پشاور،خیبر پختونخوا کنٹریکٹر ایسوسی ایشن نے مطالبات نہ ماننے کے صورت میں صوبہ بھرمیں مکمل ہڑتال کا الٹی میٹم دیدیا

ْپرانے ترقیاتی منصوبوں کے روکے ہوئے بلوں کی ادائیگی اور نئے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری نہ دینے سمیت پرانے سیکموں پر15فیصد ٹیکس ختم کرنے کیلئے ایک ہفتے کی ڈیڈلائن دے دی، رہنمائوں کی پشاورپریس کلب میںمشترکہ پریس کانفرنس

پیر 24 ستمبر 2018 22:17

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 ستمبر2018ء) خیبر پختونخوا کنٹریکٹر ایسوسی ایشن نے صوبائی حکومت سے پرانے ترقیاتی منصوبوں کے روکے ہوئے بلوں کی ادائیگی اور نئے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری نہ دینے سمیت پرانے سیکموں پر15فیصد ٹیکس ختم کرنے کیلئے ایک ہفتے کی ڈیڈلائن دے دی ہے مطالبہ نہ ماننے کے صورت میں صوبہ بھرمیں مکمل ہڑتال ہوگی۔

(جاری ہے)

پشاورپریس کلب میںمشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ملک ریاض خان ، قائم مقام صدر غلام محمد،نائب صدر حاجی اجمل اورجوائنٹ سیکرٹری انجینئرواصف نے کہا کہ صوبائی حکومت نے 2013سے 2018تک پانچ سالہ ترقیاتی سکیموں کو نظراندازکردیاہے جبکہ20ارب کے قریب تمام منصوبوں مختلف محکموں سے پاس شدہ 60فیصد فنڈز ریلز نہ ہونے کی وجہ سے بند پڑے ہیں جسکی وجہ سے ٹھیکیداروں مالی اورذہنی پریشانی میں مبتلاہوچکے ہیں انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت نے نیا سالانہ ترقیاتی پروگرام بھی تیارکرلی ہے جو اگلے مہینے میں اسمبلی میں پیش کریں گے انہوں نے کہا کہ ٹھیکیدار برادری سروسزمہیایا کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود ان پرتمام پرانے سیکموں میں 15فیصد ٹیکسز لاگو کردتے ہیں جو کہ شیڈول آف ریٹس میں شامل نہیں ہے انہوں نے کہاکہ کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن نے ان کے خلاف عدالت سے حکم امتناعی حاصل کیا ہے لیکن چندمفاد پرست ڈیپارٹمنٹ نے عدالت کے حکم کوبالائے طاق رکھتے ہوئے کیپرہ کے فیصلے پر قائم ہیں جو کہ توہین عدالت کے زمرے میں آتاہے انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سالانہ شیڈول آف ریٹس کی تجدید ہوگی لیکن اس سال میں پرانے شیڈول پر غیرقانونی ٹینڈرز ہورہے ہیں اور مارکیٹ ریٹس سے 25فیصد کم ہے انہوں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نئے ترقیاتی منصوبوں کیلئے کنٹریکٹرز کو اعتماد میں لیا جائے اور تمام تر مطالبات پر غور کیا جائے انہوں نے دھمکی دیدی کہ اگر ایک ہفتے کہ اندر مطالبات نہ مانے گئے تو قانونی چارہ جوئی کے ساتھ ساتھ مکمل ہڑتال اور احتجاجوں کا سلسلہ جاری رکھے نگے جس کی تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہوگی۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں