پشاور،صوبائی کابینہ نے سمری میں تجویز کردہ تمام کیٹیگریز کے آئمہ مساجد کو وظائف دینے کا فیصلہ

بدھ 28 فروری 2018 21:53

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 فروری2018ء) صوبائی کابینہ نے سمری میں تجویز کردہ تمام کیٹیگریز کے آئمہ مساجد کو وظائف دینے کا فیصلہ کیا ہے اب تک 20ہزار 699آئمہ مساجد کے کوائف موصول ہو چکے ہیں وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ جوں جوں مزید کوائف موصول ہوں انہیں بھی شامل کیا جائے انہوں نے مزید ہدایت کی کہ وظائف کی ادائیگوں کا سلسلہ مارچ کے پہلے ہفتے میں شروع کیا جائے محکمہ خزانہ اور محکمہ اوقاف مل بیٹھ کر طریقہ کار کو مزید سہل بنائیںتاہم یہ ادائیگیاں متعلقہ ڈپٹی کمشنر کے ذریعے کی جائیں گی ۔

صوبائی کابینہ کا اجلاس آج وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں کابینہ کے اراکین ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، انتظامی سیکرٹریوں اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

صوبائی کابینہ نے صوبائی محتسب کیلئے عقل بادشاہ سابق ایڈیشنل سیکرٹری قانون کی تقرری کی بھی منظوری دی ۔ ان کی تقرری عرصہ چار سال یا 62 سال کی عمر پوری ہونے تک جو بھی پہلے ہوگی۔

صوبائی کابینہ نے سی پورٹ کے ذریعے درآمد ہونے والی لکڑی کو فارسٹ ڈیوٹی سے مستثنیٰ قرار دینے کی منظوری دی اس اقدام سے جنگلات کے تحفظ اور تعمیری لکٹری کی ضروریات درآمدی لکڑی سے پورا کرنے کی حوصلہ افزائی ہو گی ۔کابینہ نے محکمہ بلدیات و دیہی ترقی اور برٹش کونسل کے مابین معاہدے کی بھی توثیق کی جس کے ذریعے صوبے کے مختلف اضلاع میں منتخب نمائندوں کو تربیت دی جائے گی۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اُن کی صوبائی حکومت انصاف ، میرٹ اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے اور تمام اداروں اور شعبوں میں زیادہ سے زیادہ شفافیت لانے کیلئے کوشاں ہے جس کے لئے انفرادیت کی بجائے اجتماعی مفاد کے دورس فیصلے کئے جارہے ہیں۔انہوںنے پشاور ہائی کورٹ بار کیلئے گرانٹ کی قواعد وضوابط کی روشنی میں فوری ادائیگی کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ اُن کی طرف سے کئے گئے تمام اعلانات پر فوری عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔

انہوںنے صوبے بھر میں تمام مکمل شدہ سکولوں اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کے متعلقہ ارکان اسمبلی کے ذریعے افتتاح کرانے اور اس مقصد کیلئے اُن سے فوری رابطے کی ہدایت کی ۔ معذور افراد کی ملازمتوں میں کوٹہ پر سختی سے عملدرآمد کرتے ہوئے ہدایت کی کہ سالانہ بجٹ میں ظاہر ہونے والی آسامیوں میں براہ راست دو فیصد کوٹہ مختص کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ ایسی آسامیوں پر معذور افراد کے علاوہ کسی کو بھی بھرتی نہیں کیا جائے گا۔

مزید براں معذور افراد کو ایسی پوسٹوں پر تعینات کیا جائے جس میں انکے لئے کام کرنے میں زیادہ سے زیادہ آسانی ہو۔صوبائی کابینہ نے ڈی جی لوکل گورنمنٹ آفس کیلئے ضروری خریداری کی بھی منظوری دے دی ہے ۔صوبائی کابینہ نے ڈسٹرکٹ اٹارنیز کے لئے بھی گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دیدی ہے۔صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا ترمیمی بل2018ء برائے تقرری لاء آفیسرز کی منظوری دیدی ہے۔

صوبائی کابینہ نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ خیبر پختونخوا ایکٹ2010ء میں ترامیم کی منظوری دیدی ہے۔ واضح رہے کہ مذکورہ ایکٹ سے قبل یہ فرائض محکمہ ریلیف سر انجام دیتا تھا۔قدر تی آفات کی صورت میں یہ محکمے ایک طرح کے فرائض سر انجام دیتے تھے۔ان میں ہم آہنگی پیدا کرنے، قدرتی آفات سے موثر طور پر نمٹنے اور کسی ضلع یا پورے صوبے میں آفت زدہ قرار دینے کیلئے محکمہ ریلیف کو ضروری اختیارات دینا ضروری تھا۔

جس کیلئے مذکورہ ایکٹ میں ترامیم ناگزیر تھیں۔صوبائی کابینہ نے غور و خوص کے بعد مذکورہ ترامیم کی منظوری دیدی ہے۔سرکاری محکموں کے افسران و اہلکاروں کی جانب سے عدالتوں میں مقدمات کی محکمانہ سطح پر حل کرنے کیلئے چیف سیکرٹری کے دفتر میں قائم پراجیکٹ مینجمنٹ اینڈ ریفارمز یونٹ(PMRU) نے ایک پالیسی مسودہ تیار کرکے صوبائی کابینہ کی منظوری کیلئے پیش کیا جس کی کابینہ نے منظوری دیدی ہے۔

پالیسی کے تحت ہر محکمے اور صوبائی سطح پر مختلف کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں جو عدالتوں میں دائر مقدمات کا جائزہ لے کر اسے حل کریں گی جبکہ صوبائی سطح پر قائم کمیٹی محکمانہ کمیٹیوں کی کارکردگی کا جائزہ لیں گی اور اس سلسلے میں رپورٹ مرتب کرکے چیف سیکرٹری کو بجوائیں گی۔پالیسی کے تحت محکموں کیlitigation sectionکو مزید موثر اور فعال بنایا جائیگا تاکہ سروس سے متعلقہ مقدمات جلد از جلد نمٹائے جا سکیں۔

صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا جرنلسٹ ویلفیئر انڈومنٹ فنڈ رولز2018ء کی منظوری دیدی۔اس سے قبل انڈومنت فنڈ ایکٹ2014ء نافذ العمل تھا۔ نئے ایکٹ کے تحت صحافیوں کی فلاح و بہبود کیلئے موثر اقدامات اٹھائے جا سکیں گے جبکہ اس کے ذریعے مستحق صحافیوں کی مالی امداد کے طریقہ کار کو مزید شفاف بنایا جا سکے گا۔صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا بوائلرزو پریشرویسلز بورڈ کے قیام کی منظوری دید ی ہے۔

7رکنی بورڈ سیکرٹری انڈسٹریز کی سربراہی میں کام کرے گا۔صوبائی کابینہ نے ہوٹلز اینڈ ریسٹورنٹ ایکٹ1976ء اور ٹریول ایجنسیز ایکٹ1976ء میں ترامیم کی منظوری دیدی ہے۔محکمہ داخلہ اور قبائلی امور نے حال ہی میں Pakistan Prisons Rules1985 میں ترامیم کی ہیں جن کی محکمہ قانون نے توثیق کر دی ہے۔ کابینہ نے ان مجوزہ ترامیم کی منظوری دیدی ہے۔ منظوری کے بعد یہ رولزKhyber Pakhtunkhwa Prisons Rules2018 کہلائے جائیں گے۔

ان ترامیم کا مقصد جیل قوانین کو عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا اور جیلوں کے نظام میں اصلاحات لانا ہے۔ترمیم کے تحت قیدیوں کی چوبیس گھنٹے پیرول پر رہائی کے اختیارات ڈپٹی کمشنرز کو تفویض کر دیئے گئے ہیں تاکہ قیدی جنازے وغیرہ میں شرکت کیلئے فوری ریلیف حاصل کر سکیں کیونکہ قبل ازیں یہ اختیارات سیکرٹری داخلہ کے پاس تھے ۔صوبائی کابینہ نے سرکاری مکانات کی الاٹمنٹ کے طریقہ کار کے رولز 2018ء کی منظوری دیدی ہے۔ رولز کا مقصد ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں الاٹمنٹ کے طریقہ کار کو شفاف بنانا اور میرٹ کی بنیاد پر سرکاری افسران اور اہلکاروں کو الاٹمنٹ یقینی بنانا ہے۔

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں