حکومت آزادی مارچ کو آئینی اور جمہوری تسلیم کریں،پھر مذاکرات ہونگے،میاں افتخار حسین

منگل 22 اکتوبر 2019 23:53

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اکتوبر2019ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ حکومت نیک نیتی سے مذاکرات نہیں کررہی کیونکہ مذاکراتی کمیٹی کے تشکیل کے ساتھ ساتھ گالیاں دینے کا سلسلہ بھی تاحال جاری ہے،ایسے حالات میں کیوں اپوزیشن جماعتیں حکومت کے ساتھ مذاکرات کریگی،حکومت آزادی مارچ کو آئینی اور جمہوری تسلیم کریں اور اپوزیشن کو یہ باور کرائیں کہ وہ مارچ میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالیں گے اور مارچ کو تحفظ فراہم کرینگے،تب جاکر حکومت کے ساتھ مذاکرات کے میز پر بیٹھیں گے۔

نوشہرہ میں پارٹی کے ضلعی کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اے این پی کے نمائندگی پر رہبر کمیٹی کے ممبر اور پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے کہا کہ مذاکرات اور گالیاں ایک ساتھ نہیں چل سکتے،حکومت پہلے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں تب اپوزیشن جماعتیں مذاکرات کے آپشن پر غور کریگی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت پہلے آزادی مارچ کے حوالے سے پروپیگنڈے بند کریں،آزادی مارچ کو آئینی اور جمہوری تسلیم کریں اور پھر سنجیدگی کے ساتھ مذاکرات کے میز پر آئیں،تب جا کر اپوزیشن اس موڈ میں ہوگی کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کریں۔

میاں افتخار حسین نے کہا کہ آزادی مارچ اپوزیشن جماعتوں کا آئینی اور جمہوری حق ہے،اے این پی آزادی مارچ کا مختلف مراحل میں حصہ بنے گی،اگر سیاسی کارکنان اور بلخصوص مولانا صاحب کے کارکنان کے خلاف حکومت پرتشدد رویہ اختیار کرتی ہے،تو اے این پی اُس تشدد کی جواب طلبی صوبہ بھر میں اسفندیار ولی خان کی کال پر احتجاج کی صورت میں کریگی،اسی طرح اگر مولانا صاحب گرفتار ہوتے ہیں تو پھر احتجاجی تحریک کی قیادت اسفندیار ولی خان کریں گے اور اُس کے کال پر اے این پی کارکنان احتجاج کیلئے نکلیں گے اور آخری مرحلہ یہ ہوگا کہ اگر مولانا صاحب بخیر و عافیت اسلام آباد پہنچتے ہیں تو اے این پی کارکنان اسفندیار ولی خان کی قیادت میں آزادی مارچ کا حصہ بنیں گے۔

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں