ایف آئی اے نے بی آرٹی پشاور کی تحقیقات شروع کر دی

اڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اےخیبر پختونخواہ میاں سعید ٹیم کی سربراہی کرینگے

Usama Ch اسامہ چوہدری جمعرات 12 دسمبر 2019 23:13

ایف آئی اے نے بی آرٹی پشاور کی تحقیقات شروع کر دی
پشاور( اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین 12 دسمبر2019) : ایف آئی اے نے بی آرٹی منصوبےکی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔اڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے میاں سعید ٹیم کی سربراہی کرینگے۔ تفصیلات کے مطابق وفاق تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے بی آر ٹی پشاورکی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔اڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اےخیبر پختونخواہ میاں سعید ٹیم کی سربراہی میں تحقیقات کی جائیگی۔

اس سلسلے میں صوبائی حکومت اور پی ڈی اے کو خطوط بھی جاری کر دیئے گئے ہیں۔ پشاورہائیکورٹ کی جانب سے تحقیقات کو 45 روز میں مکمل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ جبکہ حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ آف پاکستان میں پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست بھی دائر کی گئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ منصوبہ پہلے ہی کاگی تاخیر کا شکار ہے اس لیے اس کی تحقیقات کے عمل ابھی شروع نہ کیا جائے۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ اس سے قبل چیئرمین نیب جاوید اقبال نے انسداد بدعنوانی کے عالمی دن پر گفتگو کرتے ہوئے کہاتھا کہ نیب کو حکومت کا گٹھ جوڑ قراد دیا جاتا ہے۔ نیب کا گٹھ جوڑ صرف اور صرف پاکستان کے ساتھ ہے ۔بی آر ٹی 117ارب روپے تک پہنچ گئی، کہا جا تاہے بی آر ٹی پر ایکشن کیوں نہیں لیا جا رہا ۔ ملم جبہ اور بی آر ٹی پر یفرنس تیار ہے ، ملم جبہ اور بی آر ٹی پر عدالتی حکم امتاعی ختم ہوتے ہی نیب اپنی کارروائی شروع کرے گی۔

حکومت کا کسی کے ساتھ ہوئی گٹھ جوڑ نہیں اور نہ ہی کسی کیخلاف کوئی انتقام لیا جا رہا ہے۔ جاوید اقبال نے کہاتھا کہ نیب سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ جتنے بھی ریفرنس بنے ہیں ان میں سے 5فیصد صرف بیورو کریٹ اور بزنس میں ہیں۔ لوگ اسلامی نظام کیلئے ترس رہے ہیں۔ کروڑوں روپے خرچ کرنے کے با وجود ہسپتالوں میں کتے کاٹنے کی ویکسیئن موجود نہیں ہے۔

پاکستان نے تا قیامت قائم و دائم رہنا ہے۔ 2017 کے بعد 153ملین سے زائد روپے کی ریکوری کی گئی ۔ چیئرمین نیب نے کہاتھا مجھے برا بھلا کہنے سے کوئی فرق نہیں پڑنے والا۔ بد عنوانی کے خاتمے تک پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکتا۔ کبھی فیس کو نہیں دیکھا بلکہ کیس کو دیکھتا ہوں۔ خود احتسابی کی پالیسی کو اپنایا گیا تو اچھے نتائج موصول ہونگے ۔حضرت محمدﷺ نے دور میں سب کیلئے ایک قانون تھا، سب جوابدہ تھے۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں