شہرام خان ترکئی نے صوابی میں ریسکیو 1122 سروس کا افتتاح کر دیا

ضلع کی دیگر تحصیلوں میں بھی ریسکیو سروس کا جلد اجراء کریں گے۔ وزیر بلدیات

ہفتہ 19 اکتوبر 2019 22:44

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اکتوبر2019ء) خیبرپختونخوا کے صوبائی وزیر بلدیات، الیکشنز و دیہی ترقی شہرام خان ترکئی نے صوابی کی تحصیل رزڑ میں ریسکیو 1122 سروس کا افتتاح کر دیا۔ اس موقع پر ایم این اے عثمان خان ترکئی، بلند خان ترکئی اور دیگر معززین علاقہ ان کے ہمراہ تھے۔ ایمرجنسی ادارے کی رزڑ میں عمارت چھ ماہ تک مکمل کر لی جائے گی جبکہ ایمرجنسی اہلکاروں کی بھرتی اور ساز و سامان کی خریداری کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے۔

ایمرجنسی سروس کے افتتاح کے موقع پر صوبائی وزیر اور ایم این اے عثمان خان ترکئی نے ایمرجنسی اہلکاروں کی پریڈ کا معائنہ کیا جبکہ ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122 دس خطیر احمد نے ایمرجنسی سروس کے حوالے بریفنگ دی اور ایمرجنسی کی صورت میں استعمال ہونے والے ساز وسامان کا معائنہ کرایا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر بلدیات شہرام خان ترکئی نے کہا کہ یہ سروس صوابی خصوصاً تحصیل رزڑ کے عوام کے لیے ایک تحفہ ہے اور اس سے تقریباً 5 لاکھ سے زائد آبادی کو ایمرجنسی صورتحال میں ریلیف فراہم کیا جا سکے گا۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ رزڑ میں ایمرجنسی ادارے کی عمارت 6 ماہ میں مکمل ہو جائے گی جبکہ ایمرجنسی ساز وسامان اور اہلکاروں کی بھرتی اور ٹریننگ کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ شہرام خان ترکئی نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ تحصیل رزڑ کے علاوہ ٹوپی، صوابی اور دیگر تحصیلوں میں بھی ریسکیو 1122 سروس فراہم کی جائے گی۔ میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان دھرنا نہیں دیں گے کیونکہ مسئلہ بات چیت سے حل کر لیا جائے گا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ وفاقی وزیر پرویز خٹک کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی سے مذاکرات کامیاب ہو جائیں گے۔ دھرنا کسی مسئلہ کا حل نہیں کیونکہ بالآخر سب نے میز پر ہی آنا ہوتا ہے۔ ڈاکٹرز کی ہڑتال کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں کہا کہ یہ ہڑتال کسی طور جائز نہیں ہے۔ حکومت ریفارمز کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اور ہم عوامی مفاد میں اس پر قائم رہیں گے۔ شہرام خان ترکئی نے کہا کہ ڈاکٹروں کی ہڑتال کی وجہ سے غریب عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے انہیں ہڑتال چھوڑ کر مذاکرات کی میز پر آنا چاہیے۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں