قانون میں موجود سقم سے منشیات کی خرید و فروخت میں ملوث افراد کو سزا نہیں مل پاتی،اعظم سواتی

وفاقی حکومت قوانین میں ردو بدل اور اس میں بہتری لانے کے لئے بھرپور اقدامات اٹھا رہی،وفاقی وزیر انسداد منشیات

جمعہ 23 اکتوبر 2020 20:30

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اکتوبر2020ء) وفاقی وزیر برائے انسداد منشیات محمد اعظم خان سواتی نے کہا ہے کہ قانون میں موجود سقم کی وجہ سے منشیات کی خرید و فروخت جیسے مذموم جرائم میں ملوث افراد کو سزا نہیں مل پاتی اور روش کو تبدیل کرنے کے لئے وفاقی حکومت قوانین میں ردو بدل اور اس میں بہتری لانے کے لئے بھرپور اقدامات اٹھا رہی تاکہ منشیات میں ملوث عناصریا گروہوں کی بیخ کنی کی جا سکے۔

ان خیالات کااظہارانہوںنے ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ میں منشیات کے نقصانات اور اس سے بچاؤ سے آگاہی کے بارے میں منعقدہ سیمینار کے شرکاء سے خطاب کر رہے تھے۔وفاقی وزیر نے ملٹی میڈیا پریزنٹیشن کے ذریعے سیمینار کے شرکاء کو منشیات کے نقصانات اور اس چیلنج پر قابو پانے کے لئے ملکی و بین الاقوامی میں اس کی سزا ؤںکے بارے میںآگاہ کرتے ہوئے کہا کہ منشیات کے کاروبارمیں ملوث کوئی بھی فرد یا گروہ نہ صرف انفرادی بلکہ اجتماعی طور پر پورے معاشرے کا مجرم ہے اور اس کی روک تھام کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنی معاشرتی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے ایسے عناصر کو قانون کی گرفت میں لانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔

(جاری ہے)

انہوںنے پاکستان کے آئین و قانون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ منشیات فروشی، اس کی تیاری، خرید و فروخت اور اس کا اپنے پاس رکھنا ایک سنگین جرم ہے لیکن ان جرائم میں ملوث افراد بیشتر مواقعوں پر قانون سے بچ نکلتے ہیںجس کی روک تھام کے لئے اہم اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں تاکہ قانون کو نقاص سے پاک کرکے اس طرح مرتب کیا جائے جس سے منشیات کے مذموم کاروبار میں ملوث افراد کی سزا کو یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے اور دنیا کے مختلف ممالک اپنے موجودہ قوانین کو جرائم سے موثر طور پر نمٹنے کے لئے اپنے معاشروں سے ہم آہنگ کر رہے ہیں اور ایسے ماحول میں یہ ضروری ہے کہ ہم بھی اپنے ملکی و معاشرتی حالات کو دیکھتے ہوئے مختلف قوانین کی نئی تشریح و تعبیر کریں۔وفاقی وزیرمحمد اعظم خان سواتی نے سیمینار میں شامل لاء ڈیپارٹمنٹ کے طلباء و طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی پاسداری میں آپ قوم کے فرنٹ لائن سپاہی ہیں اور اس لحاظ سے ضروری ہے کہ آپ قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے دوران قانون کے مختلف نکات پیچیدگیوں اور باریکیوں کو سمجھیں تاکہ مستقبل میں قومی سطح پر قانون سازی میں آپ کے تجربے اور مہارت کو استعمال میں لاتے ہوئے رہنمائی حاصل کی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ آپ کے والدین نے اپنی خواہشات اور ضروریات سے صرف نظر کرکے آپ کو اعلیٰ تعلیم کے لئے ہزارہ یونیورسٹی میں بھیجا ہے اور اب یہ آپ کا فرض ہے کہ انتھک محنت اور لگن سے تعلیم حاصل کرتے ہوئے اپنے وقت کو قیمتی بنائیں اور اپنے والدین خوابوں کو تعبیر دیں۔انہوں نے کہا دنیا میں کوئی کام بھی مشکل نہیں اور آپ ہمت و حوصلہ سے ہر میدان میں کامیابی حاصل کر سکتے ہیں،یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد آپ نے عملی زندگی میں قدم رکھ کر ملک کی باگ ڈور سنبھالنی ہے جس کے لئے ضروری ہے کہ بامقصد تعلیم کے حصول میں سخت محنت کریں تاکہ ملکی و بین الاقوامی سطح پر قائدانہ کردار ادا کرنے کے قابل ہو سکیں۔

قبل ازیںیونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جمیل احمد نے وفاقی وزیر محمد اعظم خان سواتی کو یونیورسٹی آمد پر خوش آمدید کہا، وائس چانسلر نے کہا کہ ملک میں منشیات کے استعمال کا خطرناک رجحان بڑھ رہا ہے اور ہم معاشرتی رویوں اور دیگر عوامل کی وجہ سے اس لعنت کو منظر عام پر لانے کے بجائے چھپاتے ہیںجو کہ درست عمل نہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدمات کے علاوہ بھی یہ ہماری دینی، اخلاقی اور معاشرتی ذمہ داری ہے کہ ہم نوجوان نسل کو منشیات کی لعنت سے بچانے اور اس کے مضمرات سے آگاہ کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

وائس چانسلر نے منشیات کی روک تھام اور اس سے بچاؤ کے حوالے سے سیمینار کے کامیاب انعقاد پر فیکلٹی، طلباء و طالبات اور انتظامیہ کو مبارک باد دی۔ وفاقی وزیر نے یونیورسٹی کے سبزہ زار میں یادگاری پودا بھی لگایااور سیمینار کے اختتام پر شرکاء میں شیلڈز بھی تقسیم کی گئیں۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں