کالام میں گورکن مٹلتان بجلی گھر کا اراضی تنازعہ حل، تعمیراتی کام کی راہ ہموار

منگل 18 جون 2019 23:57

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 جون2019ء) ڈپٹی کمشنر سوات ثاقب رضا اسلم اور ایم پی اے میاں شرافت علی کی انتھک کوششوں سے کالام میں گورکن مٹلتان بجلی گھر کا اراضی تنازعہ حل ہو گیا اور 84 میگاواٹ اس بڑے ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر تعمیراتی کام کی راہ ہموار ہوگئی ہے اس سلسلے میں کالام میں جرگہ ہوا جس میں ضلعی ڈی سی سوات اور ایم پی اے کے علاؤہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر محمد فواد خان اور بجلی گھر کے پراجیکٹ ڈائریکٹر محمد شفیع نے بھی شرکت کی جرگہ میں بجلی گھر کے کیچمنٹ ایریا میں واقع دیہات گورکن، مٹلتان اور اوشو کے مقامی لوگوں اور اراضی مالکان کے مٹلتان ڈیم کے حوالے سے تحفظات سنے گئے ڈپٹی کمشنر اور ایم پی اے نے اس موقع پر واضح کیا کہ جرگہ کا مقصد لوگوں کو 84 میگاواٹ مٹلتان ڈیم کی افادیت سے اگاہ کرنا اور انکے دیرینہ اراضی تنازعہ کو حل کرنا ہے جس کی وجہ سے پن بجلی کا یہ عظیم الشان منصوبہ گزشتہ چار سال سے کھٹائی میں پڑ چکا ہے اور منصوبے کی لاگت میں مسلسل اضافے کے علاوہ صوبہ کے عوام اتنی زیادہ توانائی سے محروم ہونے اور لوڈ شیڈنگ کا عذاب جھیلنے پر مجبور ہیں جبکہ صوبائی حکومت کو بھی روزانہ 87 لاکھ اور سالانہ تین ارب روپے کے منافع سے ہاتھ دھونا پڑا ہے جس کا براہ راست اثربھی عوام پر ہی پڑ رہا ہے مٹلتان ڈیم کے حوالے سے مقامی لوگوں کے بہت سے تحفظات تھے جس کا ڈپٹی کمشنر ثاقب رضا اسلم اور ایم پی اے میاں شرافت علی نے بغور جائزہ لیا اور باہنی گفت و شنید کے بعد مقامی لوگوں کے وزیراعلی محمود خان سے 7 نومبر 2018 کو ہونے والی ملاقات اور تجاویز کی روشنی میں بخوبی حل کردیا اور وہاں کے لوگوں کو بھی پوری طرح مطمئن کیا گیا گورکن مٹلتان ڈیم و بجلی گھر 21 ارب روپے اور 84 میگا واٹ بجلی پیداوار کا بڑا پراجیکٹ ہے جسکی بدولت صوبائی حکومت کو سالانہ 3 ارب روپے آمدن ہوگی جبکہ یہ منصوبہ بجلی شارٹ فال کم کرنے اور مقامی جنگلات و زراعت کی ترقی میں بھی کافی مدد گار ثابت ہوگا اسی طرح یہ مقامی لوگوں کے روزگار کے مواقع میں اضافے اور انکی پسماندگی دور کرنے کے ساتھ ساتھ اہل علاقہ کی دیرینہ محرمیوں کے ازالہ کا بھی موجب بنے گا۔

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں