قانون سازی تک خواتین کی رسائی کیلئے وومن ڈیجیٹل امپاورمنٹ پورٹل کاافتتاح

جمعرات 21 نومبر 2019 21:25

پشاور۔21نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 نومبر2019ء) سپیکر خیبرپختونخوااسمبلی مشتا ق احمد غنی نے جمعرات کے روز مقامی ہوٹل میں آئی ایم سائنسز پشاور اور جی آئی زیڈ نامی این جی اوکے تعان سے وومن ڈیجیٹل امپاورمنٹ پورٹل www.wde.org.pkکا باقاعدہ افتتاح کیا۔ اس موقع پر جنرل سیکرٹری وومن پارلیمنٹری کاکس ایم پی اے عائشہ بانوودیگر ممبران صوبائی اسمبلی بھی موجودتھے۔

سپیکر مشتاق غنی نے وومن امپاورمنٹ پورٹل کے لانچ کرنے پر شرکا کو مبارک باددی اور اپنے خطاب میں کہا کہ اس پورٹل کو ڈسکشن فورمز اور سرکاری قانون سازی تک خواتین کی رسائی بڑھانے کیلئے بنایاگیا ہے جس کا مقصد خواتین کوان کے قانون سماجی اور معاشی حقوق سے آگاہ کرناہے۔انہوں نے کہا کہ اس پلیٹ فارم پر ہونے والے مباحثوں اور مکالمات سے خواتین کے متعلق قانون سازی،پالیسیوں اور ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں قانون سازی کی تشکیل میں مدد ملے گی۔

(جاری ہے)

سپیکر نے کہا کہ خیبرپختونخواحکومت نے گڈگورننس اور معاشی وسماجی ریفارمز کے ایجنڈے کے تحت لوکل گورنمنٹ ایکٹ،رائٹ ٹوانفارمیشن اور رائٹ ٹوسروسزایکٹ پیش کئے۔ان انقلابی اقدامات وقوانین کے نفاذسے عوامی حلقوں میں نہ صرف حکومتی اقدامات کو پذیرائی ملی بلکہ ترقیاتی منصوبوں میں عوام خاص طورپر خواتین اور نوجوانوں کو سرگرمی سے اپنا کردار ادا کرنے کے مواقع بھی ملے۔

حکومت خیبرپختونخوانے خیبرپختونخواوومن امپاورمنٹ پالیسی فریم ورک بنایا جس کا مقصد خواتین کو معاشی،ثقافتی،سیاسی اور قانونی مدد فراہم کرنا اور ان کی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر ان کومعاشرے کا باعزت شہری بناناہے۔اس موقع پر سپیکر نے جی آئی زیڈ نامی جرمن این جی او کی خدمات کا اعتراف کیا۔جنہوں نے اس پورٹل کو بنانے میں محنت کی اور ان کی اور آئی ایم سائنسز پشاور کی شبانہ روزکا وشوں کی بدولت خواتین کو ایک پلیٹ فارم مہیاہوا،اس پورٹل میں جہاں خواتین کیلئے خاتون محتسب سے رابطہ کرنے کی سہولت دی گئی ہے وہاں مختلف تنظیموں سے رابطہ کرنے اور اپنے مسائل کے حل کیلئے مدد مانگنے کے طریقہ کار کو بھی سہل بنایا گیا ہے۔

کم عمری کی شادی،جہیز ایکٹ،ملازم پیشہ خواتین کو ہرا ساں کرنے کے خلاف قوانین،جیسے بلزکی آسان الفاظ میں تفصیلات موجود ہیں جن کے ذریعے خواتین اپنے حقوق کے بارے میں اگاہی حاصل کر سکتی ہیں۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں