ذاکراتی عمل بارے مثبت بازگشت دیرپا امن کی جانب پہلا قدم ہے، اسفندیار ولی خان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے حوصلہ افزا اشارہ خطے کی خوشحالی کی نوید ہے،تمام فریقین کی شمولیت ضروری ہے ،یک طرفہ سمجھوتہ مستقبل میں امن کی راہ میں رکاوٹ بنے گا،مرکزی صدر عوامی نیشنل پارٹی

ہفتہ 17 اگست 2019 20:50

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اگست2019ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں امن کیلئے افغانستان کا پرامن اور مترقی ہونا اولیں شرط ہے، اے این پی ہمیشہ سے خطے میں دیرپا امن کی خواہاں ہے اور اس مقصد کیلئے اپنے تئیں حتی الوسع کوششیں کرتی آئی ہے، افغان امن مذاکرات بارے ٹرمپ کے امید افزا بیان پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسفندیار ولی خان نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اطمینان کا اظہار اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ امن عمل میں مثبت پیش رفت جاری ہے اور ہم اس مقصد کی کامیابی کیلئے دعا گو ہیں۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ امن مذاکرات افغان حکومت کی سربراہی میں ہوں اور وہ اسے اپنائے ،بصورت دیگر خطے میں مزید غلط فہمیاں پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

(جاری ہے)

اسفندیار ولی خان نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو مذاکراتی عمل کا حصہ بنایا جائے ،یک طرفہ سمجھوتہ مستقبل میں امن کی راہ میں رکاوٹ بنے گا،انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ گزشتہ چار دہائیوں سے جاری انتشار کا خاتمہ ہو سکے،پاک افغان تعلقات بہتر بنانے کیلئے اعتماد کی فضا ء قائم کی جائے،خطہ کے امن کیلئے پاک افغان تعلقات میں تیزی سے بہتری وقت کی ضرورت ہے،انہوں نے کہا کہ پاک افغان سرحد کے دونوں جانب بسنے والے پشتونوں کی روایات ،ثقافت اور اقدار مشترک ہیں۔

تعلقات کے بہتری سے دونوں ملکوں کی تجارت اور معیشت مستحکم ہو گی۔انہوں نے کہا کہ خطہ اس سے قبل کبھی اتنے مشکل حالات سے نہیں گزرا تاہم امن کے قیام کے بعد پاکستان کو اپنی خارجہ و داخلہ پالیسیاں ری وزٹ کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں کشمیر کا مسئلہ خصوصی توجہ کا طالب ہے، انہوں نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ذریعے ممکن ہے ، دونوں ملک صبر و تھمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسئلے کو مذاکرات اور سلامتی کونسل کے ذریعے حل کریں۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں