خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنے پر انتخابات کالعدم ہوسکتے ہیں، الیکشن کمیشن

الیکشن ایکٹ کے تحت خواتین کو حق رائے دہی سے دور رکھنا جرم ہے،بلوچستان میں خواتین ووٹرز آبادی کا بڑا حصہ ہیں، رجسٹرڈ خواتین ووٹرز کی تعداد 18 لاکھ 22 ہزار 252 ہے، اگر خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکا گیا تو 3 سال قید کی سزا بھی ہوسکتی ہے، الیکشن کمیشن خیبر بختونخوا ،بلو چستان

اتوار 22 جولائی 2018 12:10

کوئٹہ /پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 جولائی2018ء) الیکشن کمیشن پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ جن علاقوں میں خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکا گیا ان علاقوں میں انتخابات کالعدم قرار دیے جا سکتے ہیں، الیکشن ایکٹ کے تحت خواتین کو حق رائے دہی سے دور رکھنا جرم ہے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن خیبر بختونخوا اور بلو چستان نے خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کے معاہدوں کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ جس حلقے میں بھی خواتین ووٹرز کے ووٹنگ کا تناسب 10 فیصد سے کم ہوا تو اس کے نتائج کالعدم قرار دیے جائیں گے۔

بلوچستان کے الیکشن کمشنر نیاز بلوچ نے کہا ہے کہ الیکشن ایکٹ کے تحت خواتین کو حق رائے دہی سے دور رکھنا جرم ہے، صوبے میں خواتین ووٹرز آبادی کا بڑا حصہ ہیں اور رجسٹرڈ خواتین ووٹرز کی تعداد 18 لاکھ 22 ہزار 252 ہے۔دوسری جانب صوبائی الیکشن کمشنر خیبرپختونخوا پیر مقبول احمد نے کہا ہے کہ خواتین گھروں سے نکلیں اور اپنا حق رائے دہی کا بھرپور استعمال کریں اور اگر خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکا گیا تو 3 سال قید کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں