قبائلی اضلاع کے ڈومیسائل کے حامل ملازمین تین سال ضم شدہ قبائلی اضلاع میں خدمات لازمی دیںگے، وزیر زراعت محب اللہ

منگل 15 جنوری 2019 23:26

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 جنوری2019ء) خیبر پختونخوا کے وزیر زراعت و لائیوسٹاک محب اللہ خان نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی ہے کہ وہ زراعت، لائیوسٹاک، ماہی پروری و واٹر مینجمنٹ اور سائل کنزرویشن کے شعبوں کے تحت قبائلی اضلاع میں پورے ترقیاتی اقدامات شروع کریں اور اس سلسلے میں پیش رفت سے متعلق انہیں وقتاً فوقتاً آگاہ رکھیں یہ ہدایات انہو ں نے منگل کے روز پشاور میں نئے ضم شدہ قبائلی علاقہ جات میں ترقیاتی سرگرمیوں اور منصوبوں کے جائزہ اجلاس سے خطاب کے دوران دیں۔

اس موقع پر سیکرٹری زراعت محمد اسرار خان متعلقہ ڈی جیز اور افسران بھی موجود تھے اجلاس میں صوبائی وزیر زراعت نے ایک پالیسی وضع کرنے کا اعلان کیا کہ ان کی وزرات کے دائرہ کار میں آنے والے محکموں کے وہ ملازمین جو قبائلی علاقہ جات کے ڈومیسائل رکھتے ہو ں وہ لازمی طورپر ضم شدہ قبائلی علاقوں میں تین سال اپنی خدمات سرانجام دیں گے انہوں نے کہاکہ ضم شدہ قبائلی اضلاع میں فوری ترقیاتی سرگرمیاں شروع کرنے کے لئے ضم شدہ قبائلی اضلاع کے ملحقہ واقع ضلعی دفاتر سے سہولیات سے استفادہ حاصل کریں گے انہوں نے دائر مینجمنٹ ، سائل کنزرویشن، لائیو سٹاک ریسرچ اورزرعی انجینئرنگ کے افسران کو ہدایت کی کہ ضم شدہ قبائلی اضلاع میں اپنے دفاتر کے فوری قیام کو یقینی بنائیں اور وہاں عوام کے مسائل کے حل کے سلسلے میں فوری کارروائی شروع کریں اجلاس میں ضم شدہ قبائلی علاقہ جات کیلئے محکمہ زراعت توسیع ضم شدہ اضلاع کے 42 منصوبوں پر غوروخوض ہوا جن میں سے 22 پر کام جاری ہے جبکہ 20 نئے منصوبوں پر عنقریب کام شروع کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

اسی طرح ایگریکلچر ریسرچ کے پانچ منصوبوں میں سے تین پر کام شروع کردیا گیا ہے جبکہ 2 منصوبوںکے لئے منصوبہ بندی مکمل کی جارہی ہے اجلاس میں بتایا گیا کہ محکمہ لائیوسٹاک توسیع ضم شدہ اضلاع کے کل 75 منصوبے ہیں جن میں سے 54 پر کام جاری ہے اور ان میں 21 نئے منصوبے شامل کئے گئے ہیں جبکہ محکمہ ماہی پروری کے چھ منصوبوں میں سے 3 زیر تعمیر ہیں اور تین پر عنقریب کام کا آغاز ہوگا۔

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں