محکمہ معدنیات کا ضلع صوابی کے ادنی معدنیات کے مختلف علاقہ جات کی نیلامی

جمعہ 22 نومبر 2019 21:19

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 نومبر2019ء) ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر صوابی منظور صاحب کی زیر صدارت ڈپٹی کمشنر آفس کے میٹنگ روم میں منعقدہوئی۔ اجلاس میںانجنئیرماجد علی خان اسسٹنٹ ڈائریکٹر معدنیات صوابی،صیف علی خان ڈی ایس پی ہیڈکوارٹر، نمائندہ سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ اور نمائندہ ایریگشن ڈیپارٹمنٹ اور بولی لگانے والوں نے شرکت کی۔

جوکہ روزنامہ آج کے مورخہ 31اکتوبر ، 2019کے اشتہار میں شائع کیا گیا تھا۔ اشتہار کے بلاک نمبر 1چونترہ جبار ماسم ڈھیری رقبے کی نیلامی میں سات بولی دہندہ گان نے شرکت کی جس میں شوکت علی ستائیس کروڑ ، پینساٹھ لاکھ کی سب سے زیادہ بولی دے کر کامیا ب بولی دہندہ قرار پائے گئے۔اس کے بعد اشتہار کے بلاک نمبر 2شیخ جانہ گنگو ڈھیر رقبے کی نیلامی میں چھ بولی دہندہ گان نے شرکت کی جس میںمحمد افضل چار لاکھ پچھتر ہزار کی سب سے زیادہ بولی دے کر کامیا ب بولی دہندہ قرار پائے گئے۔

(جاری ہے)

اسی طرح اشتہار کے بلاک نمبر 3ملک آباد ، گدون رقبے کی نیلامی میںکوئی درخواست موصول نہیں ہوئی۔اسی طرح اشتہار کے بلاک نمبر4شیردرہ، نارنجی رقبے کی نیلامی میںصرف ایک درخواست موصول ہوا جس کی وجہ سے نیلامی نہ ہوسکی۔اسی طرح اشتہار کے بلاک نمبر5 نرئی کندہ کے رقبے کی نیلامی میں کسی درخواست دہندہ نے شرکت نہیں کی۔اسی طرح اشتہار کے بلاک نمبر6جنگی ڈھیر بلاک B کے رقبے کی نیلامی سیکریٹری معدنیات کے احکامات مورخہ 05-11-2019کی وجہ سے نہ ہوسکی۔

اشتہار کے بلاک نمبر7بادہ رقبے کی نیلامی میںچار بولی دہندہ گان نے شرکت کی جس میںصوابی کنسٹرکشن کمپنی دولاکھ پچیس ہزار روپے سب سے زیادہ بولی دے کر کامیا ب بولی دہندہ قرار پائی گئی۔ اشتہار کے بلاک نمبر8گجو غنڈی رقبے کی نیلامی میںچھ بولی دہندہ گان نے شرکت کی جس میںصوابی کنسٹرکشن کمپنی تین لاکھ ستر ہزار روپے سب سے زیادہ بولی دے کر کامیا ب بولی دہندہ قرار پائی گئی۔

9بلاک کی نیلامی کرم نامکمل ہونے کی وجہ سے نہ ہوسکی اور بلاک نمبر 10کی نیلامی میں کسی درخواست دہندہ گان نے شرکت نہیں کی۔بلاک نمبر 11کی نیلامی عدالت عالیہ کے احکامات مورخہ 19-11-2019کی وجہ سے نہ ہوسکی اور عدالتی احکامات کے تناظر میں بلاک نمبر 11کی نیلامی دس دن بعد مورخہ 02-12-2019کو ڈپٹی کمشنر صوابی کے آفس میں دن 11:00بجے دوبارہ منعقد ہوگی۔یہ بات قابل ملاحظہ ہے کہ آکشن کے دوران باقاعدہ ویڈیو ریکارڈنگ کی گئی اور متعلقہ شراکت دہندہ گان کے دستخط لئے گئے پچھلے سال کے مقابلے میں امسال متعلقہ لاٹس سے حکومت کو تقریباًدس کروڑ روپے اضافی ملیں گے جو کہ متعلقہ کمیٹی کے شفافیت اور غیر جانبداری کیوجہ سے ممکن ہوا۔

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں