اب 18 سال سے کم عمر بچے ٹک ٹاک تک رسائی حاصل نہیں کر سکیں گے

پی ٹی اے نے کم عمر بچوں کو ٹک ٹاک سے دور رکھنے کیلئے اقدامات کرنے کا اعلان کر دیا ،پی ٹی اے نے رپورٹ پشاور ہائی کورٹ میں پیش کر دی، ذرائع

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری بدھ 22 ستمبر 2021 21:28

اب 18 سال سے کم عمر بچے ٹک ٹاک تک رسائی حاصل نہیں کر سکیں گے
پشاور(اُردو پوائنٹ، اخبار تازہ ترین، 22ستمبر 2021) اب 18 سال سے کم عمر بچے ٹک ٹاک ایپ تک رسائی حاصل نہیں کر سکیں گے،پی ٹی اے نے کم عمر بچوں کو ٹک ٹاک سے دور رکھنے کیلئے اقدامات کرنے کا اعلان کر دیا ۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں فوکل پرسن کو تعینات کیاجارہا ہے جو ریگولیٹر اور ایس ایم پلیٹ فارم اینڈ ریگولیشن کے ساتھ رابطے میں رہے گا تاکہ ایسے مواد کو بلاک کیاجاسکے۔

پی ٹی اے رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ٹک ٹاک کے بیشر صارفین کی تعداد 14 سے 18 سال ہے، اب ایسا میکنزم بنایا جارہا ہے، جس کے بعد کم عمر بچے ٹک ٹاک اکاؤنٹ نہیں کھول سکیں گے۔نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی نے ٹک ٹاک ایپ پر غیراخلاقی اورقابل اعتراض مواد کی روک تھام سے متعلق رپورٹ پشاور ہائی کورٹ پیش کردی ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایپ پر غیر اخلاقی مواد کی روک تھام کے لئے فوکل پرسن کی تعیناتی کے ساتھ ایک ایسا میکنزم ترتیب دیا جارہاہے جس سے 18 سال سے کم عمر بچے ٹک ٹاک ایپ تک رسائی حاصل نہ کرسکیں۔

چیف جسٹس قیصررشید خان اور جسٹس اعجاز انور پرمشتمل دورکنی بنچ نے ٹک ٹاک ایپ پرغیراخلاقی ویڈیوز کی روک تھام کے لئے نازش مظفر اور سارہ علی ایڈوکیٹ کی درخواست پر سماعت شروع کی۔پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر ٹیکنیکل محمد فاروق، پی ٹی اے وکیل جہانزیب محسود، اسسٹنٹ ڈائریکٹر جواد ، ڈپٹی اٹارنی جنرل اصغر کنڈی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے ڈائریکٹر ٹیکنیکل سے استفسار کیا کہ غیر اخلاقی مواد کی روک تھام کے لئے کیا اقدامات کئے گئے ہیں؟۔ اس پر ڈائریکٹر ٹیکنیکل نے عدالت میں اپنی رپورٹ جمع کرائی، جس میں بتایا گیا کہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پورے ملک میں ٹک ٹاک ایپ پر پابندی عائد کی گئی۔ٹک ٹاک ایپ پر غیراخلاقی اور قابل اعتراض مواد کے تدارک کیلئے حکمت عملی بنائی جارہی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹک ٹاک پر قابل اعتراض مواد کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے، کمپنی یومیہ بنیادوں پر لاکھوں کی تعداد میں غیر اخلاقی مواد کو ڈیلیٹ بھی کررہی ہے۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں