کمشنر ملاکنڈ ڈویژن سید ظہیرالاسلام شاہ کی زیر صدارت انسداد پولیوڈویژنل ٹاسک فورس کا غیر معمولی اجلاس

منگل 18 ستمبر 2018 20:29

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2018ء) کمشنر ملاکنڈ ڈویژن سید ظہیرالاسلام شاہ کی زیر صدارت انسداد پولیوڈویژنل ٹاسک فورس کا غیر معمولی اجلاس ہوا جس میں باجوڑ سمیت ڈویژن سے وابستہ آٹھ اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں، ڈی ایچ اوز، ڈی پی اوز، پولیو کو آرڈی نیٹرز اوردیگر متعلقہ حکام کے علاوہ پاک فوج کے افسران نے بھی شرکت کی کمشنرنے ڈی ایچ او شانگلہ کی اجلاس میں عدم شرکت کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ان سے جواب طلبی کی ہدایت کی اور واضح کیا کہ باجوڑ کے بعد ان کے ضلع کی کارکردگی پولیو اور خسرہ کے وائرس کے حوالے سے کم ترین سطح پر ہے مگر انہیں اتنے اہم اجلاسوں میں شرکت کی فرصت بھی نہیں انہوں نے واضح کیا کہ اس سلسلے میں متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں جنہیں محکمہ صحت کے حکام کو خواب غفلت سے جگانے کے علاوہ اپنی ذمہ داریاں بھی بطریق احسن ادا کرنی ہیں انہوں نے کہا کہ اس مہینے کی 24تاریخ کو شروع ہونے والی چار روزہ انسداد پولیو مہم انتظامیہ کیلئے اتنی ہی اہم اور حساس ہے جتنے امن و امان کا قیام، دہشت گردی کی روک تھام اور ترقیاتی حکمت عملی پر عمل درآمد سے متعلق اقدامات ناگزیر ہوتے ہیں کیونکہ چارسدہ میں پولیو کا حالیہ کیس سامنے آنے کے بعد پولیو ایک بار پھر قومی چیلنج بن چکا ہے جس سے جہادی جذبے سے نمٹنا لازمی ہے ورنہ دنیا میں پاکستانی قوم کی بے توقیری میں اضافہ ہوگا جس کے ہم کسی قیمت پر متحمل نہیں ہو سکتے سید ظہیرالاسلام شاہ نے انکشاف کیا کہ پولیو مہم کے بعد اگلے مہینے 15اکتوبر کو انسداد خسرہ کی قومی مہم بھی شروع کی جارہی ہے کیونکہ اس موذی مرض نے بھی ننھے بچوں میں وبائی شکل اختیار کر لی ہے انہوں نے کہا کہ ایسے تمام امراض سے بچائو اسلام کے بنیادی اصول صفائی میں ہے جس کیلئے تمام اداروں کو شہری و دیہی صفائی و خوبصورتی کے مربوط اقدامات کے علاوہ قومی بیداری پیدا کرنی ہوگی انہوں نے سو فیصد نتائج کیلئے پولیو پروگرام کے علاوہ ضلعی انتظامیہ کی سطح پر مائیکرو پلان وضع کرنے اور ان پر موثر عمل کی ہدایت کی اور خبردار کیا کہ یہ پلان کسی بھی قیمت پر ناکامی سے دوچار نہیں ہونے چاہئیں بصورت دیگر انہیں متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ کی ناکامی اور خراب کارکردگی تصور کیا جائے گا اور اسے انکے ریکارڈ کا حصہ بھی بنایا جائے گا۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں