افغان امن عمل کے آخری مراحل میں داخل ہونے کی خبریں خوش آئند ہے،میاں افتخار حسین

افغانستان میں امن پاکستان کی ضرورت اور اے این پی کا دیرینہ مطالبہ ہے امن مذاکرات میں افغان حکومت کی عدم موجودگی خطے کو ایک اور جنگ میں دھکیل سکتا ہے

ہفتہ 24 اگست 2019 23:51

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اگست2019ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے افغان امن عمل کے آخری مرحلے میں داخل ہونے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اے این پی رو ز اول سے افغانستان میں امن کی خواہاں رہی ہے بلکہ یہ ہمارے اکابرین باچا خان،ولی خان اور اسفندیار ولی خان کے ساتھ ساتھ اے این پی کا ارمان رہا ہے کہ افغانستان میں کسی بھی صورت امن قائم ہو۔

میاں افتخار حسین نے کہا کہ افغان جنگ کی وجہ سے اگر ایک طرف افغانستان میں پختونوں کی تباہی ہوئی تو دوسری جانب پاکستان کے پختون بھی اس جنگ میں ہزاروں کی تعداد میں قربانیاں دے چکے ہیں۔انہوں نے کہا افغان امن عمل کی کامیابی خوش آئند ہے لیکن ایک خدشہ اب بھی ظاہر کیا جارہا ہے کیا اس عمل میں افغان حکومت شامل ہی اگر افغان امن مذاکرات میں حکومت افغانستان نہیں ہوگی تو یہ یکطرفہ امن کا قیام ہوگا اور اس سے ایک نیا جنگ خطے میں شروع ہوگا جو کہ بہت خطرناک ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں طالبان کے ساتھ ساتھ داعش بھی سرگرم عمل ہے،یہاں یہ سوال بھی اُٹھتا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کی کامیابی کے بعد داعش کی کیا پوزیشن ہوگی آیا اس مذاکراتی عمل میں فریقین یہ طے کرینگے کہ داعش کا مقابلہ افغانستان میں کس طرح کیا جائیگا میاں افتخار حسین نے افغان امن عمل کیلئے حکومت پاکستان کی جانب سے سہ فریقی کانفرنس کے انعقاد کو بھی خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس کانفرنس میں حکومت افغانستان شرکت کریگی تو یہ بہت ہی بہتر ہوگا،انہوں نے کہا کہ افغانستان مسئلے کا ایسا پرامن بنیادی ڈھانچہ جلدازجلد تیار کیا جائے جو افغان عوام کو قابل قبول ہو،انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان نے چالیس برس تک ہزاروں جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور اے این پی کی قربانیاں ان میں سرفہرست ہیں جن کی پوری دنیا معترف ہے، انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان دوستی کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ، خطے کے معروضی حالات کے پیش نظر امن عمل کی کامیابی اولیں ترجیح ہونی چاہئے ،انہوں نے کہا کہ افغان جنگ کے اثرات پاکستان کو جھیلنا پڑے ،افغانستان کے امن سے اس پورے خطے کا امن جڑا ہے، انہوں نے کہا کہ خطے کے سارے سٹیک ہولڈرز کو اس بات پر راضی ہونا چاہیئے کہ زور زبردستی جنگ مسلط کرنا آسان ہے لیکن پھر ختم کرنا اتنا ہی مشکل ہوتا ہے۔

میاں افتخار حسین نے کہا کہ پاکستان و افغانستا ن کے درمیان اعتماد کی فضاء کی بحالی دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے دونوں ممالک کو مشترکہ کوششیں کرنا ہونگی ، انہوں نے واضح کیا کہ ہماری ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ ملک میں امن کی بحالی اور جمہوریت کی مضبوطی کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کو اپنا اپنا کردار ادا کرکے امن کی فضا کو بحال کرنے کیلئے سنجیدہ اقدامات کرنا ہونگے،انہوں نے کہا کہ تشدد دنیا کے کسی بھی کونے میں ہو اس کی مذمت کرتے ہیں اور عدم تشدد کے ماحول کو پروان چڑھانے کیلئے پر امید ہیں۔انہوں نے کہا کہ جنگ مسائل کا حل نہیں بلکہ ہر مسئلے کا حل مذاکرات اور باہمی گفت شنید ہے۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں