تعلیمی اداروں اور صنعتوں کو روزگار کے مواقع بڑھانے کے لئے ‘ درکار ووکیشنل سکلز اور تعلیمی استعداد کی نشاندہی کرنی چاہئے،زاہداللہ شنواری

منگل 25 ستمبر 2018 19:19

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2018ء) تعلیمی اداروں اور صنعتوں کو روزگار کے مواقع بڑھانے کے لئے ‘ درکار ووکیشنل سکلز اور تعلیمی استعداد کی نشاندہی کرنی چاہئے تاکہ بڑھتی ہوئی بیروزگاری پر قابو پا جاسکے اور 60فیصد کی نوجوان آبادی کو تعمیری اور مثبت کاموں میں کھپایا جاسکے ۔ ان خیالات کا اظہار سرحد چیمبر کے صدر زاہداللہ شنواری نے UNDP کے تحت یوتھ ایمپاورمنٹ پروگرام ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر سرحد چیمبر کے نائب صدر ملک نیاز محمد اعوان ‘ نو منتخب صدر فیض محمد ‘ نو منتخب نائب صدر حارث مفتی ‘ فنانشل اینالسٹ اور چارٹر اکائونٹنٹ کاشف سہگل ‘ UNDP کے پراجیکٹ منیجر اکبر درانی ‘ انجینئر نگ اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے ڈائریکٹر سی ڈی سی ڈاکٹر فرید ‘ آئی ایم سائنسز کے اسسٹنٹ پروفیسر اویس مفتی ‘ گوہر سلیم پرویز ‘ طارق زمان ‘ سید احمد وحید ‘ ظفر اقبال ‘ فاروق ملک سمیت صنعتکاروں ‘ تعلیمی ماہرین اور TEVTA کے نمائندوں نے کثیر تعدادمیںموجود تھے ۔

(جاری ہے)

سرحد چیمبر کے صدر زاہداللہ شنواری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں بیروزگاری کی شرح زیادہ ہے جبکہ صنعتوں کو حقیقی طور پر ووکیشنل سکلز ورکرز کی بھی کمی کا سامنا ہے ۔ انہوں نے ووکیشنل سکلز ورکرز کی کمی کی بنیادی وجہ ملک میں درکار ووکیشنل تعلیمی کورسز کا فقدان قرار دیا اور کہا کہ صوبہ کے صنعتکاروں کونہ صرف ٹیکنیشنز پنجاب سے بھاری معاوضہ پر لانے پڑتے ہیں بلکہ مکینیکل ضروریات پوری کرنے کے لئے پنجاب کے وینڈر سے رجوع کرنا پڑتا ہے جس پراضافی اخراجات برداشت کرنے پڑتے ہیں جس سے صنعتوں کی پیداوار ی لاگت بھی بڑھ جاتی ہے ۔

انہوں نے تجویز پیش کی کہ ووکیشنل سکلز کی تربیت کے لئے صنعتوں اور تعلیمی اداروںکے مابین قریبی روابط کو فروغ دیا جائے اور ان کی باہمی مشاورت سے کورسز تشکیل دیئے جائیں۔ UNDP کے پراجیکٹ منیجر اکبر درانی نے ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کی 60فیصد آبادی 30 سال کی عمر سے کم ہے جو کہ بیک وقت ایک چیلنج اور موقع ہے کیونکہ نوجوانوں کو تعمیری اور مثبت سرگرمیوں میں ناکامی کی صورت میں شدت پسندی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جبکہ روزگار کے وسیع مواقع پیدا کرنا شدت پسندی کے واقعات کم کرنے کے لئے انتہائی ضروری ہیں ۔

انہوں نے بتایاکہ UNDP سرحد چیمبر کے ساتھ ملکر چیمبر میں ایک JOB Cell کا قیام عمل میں لا رہا ہے جس میں صنعتوں اور گریجویٹس کے درمیان مستقل رابطہ رکھنے میں آسانی ہوگی اور اس ضمن میں صنعتوں کی مانگ اور مطلوبہ تعلیمی استعداد بڑھانے میں مدد ملے گی۔ وویمن چیمبر کی ایگزیکٹو ممبران نسرین خان نے کہا کہ UNDP اور حکومتی ادارے صوبہ کے دور دراز علاقوں میں مقیم گریجویٹس تک رسائی یقینی بنائیں تاکہ انہیں بھی روزگار کے حصول میں آسانی ہو۔

نسرین خان نے صنعتکاروں کی جانب سے خواتین کو کم معاوضہ دینے کی بھی نشاندہی کی اور مطالبہ کیا کہ خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک نہ برتا جائے ۔ شرکاء نے JOB Cell کے قیام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اسے ایک مثبت قدم قرار دیا کہ یہ سیل صنعتوں اور تعلیمی اداروں میں موجود خلاء کو پُر کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں