178ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کرنے اور 5 ہزار سے زائد آئٹمز پر کسٹم ڈیوٹی میں اضافہ عوام کیساتھ زیادتی ہے،زاہدشنواری

بدھ 19 ستمبر 2018 20:10

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 ستمبر2018ء) سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر زاہداللہ شنواری نے وفاقی حکومت کی جانب سی178 ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کرنے ،ْ 5 ہزار سے زائد آئٹمز پر کسٹم ڈیوٹی میں اضافے اور 900 سے زائد آئٹمز کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھانے سمیت گیس قیمتوں میں 143 فیصد تک اضافے کوعوام اور بزنس کمیونٹی کی آنکھوں میں دھول جھونکنے اور اعداد و شمار کا ہیر پھیر اور عوام کے ساتھ دھوکہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت نے ایک ہاتھ سے مراعات دیکر دوسرے ہاتھ سے واپس لے لی ہیں ۔

نان فائلرزکو قیمتی گاڑیاں اور جائیدادیں خریدنے کی اجازت دینے سے حقیقی ٹیکس پیئرز کی حوصلہ شکنی ہوگی۔ مالی سال کے باقی عرصے کے لئے پیش کردہ بجٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سرحد چیمبر کے صدر زاہداللہ شنواری نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں 50 ارب روپے کراچی کے لئے رکھے گئے جبکہ خیبر پختونخوا جس نے دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خلاف فرنٹ لائن اسٹیٹ کا فرنٹ لائن صوبہ ہونے کے ناطے جانی اور مالی قربانیاں دیں اُس کے لئے بجٹ میں کوئی فنڈز مختص نہیں کئے گئے جس کی وجہ سے پسماندہ علاقوں میں احساس محرومی پیدا ہوگا۔

(جاری ہے)

سرحد چیمبر کے صدر زاہداللہ شنواری نے کہا کہ گیس کے نرخوں میں صرف ایکسپورٹ اورینٹیڈ انڈسٹری کو ریلیف دیا گیا ہے جبکہ کمرشل صارفین کے لئے گیس کے بل 40 اور پاور سیکٹر کے لئے 57 فیصد بڑھیں گے اور اس کے باوجود بھی یہ کہا جا رہا ہے کہ بجلی مہنگی نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ وفاقی بجٹ میں ٹیکس نیٹ میں اضافے کے لئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے اور پہلے سے موجود ٹیکس دہندگان پر مزید ٹیکسوں کا بوجھ ڈال دیاگیا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ تجارتی خسارہ بڑھنے پر اقدامات کے طور پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی اور اس کی زد میں آنیوالی اشیاء عام صارف ہی کے لئے مہنگی ہوں گی۔ انہوں نے کہاکہ گیس کی قیمتوں میں اضافے سے برآمدی شعبہ کی پیداواری لاگت بڑھ جائے گی اور پاکستانی مصنوعات کو عالمی منڈی میں دشواریاں پیش آئیں گی۔ انہوں نے کہاکہ گیس صنعتوں کا اہم خام مال ہے اس کی قیمتوں میں اضافہ مینو فیکچرنگ سیکٹر کی کی گروتھ روک دے گا ۔

زاہداللہ شنواری نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کا ہمیشہ سے یہ مطالبہ رہا ہے کہ حکومت بجٹ بنانے سے قبل بزنس کمیونٹی کو اعتماد میں لے لیکن آج تک بزنس کمیونٹی کی پیش کردہ سفارشات کو نہ تو بجٹ کا حصہ بنایا جاتا ہے اور نہ ہی لانگ اور شارٹ ٹرم پالیسیوں میں اُن سے مشاورت کی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ بجٹ آنے کے بعد صنعت و تجارت کا شعبہ بالخصوص عوام بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ مقامی صنعتوں کے لئے درکار درآمدی خام مال اور بنیادی سازوسامان کو اس اضافے سے استثنیٰ دیا جائے تاکہ صنعتی لاگت کو کم رکھتے ہوئے بین الاقوامی منڈی میںمسابقت کو آسان اور مقامی مارکیٹ کی طلب پوری کی جاسکے۔ زاہداللہ شنواری نے بجٹ اہداف کے حصول کے لئے اسمگلنگ کی روک تھام بالخصوص ایسی اشیاء جن پر ڈیوٹی اور ٹیکسز بڑھائے گئے ہیں غیر قانونی ذرائع سے ملک میں آمد کے راستے بند کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ملک میں اسمگل شدہ اشیاء کی بھرمار کی وجہ سے مقامی صنعتوں کی بقاء خطرات سے دوچار ہے ۔ زاہداللہ شنواری نے وفاقی بجٹ میں ترقیاتی اخراجات میں 250 ارب روپے کی کٹوتی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ترقیاتی بجٹ 725 ارب روپے سے کم کرکے 475 ارب روپے کردیاگیا جس سے ملک کی GDP گروتھ ،ْ انفراسٹرکچر کی تعمیر اور دستیابی متاثر ہوگی جو صنعتی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے لازم و ملزو م ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ صرف لگژری آئٹمز تک محدود کیا جائے اور درآمدی خام مال پر ڈیوٹی اور ٹیکس میں اضافہ کا فیصلہ واپس لیا جائے ۔ انہوں نے گیس کے نرخوں میں حالیہ اضافہ کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں