتایا گیا کہ نئی تعمیر شدہ عمارت کے باقی ماندہ رقبہ جو کہ 91,000 مربع فٹ ہے اور قیدیوں کیلئے گھریلو صنعت متعارف کی جائے گی جس کے ذریعے قیدیوں کو تکنیکی مہارت سکھائی جائے گی جس سے قیدی اپنے لئے خود کمائی کر سکیں گے ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی نے جمعیت علمائے اسلام کے کارکنوںپر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف)کے کارکنوں کا میرے گھر کے سامنے حالیہ دھرنے اور جلسے انتہائی بزدلانہ اور شرمناک سیاسی فعل ہے ۔ جمعیت علمائے اسلام کے کارکنوں کی یہ حرکات عوام کو دھوکہ نہیں دے سکتی اب صوبے کے عوام باشعور ہو چکے ہیں وہ ان کے کھوکھلے نعروں میں آنے والے نہیں۔

انہوںنے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام نے یہ سارا ڈرامہ پارلیمنٹ میں واپس آنے کیلئے رچایا ہوا ہے جس کیلئے جمعیت علمائے اسلام (ف)نے تمام سیاسی اقدار کو پس پشت ڈالا ہے۔ وزیراعلی نے کہاکہ پارلیمنٹ میں آنے کیلئے عوام کے ووٹ حاصل کئے جاتے ہیں نہ کہ کسی کے گھر کے سامنے جلسے اور دھرنے دیئے جاتے ہیں۔ افتتاحی تقریب میں وزیر مال شکیل خان، وزیراعلی کے مشیر برائے ضم شدہ اضلاع و صوبائی حکومت کے ترجمان اجمل وزیر، ایم پی اے و ڈیڈک چیئرمین فضل حکیم خان ،ایم پی ایز، پیر فدااور ملک واجدخان نے تقریب میں شرکت کی ۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں