پی ایم ڈی سی ریگولشنز2018 کی منظوری سے طبی تعلیم کے اصلاح احوال کے حوالے سے نئے دور میں داخل ہو گیا ہے،جسٹس(ریٹائرڈ)میاں شاکر اللہ جان

پیر 22 اکتوبر 2018 22:16

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اکتوبر2018ء) پاکستان میڈیکل اور ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی)اسلام آباد کے صدر جسٹس(ریٹائرڈ)میاں شاکر اللہ جان نے خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاوراور پی ایم ڈی سی کے زیر انتظام منعقدہ دوروزہ انسپکٹرز ٹرینرز ورکشاپ کے افتتاحی سیشن سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ایم ڈی سی ریگولشنز2018 کی منظوری سے طبی تعلیم کے اصلاح احوال کے حوالے سے ایک نئے دور میں داخل ہو گیا ہے ۔

اس موقع پر کے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر ارشد جاویداور ڈائریکٹر اورک کے ایم یو ڈاکٹر ذوہیب خان کے علاوہ فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی لاہور کی پروفیسرڈاکٹر مہرالنساء ،مختلف میڈیکل کالجز کے سربراہان اورفیکلٹی ممبران بھی موجو دتھے۔

(جاری ہے)

جسٹس(ریٹائرڈ)میاں شاکر اللہ جان نے کہا کہ پی ایم ڈی سی نے اپنے قیام سے موجودہ کونسل کی تشکیل تک اتنی موثر ریگولیشنز متعارف نہیں کرائی تھیں جتنی پچھلے آٹھ نو مہینوں کے درمیان کرائی گئیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شعبہ طب جیسے مقدس پیشے کے ساتھ ماضی میں جو سلوک روا رکھاگیا ہے اس کی کچھ نہ کچھ زمہ داری پی ایم ڈی سی پر بھی عائد ہوتی ہے لہٰذا جب موجودہ کونسل کو عدالت عظمیٰ کے حکم پر تشکیل دیا گیا تو ہم نے پی ایم ڈی سی میں اصلاحات کو ایک چیلنج سمجھ کر نہ صرف قبول کیابلکہ پچھلے آٹھ نو ماہ میں اصلاحات اور نئی ریگولیشنز کے ضمن میں کونسل کے ہونے والے دس دس گھنٹوں پرمشتمل چالیس سے زائد اجلاس اس بات پر شاہد ہیں کہ موجودہ کونسل قومی جذبے سے طبی تعلیم کو بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ کرنے کے مشن پر عمل پیرا ہے۔

جسٹس(ریٹائرڈ)میاں شاکر اللہ جان نے کہا کہ پی ایم ڈی سی نے ملک بھر کی طبی جامعات اور میڈیکل وڈینٹل کالجز کے لیئے داخلہ جات،ہائوس جاب اور انٹرنشپ کے حوالے سے جو نئے ریگولیشنز متعارف کرائے ہیں ان کا سرکاری اور پرائیویٹ طبی تعلیمی اداروں نے نہ صرف پرجوش خیرمقدم کیا ہے بلکہ ان نئے ریگولیشنز کے تحت ملک بھر میں ہونے والے داخلوں پر طلباء وطالبات اور والدین نے بھی بھر پور اعتماد کا ظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کے ایم یو میں صوبے کے تمام سرکاری اور پرائیویٹ میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کی فیکلٹی اور انسپکٹرز کے لیئے منعقدہ اس دو روزہ ورکشاپ کے شرکاء کو اگر ایک جانب پی ایم ڈی سی کی نئی ریگولیشنز سے جانکاری میں سہولت ہوگی تو دوسری جانب اس سے انہیں مختلف میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کی انسپکشن کے سلسلے میں مناسب اور موثر راہنمائی بھی حاصل ہوگی۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ کے ایم یو اور پی ایم ڈی سی خیبر پختونکوا میں طبی تعلیم کی بہتری اور سٹینڈرڈائزیشن کے سلسلے میں اشتراک عمل کی ان سرگرمیوں کو مستقبل میں بھی جاری رکھیں گے۔قبل ازیں کے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر داکٹر ارشد جاوید نے پی ایم ڈی سی کے صدر اورورکشاپ کے شرکاء کاخیرمقدم کیا اورپی ایم ڈی سی کے صدر کو یقین دہانی کرائی کہ کے ایم یوبطور ایڈمٹنگ یونیورسٹی صوبے کے تمام سرکاری اور پرائیویٹ میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں نئے ریگولیشنز کے تحت سنٹرالائیزڈ داخلہ پالیسی کے مطابق داخلوں کے سلسلے میں میرٹ اور شفافیت کو ہر حال میں یقینی بنانے میں کوئی دقیقہ فراگزاشت نہیں کرے گی۔

آخر میں پی ایم ڈی سی کے صدر جسٹس (ریٹائرڈ)میاں شاکر اللہ جان نے ورکشاپ کے شرکاء میں سرٹیفیکیٹ تقسیم کیئے۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں