حکومت، خیبرپختونخوااسمبلی میں ملاکنڈ ڈویژن میںسابق قوانین کی بحالی کابل پاس نہ کرسکی

منگل 18 دسمبر 2018 19:48

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 دسمبر2018ء) حکومت، خیبرپختونخوااسمبلی میں ملاکنڈ ڈویژن میںسابقہ قوانین کی بحالی کابل پاس نہ کرسکی ۔

(جاری ہے)

صوبائی اسمبلی اجلاس کے دوران جب صوبائی وزیر قانون سلطان محمد نے پاٹاسے متعلق بل منظوری کیلئے پیش کیا تو اپوزیشن اراکین بالخصوص ملاکنڈڈویژن کے ارکان اسمبلی نے اس پر اعتراضات اٹھائے وزیرقانون نے ایوان کوبتایاکہ ملاکنڈ ڈویژن تک صرف ماضی کے جاری کردہ قوانین کی بحالی چاہتے ہیں ،25 ویں آئینی ترمیم کے تحت آرٹیکل 247 ختم ہوچکا ہے آرٹیکل 247 کے خاتمے کے ساتھ ہی صدر کے جاری کردہ تمام ریگولیشن بھی ختم ہوگئے ہیں اسلئے ملاکنڈ ڈویژن میں نافذ سابقہ قوانین کو لیگل تحفظ دینا چاہتے ہیںاس موقع پر دیرسے منتخب پی پی کے رکن صاحبزادہ ثناء اللہ نے کہاکہ مجوزہ بل کے تحت ملاکنڈ ڈویژن ٹیکس زمرے میں آجائے گا25 ویں آئینی ترمیم پاس کرتے وقت حکومت نے ملاکنڈ ڈویژن میں ٹیکس کے عدم نفاذ کا وعدہ کیا تھااس کوایفاکیاجائے اپوزیشن لیڈر اکرم درانی اور اے این پی کے رکن سرداربابک نے بھی اس بات کی تائید کی تاہم اپوزیشن اپنی بات نہ منوانے پر ایوان سے واک آئوٹ کر گئی جس پرسپیکرمشتاق غنی نے اجلاس کی کارروائی پندرہ منٹ کیلئے ملتوی کردیا بعدازاں صوبائی وزراء اوردیگرحکومتی اراکین اپوزیشن کو منانے آئے جہاں دونوں فریقین کے درمیان بحث ومباحثہ ہوا تاہم اپوزیشن اراکین بضد تھے کہ بل پاس کرتے وقت ملاکنڈڈویژن کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیاجائے اتفاق رائے نہ ہونے کے باعث حکومت نے بل پاس کرنے کا فیصلہ موخر کردیا۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں