ٴْانسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ڈاکٹر محمد نعیم خان کا جلال دین بابا آڈیٹوریم آمد

اتوار 26 مئی 2019 20:16

ب*پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 مئی2019ء) انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ڈاکٹر محمد نعیم خان اپنے دورہ ہزارہ کے تیسرے روز جلال با با آڈیٹوریم پہنچے۔جہاں اٴْنہیں پولیس کے ایک چاق و چوبند دستے نے سلامی پیش کی۔آئی جی پی خیبر پختونخوا ڈاکٹر محمد نعیم خان نے جلال بابا آڈیٹوریم میں پولیس افسروں و جوانوں کے ایک دربار سے خطاب کیا۔

دربار میں فورس کی مختلف یونٹوں اور شعبہ جات کے ہر رینک کے افسر اور جوانوں نے بڑ ی تعداد میں شرکت کی۔ ریجنل پولیس آفیسر محمد علی بابا خیل ڈی پی او ایبٹ آباد عباس مجید مروت اور دیگر اضلاع کے ڈی پی اوز کے علاوہ تمام یونٹس ہیڈ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ پولیس سربراہ نے دربار اور بعد میں ہزارہ رینج کے افسران کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ خیبر پختونخوا پولیس نے دہشتگر دی کی جنگ میں لازوال قربانیاں دی ہیں۔

(جاری ہے)

اور یہ اپنی ذات یا خاندان کے لیے نہیں بلکہ اس دھرتی کی حفاظت کے لیے دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہزارہ قدرتی حسن سے مالا مال ہی. ٴْپرامن فضا اور خوشگوار ماحول بھی یہاں کی ایک بہت بڑی خاصیت ہے۔یہاں پولیسنگ کا معیار بہت بہتر رہا ہے۔ مصالحتی کمیٹیاں سب سے پہلے یہاں پر قائم کی گئیں۔ جو یہاں کے باشندوں کی صلح جوئی اور امن پسندی کی آئینہ دار ہیں۔

ائی جی پی نے کہا کہ یہاں سارا سال ہزاروں کی تعداد میں سیاحوں کا آنا جانا رہتا ہے۔یہاں پر ٹوارزم پولیسنگ کا آغاز بھی کیا جا رہا ہے۔ ٹورسٹ یہاں سے جو تاثر واپس لے جاتے ہیں وہ ہماری بہترین مہمان نوازی اور اعلیٰ خوش اخلاقی کا نچوڑ ہونا چاہئے۔ پولیس کے کردار، گفتار اور انداز بیان سے شفقت، اعلیٰ ظرفی اور احترامِ انسانیت کی عملی جھلک نظر آنی چاہئے۔

ملک کے دیگر حصوں سے آنے والوں کے لیے خیبر پختونخوا پولیس کا اصل چہرہ یہاں کی عملی پولیسنگ میں پِہناں ہے۔عوام بالخصوص سیاحوں کو عزّت دیں۔ ان سے ملنساری، اپنائیت اور خوش اخلاقی سے پیش آئیں تاکہ میرے ویڑن کے مطابق خیبر پختونخوا پولیس کی اصلی اور حقیقی شکل عوام کے سامنے آسکے۔ ا ئی جی نے افسران کو ہدایت کی کہ سزا کا مقصد ماتحت کی اذیت نہیں بلکہ اصلاح ہونی چاہیئے تاکہ وہ خود کو بے آسرا تصور نہ کریں۔

فورس میں سود خوروں، قبضہ گروپ اور دیگر جرائم پیشہ افراد کے ساتھ روابط رکھنے والوں کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ فورس میں ہر سطح پر ڈسپلن اور نظم و ضبط برقرار رکھا جائے گا۔ ا ئی جی پی نے در بار کے شر کا پر زور دیا کہ عوام کے ساتھ ہر جگہ ہر وقت مثبت اور اچھا رویہ رکھیں۔ اپنے پیشے سے محبت رکھیں۔ آپ لوگ تو بڑے خوش قسمت ہیں کہ آپ کی ڈیوٹی عبادت کا درجہ رکھتی ہے۔

ہر جگہ اپنے پیشہ ورانہ اداب اور ڈسپلن کا خیال رکھیں۔ انتہائی کٹھن اور نامساعد حالات میں بھی صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔اپنے ذاتی جذبات اور عادات کو ہوش پر حاوی نہ ہونے دیں۔ا ئی جی پی نے کہا کہ انہیں فورس کے اہلکاروں کو درپیش مسائل کا پورا پورا ادراک ہے۔ آپ کے تمام مسائل کے حل کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھا?ں گا۔آپ اپنے مسائل کے حل کے لیے مجھ سے ہر وقت رابطہ کرسکتے ہیں۔

آئی جی پی نے افسروں اور جوانوں میں اعلی کارکردگی دکھانے والوں میں تعریفی سرٹیفیکٹس اور نقد انعامات بھی تقسیم کیے۔اس موقع پر انہوں نے فورس کو درپیش مسائل سٴْنے اور موقع پر حل کرنے کی ہدایات بھی جاری کیں۔آئی جی پی سے بعد ازاں ریجن کے صحافیوں اور تاجران کے نمائندہ وفود نے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں. آئی جی نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ج*عوام کے جان و مال کی عزت و آبرو کا تحفظ ہماری اولین ذمہ داری ہے۔ اس سے خیبر پختون خواہ پولیس کسی صورت پہلو تہی نہیں کریگی۔ امن کے قیام کے لیے ہم سب کو ایک پلیٹ فارم پر مل کر کام کرنا ہوگا۔ جب ہم متحد ہونگے تو شرپسندوں کو کوئی موقع ہاتھ نہیں آئیگا. سی پیک اور ٹورازم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ ہزارہ کی قسمت بدل دینگی.

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں