ملک بھر کے 98جیلوں میں 56ہزار 628قیدیوں کی گنجائش کے برعکس 83ہزار سے زائد قیدی رکھے گئے

ہفتہ 15 جون 2019 20:35

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 جون2019ء) ملک بھر کے 98جیلوں میں 56ہزار 628قیدیوں کی گنجائش کے برعکس 83ہزار سے زائد قیدی رکھے گئے ہیں ۔ جیلوں کے زبوں حالی ، گنجائش سے زائد قیدی ، بنیادی حقوق کی عدم فراہمی او رقیدیوں سے غیر انسانی سلوک جرائم او رقیدیوں کی شرح میں مسلسل اضافہ کا سبب بن گیا ہے ۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق ان میں 48ہزار 780ایسے قیدی بھی ہیں جو مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہونے کے سبب جیلوں میں موجود ہیں جن میں 2ہزار خواتین اور 1215نا بالغ قیدیوں کے علاوہ 4ہزار 688سزائے موت کے قیدی ہیں ۔

پنجاب کے 41جیلوں میں 33ہزار 235قیدیوں کی گنجائش کے برعکس 51ہزار 535قیدی رکھے گئے ہیں ۔ ان میں 50ہزار 642مرد ، 893خواتین اور 669نابالغ بچے ہیں ۔ 17ہزار 710سزا یافتہ قیدی جبکہ 26ہزار 522کے مقدمات زیر التواء ہیں ۔

(جاری ہے)

3ہزار 890سزائے موت کے قیدی ہیں ۔ خیبر پختونخوا کی بائیس جیلوں میں 8ہزار395قیدیوں کی گنجائش کے مقابلے میں 10ہزار 358قیدی ہیں ۔ سندھ کی چوبیس جیلوں میں 12ہزار 413قیدیوں کی گنجائش کے برعکس 18ہزار 507قیدی ہیں ۔

بلوچستان کے 11جیلوں میں 2ہزار 585قیدیوں کی گنجائش ہیں لیکن یہاںپر 2ہزار 213قیدی ہیں ۔ وفاقی محتسب نے خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر کی جیلوں کے بارے میں رپورٹ وفاقی حکومت کو فراہم کی ہیں ۔ سنٹرل جیل پشاور ، سنٹرل جیل ہری پور ، سنٹرل جیل ڈیرہ اسماعیل خان میں قیدیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہیں جبکہ بعض جیلوں میں سیلاب اور زلزلے کے باعث متاثر ہوئے تھے ۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں