بلوچستان یونیورسٹی سکینڈل نے بچوں کے والدین کو مزید پریشانی میں مبتلا کردیا ،میاں افتخارحسین

معصوم بچوں اور بچیوں کے ساتھ ایسا ناروا اور غیرانسانی طرز سلوک کی صوبے کی قبائلی اور اسلامی روایات قطعی اجازت نہیں دیتا،مرکزی جنرل سیکرٹری عوامی نیشنل پارٹی

ہفتہ 19 اکتوبر 2019 22:36

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اکتوبر2019ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے جامعہ بلوچستان میں پیش آنے والے ویڈیوزسکینڈل اور جنسی ہراسگی کے حوالے سے خبروںکو افسوسناک قرار دیتے ہوئے معاملے کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یونیورسٹی سکینڈل نے بچوں کے مستقبل کے لئے پریشان والدین کو مزید پریشانی میں مبتلا کردیا ہے افسوس کا مقا م ہے کہ صوبے کے سب سے بڑے اور اعلی تعلیمی ادارے میں پختون اور بلوچ بچوں کے ساتھ ایسا سلوک ہوتا رہا ہے،باچا خان مرکز پشاور سے جاری اپنے بیان میں میاں افتخار حسین نے کہا کہ پختون اور بلوچ معاشرے میں ایسی خبریں آنا کہ ایک تعلیمی ادارے میں مختلف طریقوں سے بچوں کی ویڈیوز بنا کر اُس کی بنیاد پر طلباء اور طالبات کو بلیک میل کرنا افسوسناک ہے، جامعہ بلوچستان میں طلبہ وطالبا ت کو ہراساں کرنے ، ان کی ویڈیوز بنانے اور بلیک میل کرنے کے حوالے سے خبروں نے پورے ملک کا سر شرم سے جھکا دیا ہے اس عمل کی جتنی بھی مذمت کی جائے،کم ہے، انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی کے اکابرین نے نیپ کی پہلی حکومت میں صوبہ بلوچستان میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کے قیام اور علمی و تحقیقی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے جدوجہد کی اور اسی جدوجہد کے نتیجے میں صوبے میں اعلی تعلیمی ادارے قائم ہوئے لیکن افسوس کا مقام ہے کہ بلوچستان کی سب سے بڑی یونیورسٹی میں معصوم بچوں اور بچیوں کے ساتھ ایسا ناروا اور غیرانسانی طرز سلوک اپنایا جاتا ہے جس کی صوبے کی قبائلی اور اسلامی روایات قطعی اجازت نہیں دیتا۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ حکومتی سطح پر واقعے کا سختی سے نوٹس لینا اور کمیٹیوں کا قیام خوش آئند عمل ہے لیکن یہ ایک ایسا سنجیدہ مسئلہ ہے جس پر صرف کمیٹی کا قیام کافی نہیں بلکہ اس شرمناک سکینڈل کی اعلی سطحی پر جوڈیشل انکوائری بھی ہونی چاہئے اور جب تک جوڈیشنل انکوائری اور دیگر تحقیقاتی عمل مکمل نہیں ہوتا، اہم عہدوں پر تعینات عملے کو فوری طور پرعہدوں سے ہٹایا جائے تاکہ تحقیقات کے عمل کوشفافیت اور ایمانداری و غیر جانبداری کے ساتھ آگے بڑھایا جاسکے،میاں افتخار حسین نے مزید کہا کہ پختون اور بلوچ معاشرے میں ایسی خبریں سامنے آنا پختون اور بلوچ طلباء و طالبات کو تعلیم سے منع کرنے کے مترادف ہیں کیونکہ پختون اور بلوچ اقوام کے روایات اتنے سخت ہیں کہ اتنے بڑے سکینڈل کے بعد ذی شعور والدین بھی آسانی سے بچوں اور بچیوں کو تعلیم کی اجازت نہیں دینگے،انہوں نے کہا کہ پہلے سے ایک منظم سازش کے تحت پختون اور بلوچ نوجوانوں کو تعلیم سے دور رکھا گیا ہے،اس سکینڈل کو دوسرے الفاظ میں پختون بچوں اور بچیوں کو تعلیم سے دور کرنا بھی ہے۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں