23 فیصد کارپارکنگ نہ ہونے والے پلازوں کی نقشہ جات کی منظوری نہیں دی جاتی،محمدعاصم

پشاور شہر میں روزانہ 70 لاکھ چھوٹی بڑی گاڑیوں کی آمدورفت ہوتی ہے شہر میں 85 ہزار رکشے جن میں 35 ہزار پرمٹ جبکہ باقی بغیر پرمٹ کے چل رہے ہیں۔شہر میں 11لاکھ 15 ہزار موٹرسائیکل ،ْ 85300 موٹرکاروں کی آمدورفت ہوتی ہیں۔ بی آر ٹی منصوبہ کی وجہ سے ٹریفک مسائل ہے ،ْ تین ماہ بعد بی آر ٹی منصوبہ مکمل ہونے کے بعد ٹریفک مسائل کم ہو جائے گی ،ایس پی ٹریفک کی بریفنگ

پیر 17 دسمبر 2018 19:43

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 دسمبر2018ء) ضلع ناظم محمد عاصم خان نے کہا ہے کہ 23 فیصد کارپارکنگ نہ ہونے والے پلازوں کی نقشہ جات کی منظوری نہیں دی جاتی ہے جبکہ غیر قانونی اڈوں ،ْ پارکنگ سٹینڈ اور بغیر پرمٹ گاڑیوں کے خلاف ایکشن لیں گے۔ ان خیالات کا اظہار ضلع ناظم نے نائب ناظم و کنونیئر سید قاسم علی شاہ کی زیر صدارت اجلاس میں ٹریفک مسائل کے حوالہ سے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر ایس یس پی ٹریفک کاشف ذوالفقار اور ایس پی ہیڈ کوارٹر ٹریفک فضل احمد جان نے ٹریفک مسائل کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پشاور شہر میں روزانہ 70 لاکھ چھوٹی بڑی گاڑیوں کی آمدورفت ہوتی ہے شہر میں 85 ہزار رکشے جن میں 35 ہزار پرمٹ جبکہ باقی بغیر پرمٹ کے چل رہے ہیں۔

(جاری ہے)

شہر میں 11لاکھ 15 ہزار موٹرسائیکل ،ْ 85300 موٹرکاروں کی آمدورفت ہوتی ہیں۔

بی آر ٹی منصوبہ کی وجہ سے ٹریفک مسائل ہے ،ْ تین ماہ بعد بی آر ٹی منصوبہ مکمل ہونے کے بعد ٹریفک مسائل کم ہو جائے گی جس کے بعد پرانی گاڑیاں ختم ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ٹریفک کی خلاف ورزی پر رکن قومی وصوبائی اسمبلی کا بھی چالان ہو گیا ہے ٹریفک مسائل پر قابو پانے کے لئے سڑکوں ،ْ چوراہوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ ٹریفک پولیس اہلکاروں کی تعداد 1394 ہے جو ناقص انجینئرنگ اور دو سو سال پرانے روٹ کے باوجود ٹریفک مسائل پر قابو پانے میں ہمہ وقت کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تجاوزات ،ْ غیر قانو نی اڈے ،ْ سڑک کنارے پارکنگ سٹینڈ اور بغیر پرمٹ گاڑیاں ٹریفک مسائل کا سبب بن رہی ہے اور ضلعی ،ْ ٹائونز اور بلدیاتی نمائندے آپریشن میں ان کا ساتھ دیں۔ اس موقع پرضلع ناظم محمد عاصم نے کہا کہ تھوڑے سٹاف میں کارکردگی دکھا کر پچھلے دس سال کی نسبت پیر کے روز اب ٹریفک جام نہیں ہوتی ہے اور بی آر ٹی منصوبے کے شروع ہونے کے باوجود ٹریفک روانی سست روی کا شکار ضرور ہے لیکن مکمل ٹریفک جام نہیں ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کنٹونمنٹ بورڈ حکام سے ایل آر ایچ ایمرجنسی گیٹ کے سامنے کارپارکنگ سٹینڈ کا معاملہ اٹھایا ہے اور اس کو جلد حل کریں گے۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر سید محمد ظاہر ایڈوکیٹ ،ْ سرتاج خان ،ْ کامران ،ْ رحم دل نواز ا ‘ عالمزیب خان ور حکومتی ممبران تقدیر علی ،ْ لیاقت علی ،ْ شمس الباری ،ْ اصغر خان ،ْ رحمان افضل ،ْ سعید آفریدی ،ْ افتخار علی اور دیگر نے ٹریفک مسائل اور ایل آر ایچ ایمرجنسی گیٹ روڈ کو عام ٹریفک کے لئے کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مریضوں کو ہسپتال لے جانے میں دشواری درپیش ہے اور ٹریفک پولیس و ضلعی حکومت ایکشن لیں۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں