مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر عالمی قوتوں ،عالم اسلام کے سربراہان اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کی خاموشی افسوناک ہے ،مولانا حامد حقانی

بھارت کے اس ظالمانہ اقدام پر اقوام متحدہ اور او آئی سی کا منافقانہ رویہ اور شرمناک کردار بھی دنیا پر واضح ہوگیا، پاکستان کو کشمیریوں کی آزادی اور خودمختاری کے لئے آخری حد تک جانا چاہیے،کے مرکزی امیرجمعیت علمائے اسلام پاکستان

جمعرات 19 ستمبر 2019 19:16

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 ستمبر2019ء) جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے مرکزی امیر مولانا حامد الحق حقانی نے کہاکہ ۵۴ دن سے مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے جو انسانیت سوز مظالم شروع کئے ہیں وہ تمام عالمی قوتوں اور بالخصوص عالم اسلام کے سربراہان اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کی خاموشی افسوناک ہے۔ بھارت کے اس ظالمانہ اقدام پر اقوام متحدہ اور او آئی سی کا منافقانہ رویہ اور شرمناک کردار بھی دنیا پر واضح ہوگیا۔

پاکستان کو کشمیریوں کی آزادی اور خودمختاری کے لئے آخری حد تک جانا چاہیے۔ بھارت نے پوری وادی کو عقوبت خانہ بنادیا ہے ،اور تمام انسانی حقوق کی پامالی ہورہی ہے مسلسل ۵۴ دن کرفیو سے کشمیریوں کی زندگی اجیرن کردی گئی ہے انہوں نے کہاکہ کشمیر کے بارے میں میرا وہی موقف ہے جو میرے شہید والد مولانا سمیع الحق شہید کا تھا کہ کشمیرنعروں اور قراردادوں سے نہیں بلکہ جہاد سے آزاد ہوگا، اجلاس میں سعودی عرب کے اہم تنصیات پر فضائی حملوںکی شدید مذمت کی گئی اوراس حملہ کو بہت بڑی عالمی جنگ کا پیشہ خیمہ قرار دیا، اجلاس میں اس حملہ کو مسلمانوں کے وسائل پر قبضہ کرنے کی کوشش اورایک عالمی سازش قرار دیا، اجلاس میں سعودی حکومت کو یقین دلایا،کہ پوری پاکستان قوم بالخصوص جمعیت علماء اسلام اس موقع پر سعودی عرب کے ساتھ کھڑی ہے ، اوردفاع حرمین الشریفین کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اکوڑہ خٹک میں مرکزی مجلس عاملہ اور پردہ باغ پشاور میں صوبہ خیبرپختونخوا کے فیصلوں سیے اعلان کرتے ہوئے کیا۔ مولانا حامد الحق حقانی نے کہاکہ مولانا سمیع الحق کی شہادت کے بعد جمعیت کے کارکنوں نے منظم ہوکر نفاذ شریعت کی جدوجہد کو تیز تر کرنے کا عہد کرنا ہے اور یہ بات ایک حقیقت ہے کہ ملکی مسائل کا حل نظریہ پاکستان کے مطابق ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے میں ہے ۔

یہ شہید مولانا سمیع الحق کا مشن ہے سیکولر سیاسی جماعتیں اس ملک کا قبلہ تبدیل کرنے میں کوشاں ہیں، جمعیت ان کے عزائم کو خاک میں ملا دے گی۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ سیکولر قوتوں کے عزائم کو کسی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔انہوں نے کہاکہ ملک اسوقت سیاسی اوراقتصادی بحران میں مبتلا ہے،اور حکمران ناعاقبت اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے لئے اورملک کے لئے نئے نئے اور گھمبیر مسائل پیدا کررہے ہیں،ایسے حالات میں جمعیت علمائے اسلام اپنے اصولوں کی روشنی میں بھرپور کردا ر ادا کرتے ہوئے ملک و قوم کی رہنمائی کا فریضہ ادا کرے گی اور آنے والے وقت میں ملک کو بحرانوں سے نکالنے کا بھرپور کردار ادا کرے گی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی امیر مولانا سید محمد یوسف شاہ نے کہاکہ پورے ملک میں اضلاع کی سطح پر اور صوبوں کی سطح پر شہید قائد مولانا سمیع الحق کی ملی ،قومی،علمی ،جہادی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے اجتماعات منعقد کئے جائیں گے،ان اجتماعات میں شہید قائد کی خدمات کو خراجتحسین پیش کرنے کے ساتھ ان کے مشن کو جاری رکھنے کا عہد کیا جائے گا ۔

انہوں نے کارکنوں اور شرکائے اجلاس کو ہدایات دیتے ہوئے کہاکہ ہمیں اپنی جدوجہد اور تنظیم سازی سے شہید قائد کی شہادت سے پیدا ہونے والے خلاء کو پر کرنا ہے اور پاکستان بنانے اوراس کے نظریہ کی حفاظت کے لئے جو قربانیاں دی گئیں ہیں ان کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے ۔اور ہمیں اپنی جدوجہد سے اس ذمہ داری کو پورا کرنا ہے ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نومبر کے پورے مہینہ مولانا سمیع الحق شہید کانفرنسوں کا انعقاد کیا جائے گا ،کارکن ابھی سے تیاری کریں۔

مرکزی مجلس عاملہ اورصوبائی شوریٰ کے فیصلوں کے مطابق 7/اکتوبر کو اسلام آباد میں مرکزی شوریٰ کا اجلاس منعقد ہوگا، جبکہ کانفرنسوں کا سلسلہ 15اکتوبر کے بعد شروع کرینگے ،پہلا پروگرام 21-20-19کو بلوچستان ، 24,23,22صوبہ سندھ اورکراچی،2نومبر دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ 14,13نومبرلاہور، 15,16بہاولپور 21نومبر فاروق سٹیڈیم نوشہرہ اور28نومبر کو کنونشن سنٹر اسلام آباد میں مرکزی پروگرام ہوگا، جبکہ اضلاع میں سیمیناروں کا انعقاد مقامی سطح پر مقامی ذمہ داران کریں گے۔

اجلاس افغان طالبان اور امریکہ کے براہ راست مذاکرات کو افغانستان میں جاری خونریزی کے خاتمے کا واحد حل سمجھتا ہے ،اور امریکی ڈونلڈ ٹرمپ کا آخری مرحلے پر مذاکرات کا بائیکاٹ اور راہ فرار اختیار کرنا انتہائی افسوس اور قابل مذمت ہے ،اس سے واضح ہوگیا کہ امریکہ افغانستان میں امن نہیں بلکہ اس خونریزی کو دوام دینا چاہتا ہے۔ دنیا پرواضح ہوگیا کہ طالبان مذاکرات کے ذریعے افغانستان کا مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں جبکہ امریکہ اس جنگ کو جاری رکھنا چاہتا ہے ۔

اجلاس میں مولانا سمیع الحق شہید کا ایک سال میں قاتلوں کی عدم گرفتاری پر افسوس کا اظہار کیا گیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مولانا سمیع الحق کی المناک شہادت کے پیچھے سازش کو بے نقاب کرکے قاتلوں کو تلاش کرکے انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ آنے والے بلدیاتی الیکشن میں جمعیت علمائے اسلام بھرپور حصہ لے گی ۔

کارکنوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ بلدیاتی الیکشن کیلئے تیاری کریں۔اجلاس میں ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی ، اشیاء خوردونوش میں دن بدن اضافہ کی شدید مذمت کی گئی ، اورحکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ تما ترتوجہ عوامی مسائل کو حل کرنے پر دیں ۔اجلاس میں صوبہ کے پی کے حکومت کی طرف سے سکولوں میں بچیوں کی پردہ کانوٹیفیکیشن واپس لینے کی مذمت کی گئی ، اورافسوس کا اظہار کیا گیا ۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں