پشاور، موجودہ حکومت نے مدینہ کی ریاست کا دلفریب نعرہ لگا کر عوام کو بے وقوف بنایا ،سینیٹر مشتاق احمد خان

پاکستان میں بے روزگار افراد کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے، احتساب کے نام پر اپوزیشن کو نشانے پر رکھنا اور حکومت پارٹی میں موجود کرپٹوں کو تحفظ دینا احتسابی عمل کے ساتھ مذاق ہے ،صوبائی امیر جماعت اسلامی

بدھ 16 جنوری 2019 23:52

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جنوری2019ء) جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے مدینہ کی ریاست کا دلفریب نعرہ لگا کر عوام کو بے وقوف بنایا ۔ حکومت نے سو دن میں پاکستان کو مسائل سے نکالنے کا اعلان کیا لیکن پانچ ماہ گزرنے کے بعد مہنگائی میں کئی گناہ اضافہ ہوگیا ہے۔ پاکستان میں بے روزگار افراد کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے۔

ڈالر کی قیمت میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی نے پاکستانی معیشت کا پہیہ جام کردیا ہے۔ حکومت غریب عوام پر مزید ظلم نہ ڈھائے۔ احتساب کے نام پر اپوزیشن کو نشانے پر رکھنا اور حکومت پارٹی میں موجود کرپٹوں کو تحفظ دینا احتسابی عمل کے ساتھ مذاق ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکز الاسلامی پشاور سے جاری کئے گئے بیان میں کیا۔

(جاری ہے)

جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کی صوبائی مجلس شوریٰ یہ قرار دیتی ہے کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے اور آئین پاکستان کے مطابق پاکستان کا سرکاری مذہب اسلام ہے۔

ہمارا ایمان ہے کہ اسلام ایک مکمل ضابطہٴ حیات ہے۔ موجودہ حکومت نے اگرچہ مدینہ منورہ کی اسلامی ریاست کو اپنے لئے رول ماڈل قرار دیا ہے ، یہ بات خوش آئند تھی لیکن بدقسمتی سے گزشتہ پانچ ماہ میں اس سمت ایک قدم بھی نہیں اٹھایا گیا بلکہ ماضی کے حکمرانوں کی طرح سودی معیشت، بیرونی قرضوں پر انحصار ، عالمی اداروں کی تابعداری اور مغربی تہذیب کے فروغ ہی کا راستہ اپنایا گیا۔

جس کی وجہ سے معیشت اصلاح پذیر ہونے کی بجائے تیزی سے زوال پذیر ہورہی ہے۔ کرنسی مضبوط ہونے کی بجائے بے قدری کی آخری حدود کو چھو رہی ہے۔ اصولی طور پر جماعت اسلامی ملک میں احتساب کے عمل کے آغاز کو ملک کے لئے خوش آئند سمجھتی ہے اور احتساب عدالتوں کے ذریعے سابق وزیر اعظم پاکستان سمیت مختلف سیاستدانوں کو سزائیں ملنے کا خیر مقدم کرتی ہے لیکن ساتھ ہی ہم یہ بھی قرار دیتے ہیں کہ احتساب کا عمل ادھورا ، ناقص اور Selective ہے۔

حکومتی کیمپ کے اندر کرپٹ سیاستدانوں سے چشم پوشی کی جارہی ہے اور ہمہ گیر احتساب جس میں کوئی مقدس گائے نہ ہو نظر آرہانہیں ہے اور احتساب ماضی کی طرح سیاسی انجنیئرنگ کے لیے استعمال کیا جارہا ہے ۔صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومت کی طرف سے احتساب کمیشن کا خاتمہ احتساب کے حوالے سے حکومت کے غیر سنجیدگی کا مظہر ہے۔ اس ادارے پر ایک ارب سے زیادہ روپے صوبائی خزانے سے لگانے کے بعد اسکو ختم کرنا احتساب کے عمل سے مذاق ہے۔

یہ اجلاس غریبوں کو مہنگائی کی کُند چھری سے ذبح کرنے اور اس کے بعد منی بجٹ اور نئے ٹیکسوں بالخصوص ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کی بھی مذمت کرتاہے۔ اس طرح تعلیم ، صحت، صاف پانی کی فراہمی اور ترقیاتی امور سے حکومت کی مکمل دستبرداری بھی قابل مذمت اور ناقابل قبول ہے۔ صوبائی حکومت بھی مرکزی حکومت کی طرح بے سمت اور تاریکی میں چل رہی ہے۔

صوبائی حکومت اپنی تاریخ کی بدترین مالی بحران کی شکار ہے۔ صوبے میں ترقیاتی کاموں اور منصوبوں پر کام بند ہے۔کنٹریکٹروں کے اربوں روپے کے بقایا جات ہیں۔ صوبے اور مرکز میں پہلی مرتبہ ایک ہی پارٹی کی حکومت آنے کے نتیجے میں اس بات کی توقع کی جارہی تھی کہ این ایف سی ایوارڈ ، بجلی کے خالص منافع اور تیل و گیس کی رائیلٹی کی مد میں صوبے کو اپنے حقوق ملنے میں آسانی ہوگی لیکن اب تک نہ این ایف سی کی تشکیل ہوسکی ہے اور نہ ہی ایوارڈ کے کوئی آثار نظر آرہے ہیں۔

اس طرح بجلی کے خالص منافع کی مد میں صوبے کو 112ارب روپے اے جی این قاضی فارمولے کے مطابق ملنے چاہئیں جس میں فارمولا کے تحت سالانہ اضافہ بھی ہوگا۔ لیکن صوبے کو اس حق سے بھی محروم رکھا جارہا ہے۔ مزید برآں گیس اور تیل رائیلٹی میں بھی صوبے کو اپنا صحیح حق نہیں دیا جارہا ہے خیبرپختونخوا سب سے زیادہ گیس پیدا کرنے والا صوبہ ہونے کے ناطے آئین کی دفعہ 158کے مطابق اپنی ضرورت سے زیادہ گیس باقی صوبوں کو دیگا جبکہ معاملہ اس کے برعکس ہے اور صوبے کو گیس کی بدترین لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے حکومت بی آرٹی اور سوات موٹروے جیسے منصوبے بروقت مکمل کرنے میں ناکام رہی ہے، خصوصاًبی آرٹی ایک سفید ہاتھی ہے جو حکومت کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ بنتا جارہا ہے ۔

نیب بی آرٹی منصوبے کو ترجیحی بنیادوں پر اُٹھائے اور اس کے اندر کام کے معیار ، ڈیزائن میں تبدیلی ، منصوبے کے مجموعی لاگت میں اضافہ اور تکمیل میں بے انتہا تاخیر جیسے معاملات پر گرفت کرے۔18 ویں ترمیم کو چھیڑناوفاق پاکستان کیلئے خطرناک ہوگا۔جماعت اسلامی اٹھارویںترمیم کے اندر دی گئی صوبائی خود مختاری کو وفاق پاکستان کے استحکام کیلئے ضروری سمجھتی ہے اور 18 ویں ترمیم کو De-Rail کرنے کی کسی بھی کوشش کو بھر پور قوت سے روکے گی۔

فاٹا کے انضمام کے بعد حکومت کے اقدامات بھی شکوک وشبہات کو جہنم دے رہے ہیں اس سلسلے میں حکومت کی طرف سے گورنر کو کچھ اختیارات دینے کا عندیہ آئین کی کھلم کھلاخلاف ورزی ہے اور کسی بھی ایسے اقدام کو ہم عدالتوں میں چیلنج کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔یہ اجلاس اعلان کرتا ہے کہ جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے عوام کو ان کے مسائل کے حل میں تنہا نہیں چھوڑے گی اور مہنگائی ، بے روزگاری ، بدامنی ، لاقانونیت ، کرپشن اور لوڈشیڈنگ کے خلاف سب سے توانا اور بلند آہنگ آواز بن کر عوام کی قیادت کریگی۔ ہم بلا تفریق سب کے احتساب کا نعرہ ایک نئے جوش اور جذبے سے اُٹھائیں گے۔ عدل اور قانون کی حکمرانی کو اپنی آئندہ نسلوں کے لیے ورثہ میں چھوڑنے کی جدوجہد کریں گے

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں