پیچیدہ ٹیکس نظام ، صنعتوں کو گیس کی عدم فراہمی، صنعتی پالیسی پر سست عملدرآمد اور سیاسی عدم اتفاق رائے خیبر پختونخوا میں اقصادی ترقی کی راہ میں بڑی روکاوٹیں ہیں، مقررین

سیاسی قیادت اور متعلقہ اداروں کو فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے اقتصادی استحکام، ترقی اور روزگار کی فراہمی کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو معیشت کے مسائل کے حل پر اتفاق کرنا ہوگا اور 'معیشت کے چارٹر' کے ایک متفقہ معاہدے پر دستخط کرنا ہونگے، اقتصادی تھنک ٹینک کے نیشنل نیٹ ورک کے اجلاس سے خطاب

ہفتہ 19 جنوری 2019 21:49

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جنوری2019ء) پیچیدہ ٹیکس کا نظام ، صنعتوں کو گیس کی عدم فراہمی، صنعتی پالیسی پر سست عملدرآمد اور سب سے بڑھ کر سیاسی عدم اتفاق رائے خیبر پختونخواہ میں اقصادی ترقی کی راہ میں بڑی روکاوٹیں ہیں، جس کے لیے سیاسی قیادت اور متعلقہ اداروں کو فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔اقتصادی استحکام، ترقی اور روزگار کی فراہمی کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو معیشت کے مسائل کے حل پر اتفاق کرنا ہوگا اور 'معیشت کے چارٹر' کے ایک متفقہ معاہدے پر دستخط کرنا ہونگے ۔

ان خیالات کا اظہار مقررین نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی ) کے زیر اہتمام گزشتہ روز خیبر پختونخواہ کی اقتصادی ترقی اورروزگا کی فراہمی کے حوالے سے اقتصادی تھنک ٹینک کے نیشنل نیٹ ورک کے ایک اجلاس میں کیا۔

(جاری ہے)

اجلاس کے شرکاء نے صوبے میں ٹیکس، انرجی اور کاروبار کرنے کی لاگت سے متعلق اصلاحات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت ٹیکس پالیسی اور ٹیکس کے نظام کے اصلاحات کرنے پر متفق ہے اور معیشت کے چارٹر کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ بیٹھنے کے لے بھی تیار ہیں۔

انہوں نے خیبر پختونخواہ حکومت پر زور دیا کہ وہ سیاحت، ہائیڈل انرجی ، آئی ٹی اور معدنی شعبے کی ترقی پر توجہ مرکوز کرے تاکہ صوبے میں اقتصادی ترقی اور روزگا ر کے مواقع پیدا ہوں ۔ ایس ڈی پی آئی کے جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر وقار احمد نے کہا کہ اس طرح کے عوامی اور نجی ڈائیلاگ ترقیاتی منصوبوں اور ہ وفاقی بجٹ میں ان پٹ فراہم کرنے کے لئے بہت ضروری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایس ڈی پی آئی اہم سیاسی اور اقصادی معاملات پر مختلف سیاسی جماعتوں اور سٹیک ہولڈرز کے درمیان اتفاق رائے کے لئے ایک طویل عرصہ سے کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی کوریڈور (سی پیک ) کے تناظر میں ریسرچ انسٹیٹیوٹ اور کاروباری برادری چین سے منصوعات اور خدمات کی متوقع طلب کا مطالعہ کرنا چاہیے، جس کے نتیجے میں صوبائی حکومت کو اپنی پالیسی مرتب کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

جماعت اسلامی کے پروفیسر ابراہیم نے آئیندہ نیشنل فنانس کمیشن ایوارڈ (این ایف سی) کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبے کے انتظامی ڈھانچے کے مطابق نئے ایوارڈ کو ترتیب دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں پر بڑھتی ہوئی ذمے داریوں کی وجہ سے، نئے ایوارڈ کو وفاق کو صوبائی حکومتوں کے لیے زیادہ وسائل کا اجراہ کرنا چاہئے۔

سرحد کے تجارت و صنعت کے د چیمبر کے نائب صدرحارس مفتی نے کہا کہ گیس کی عدم دستیابی ،خراب ٹیکس کا نظام ، اور ہنرمند مزدوروں کی کمی صوبے کی صنعتوں کی ترقی کے راہ میں بڑی روکاوٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کو ہنر مند مزدور وں کی فراہمی ور بہتر ٹیکس کے نظام پر توجہ دینی چاہئے۔ خیبر پختون خواہ کی حکومت کی نمائندگی کے لیے رییونیو اتھارٹی ، ، چھوٹے اور میڈیم انٹرپرائز ڈویلپمنٹ (ایس ایم ای ڈی ای)، نیشنل انکیوبیشن اتھارٹی، فوڈ سیفٹی اور ہلال فوڈ اتھار ٹی کے نمائیندوں نے بھی اس اجلاس میں شمولیت کی

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں