قبائلی اضلاع کے لئے دس سالہ منصوبہ ایک روڈ میپ ثابت ہوگا، شہرام خان ترکئی

مشاورتی عمل سے قبائلی اضلاع کے لئے شروع کردہ دس سالہ منصوبہ مزید بہتر ہوگا، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا

پیر 18 فروری 2019 21:45

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 فروری2019ء) نئے قبائلی اضلاع کے لئے دس سالہ ترقیاتی منصوبے کے حوالے سے منعقدہ سات روزہ مشاورتی ورکشاپ کا افتتاح پشاور کے ایک نجی ہوٹل میں کیا گیا۔ سینئر وزیرشہرام خان ترکئی تقریب کے مہمان خصوصی جبکہ چیف سیکرٹری محمد سلیم خان نے صدارت کے فرائض سرانجام دیئے ۔ ورکشاپ میں وزیرقانون سلطان محمدخان، وزیرمواصلات اکبر ایوب، صوبائی وزیر خوراک قلندر لودھی،وزیراعلیٰ کے مشیربرائے ضم شدہ اضلاع اجمل وزیر، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہزاد بنگش، سیکرٹریز، مختلف محکموں کے سربراہان، بین الاقوامی ڈونرز اداروں کے نمائندگان اور سول سوسائٹی کے افراد نے شرکت کی۔

سات روزہ مشاورتی اجلاس میں دس سالہ منصوبے کے تحت نئے قبائلی اضلاع کی ترقی ، خدوحال اور اہداف کے حصول پر تفصیلی بحث کی جائے گی۔

(جاری ہے)

افتتاحی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر بلدیات شہرام خان ترکئی کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع کے مسائل حل کرنا صوبائی حکومت کی اولین ذمہ داری ہے تمام صوبائی ادارے نئے ضم شدہ اضلاع کی ترقی اور ان کی محرومیوں کو ختم کرنے کے لئے دل جوئی کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

شہرام خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ سیکورٹی اداروں کی بدولت قبائلی علاقوں میں امن آچکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع تعلیم ، صحت اور انفراسٹرکچر کے لحاظ سے دوسرے اضلاع سے کافی پیچھے ہیں تاہم ان اضلاع کے لئے دس سالہ منصوبے کی شکل میں ایک روڈ میپ تیار کیا جارہاہے جس سے قبائلی اضلاع میں ترقی کا ایک نیا دور شروع ہوجائے گا۔ان کا کہنا تھا دس سالہ ترقیاتی منصوبے پر تمام محکمے غور و فکر کر رہے ہیں اور امید ہے کہ جلد ہی اس کو ایک حتمی شکل دی جائے گی۔

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں مرحلہ وار ترقیاتی کام شروع کئے جائینگے۔ سکولوں میں اساتذہ کی کمی، ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کی فراہمی اور نوجوانوں کے لئے کھیلوں کے مواقع پیدا کرنا صوبائی حکومت کے منصوبوں میں شامل ہے۔ شہرام خان ترکئی کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے مقامی لوگوں تک اختیارات کی منتقلی کو یقینی بنایا جائے گا۔

افتتاحی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا محمد سلیم خان کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع کو قومی دھارے میں لانا وقت کی ضرورت ہے۔ فاٹا کے اچانک انضمام سے کئی ایک چیلنجز کا سامنا ہے تاہم اس پر قابو پانے کے لئے صوبائی اور وفاقی حکومت ایک پیج پر ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا دس سالہ منصوبے کو حتمی شکل دینے کے عمل میں قبائلی اضلاع کے نمائندگان کی مشاورت اور ان کے تحفظات کا خاص خیال رکھا جائے کیونکہ مقامی لوگ ہی ان کے مسائل کا بہتر حل دے سکتے ہیں۔

چیف سیکرٹری کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع قدرتی وسائل سے مالامال ہیں اگر حکام اور متعلقہ محکمے ان وسائل کو بہتر طور پر بروئے کار لائیں تو یہ اضلاع مستحکم ہوسکتے ہیں اور ان کا دوسرے لوگوں پر انحصار ختم ہوجائے گا۔ چیف سیکرٹری کا مزید کہنا تھا کہ دس سالہ منصوبے میں نوجوانوں کے لئے ضروری منصوبے شروع کئے جائیں کیونکہ انہی نوجوانوں نے ملک کو چلانا ہے۔

انہوں نے قبائلی اضلاع میں جلد بلدیاتی نظام کے نفاذ اور یہاں کے مکینوں کی محرومیوں کے ازالے کے لئے مواصلاتی نظام کو بہتر کرنے پر زور دیا۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے نئے ضم شدہ اضلاع و ترجمان صوبائی حکومت اجمل وزیر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ فاٹا انضمام کے بعد وزیراعظم پاکستان عمران خان کے وژن کے مطابق خیبرپختونخوا کے تمام وزراء اور محکموں کے حکام کا ایک ہی مقصد ہے کہ صوبے کے دوسرے اضلاع کی طرح قبائلی ضلعوں میں بھی ترقیاتی کاموں کے جال بچھا کر ان لوگوں کی ستر سالہ محرومیوں کو ختم کیا جائے ۔

ان کا کہنا تھا کہ گوکہ وہ خود ایک قبائلی علاقے سے تعلق رکھتے ہیں لہذا ان کو وہاں کے مسائل سے بخوبی واقفیت حاصل ہے۔ مسائل کے حل کے لئے عوام کو ساتھ لیکر چلنا ہوگا اس اقدام سے قبائلی عوام کی مایوسیوں کو بھی ختم کیا جاسکتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع کے لئے دس سالہ منصوبے میں جلد بازی نہ کی جائے بلکہ مشاورت سے اس دس سالہ منصوبے کو بہتر سے بہترین بنایا جاسکتا ہے۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں