کے پی فوڈ اتھارٹی کا کارخانوں مارکیٹ میں کریک ڈاؤن، مذبح خانے سے باہر ذبح کیا گیا ایک ہزار کلوگرام گوشت تلف

کم عمر بچھڑوں کو ذبح کرنے پر چار قصائی گرفتار، ایکسپائرڈ آئٹمز کی فروخت پر چھ دوکانیں اور اور آٹھ گودام سیل

جمعرات 21 فروری 2019 18:50

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 فروری2019ء) خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی نے کارخانو مارکیٹ میں کاروائی کرتے ہوئے سرکاری مذبح خانوں سے باہر ذبح ہونے والے جانوروں کا ایک ہزار کلو گرام گوشت تلف کردیا۔ اپریشن کی سربراہی کرتے ہوئے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر مراد علی کا کہنا تھا کہ بغیر مہر کے گوشت بیچنا جرم ہے اور سرکاری مذبح خانوں سے باہر جانوروں کا ذبح کرنا قانونی جرم ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کم عمر بچھڑوں کو ذبح کرنا بھی قانونی جرم ہے جسکی خلاف ورزی کرنے پر چار قصائیوں کو حوالہ پولیس کیا گیا۔ کارخانو مارکیٹ میں اشیائے خوردنونوش کی چیکنگ کرتے ہوئے فوڈ اتھارٹی کے عملے نے ذائدالمیعاد اشیا کی فروخت پر چھ دوکانوں اور آٹھ گوداموں کو سیل کردیا ہے۔

(جاری ہے)

عوامی شکایات پر دو دوکانوں کی چیکنگ ہوئی جہاں خود سے ایکسپائری لگائی جاتی تھی جس پر فوری کاروائی کرتے ہوئے فوڈ اتھارٹی کے عملے نے دونوں دوکانوں کو سیل کرکے مالکان کو دفتر طلب کرلیا ہے۔

اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر مراد علی کا کہنا ہے کہ ایکسپائری کو تبدیل کرنا یا خود سے لگانا سنگین جرم ہے اور ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی ہوگی۔ ڈائریکٹر جنرل کے پی فوڈ اتھارٹی ریاض خان محسود نے کارخانو کریک ڈاون کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ کارخانو مارکیٹ پشاور کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثئت رکھتا ہے لیکن دھوکہ دہی اور غیرمعیاری اشیا کی خریدوفروخت سے نہ صرف صوبے کی بدنامی ہوتی ہے بلکہ صحیح روزگار کرنے والوں کے روزگار کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سرکاری مذبح خانے میں ذبیحہ کو ترجیح دی جائے اور قصائیوں کو اچھی طرح پتہ ہے کہ سرکاری مہر کے بغیر گوشت کی فروخت جرم ہے۔ ایسے قصائیوں کے گرد گیرہ تنگ کیا جارہا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بچھڑوں کو ذبح کرنا جانوروں کی نسل کشی ہے اور قانونا منع بھی ہے۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں