خیبرپختونخوااسمبلی میں بچوں پرتشددکے واقعات پرغم وغصے اورتشویش کااظہار

ہرفردکاتحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے ،حکومت ناکام ہوچکی ہے،بچوں سے زیادتی کے واقعات میں دن بدن اضافہ ہورہاہے ،ملوث ملزمان تواترکیساتھ حکومتی رٹ چیلنج کررہے ہیں ان واقعات کی وجہ بیروزگاری اورغربت ہے جس کے خاتمے کیلئے حکومت کوکوئی فکرنہیں بیروزگاری ختم نہ ہوگی توجرائم بڑھیں گے،اراکین اسمبلی

جمعہ 4 دسمبر 2020 21:48

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 دسمبر2020ء) خیبرپختونخوااسمبلی میں بچوں پرتشددکے واقعات میں تسلسل کے ساتھ اضافے پرغم وغصے اورتشویش کااظہار کیاگیااے این پی کے اراکین صلاح الدین اور خوشدل خان نے مشترکہ توجہ دلائونوٹس میں کہاکہ انکے حلقہ پی کی70میں کچھ روز قبل چارسالہ بچے طاہراللہ کی لاش قریبی کھیتوں سے ملی سفاک قاتلوں نے تیزدھارآلے سے بچے کے پیٹ کوچیرکرقتل کردیاتھا جسکی وجہ سے پوراعلاقہ افسردہ ہے اسی طرح19نومبرکوبڈھ بیر میں کمسن بچی کونامعلوم سفاک قاتلوں نے بے دردی سے قتل کرکے نعش کوآگ لگادی اس کیخلاف اہل علاقہ نے کوہاٹ روڈ پردھرنابھی دیاانہوں نے کہاکہ ہرفردکاتحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے جس میں حکومت ناکام ہوچکی ہے لہذاحکومت پولیس کوسختی سے ہدایت دے کہ مذکورہ واقعات میں ملوث افرادسے جدیدسائنسی بنیادوں پر تفتیش کرکے جلدازجلد ملزمان تک رسائی حاصل کرکے گرفتارکیاجائے اوروالدین کی غربت اورلاچاری کومدنظررکھ کر انکے لئے مالی امدادکااعلان کیاجائے۔

(جاری ہے)

خوشدل خان نے کہاکہ پولیس کارروائیوں سے مطمئن ہیں لیکن کیاوجہ ہے کہ ایسے واقعات تسلسل کیساتھ ہورہے ہیں اگربڈھ بیرکیسوں میں پیشرفت نہ ہوئی تودوبارہ دھرنادینگے صلاح الدین نے کہاکہ علاقے میں یہ چوتھا واقعہ ہے واقعات میں دن بدن اضافہ ہورہاہے ملوث ملزمان تواترکیساتھ حکومتی رٹ چیلنج کررہے ہیں ان واقعات کی وجہ بیروزگاری اورغربت ہے جس کے خاتمے کیلئے حکومت کوکوئی فکرنہیں بیروزگاری ختم نہ ہوگی توجرائم بڑھیں گے کوہاٹ روڈچھ گھنٹے بندرہالیکن کوئی حکومتی نمائندہ نہیں آیااپوزیشن لیڈراکرم درانی نے کہاکہ اس طر ح کے واقعات صوبے کے مختلف اضلاع میں رونماہوئے ہیں عوام کاتحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے یہ دہشتگردی ہے امن وامان کامسئلہ سنگین ہوچکاہے اس سے عوام میں اشتعال پایاجاتاہے حکومت نمائندوںکوچاہئے تھاکہ غمزدہ خاندانوں کے پاس جاتے اورانکی مالی امدادکی جاتی لگتاہے کہ وزیراعلیٰ نے اسمبلی سے بائیکاٹ کیاہواہے شاید وہ حکومت اراکین سے ناراض ہیں وزیرقانون سلطان محمد نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ بڈھ بیر کادلخراش واقعہ ہے اس پر سیاست سے بالاترہوکربات کی ضرورت ہے سب کے دل خفااورغم وغصہ پایاجاتاہے یہ واقعات ہرجگہ ہوتے آرہے ہیں بحیثیت قوم ہمیں سوچناچاہئے تربیت پرخصوصی توجہ کی ضرورت ہے یہ درندے معاشرے میں موجودہیں یہ ناممکن ہے کہ ہربندے کے ساتھ پولیس کی ڈیوٹی لگادی جائے وزیرخزانہ تیمورجھگڑااورترجمان کامران بنگش دونوں متاثرہ بچی کے گھرگئے تھے حکومت مالی امداد بھی کرے گی جتنے بھی کیسزہوئے ہیں ایک بھی کیس نامکمل نہیں سب پرکارروائی ہوئی ہے پولیس بچی کیس میں کام کررہی ہے اورملزم جلدگرفتارکیاجائے گا انہوں نے کہاکہ چائلڈپروٹیکشن ایکٹ اچھاقانون ہے سپیکرکی سربراہی میں قائم کمیٹی نے ترامیم تجویز کی ہیں سوشل ویلفیئرڈیپارٹمنٹ نے ترمیمی بل کابینہ کوبھجوادیاہے امیدہے اسی رواں سیشن میں قانون کوپاس کروائینگے پینل کوڈمیں ان جرائم کیلئے سزائے موت ہے کیسوں میںتین فیصد سزاکی شرح ہے لیکن اب ایساقانون لارہے ہیں کہ موثرہو،قانونی طور پر آگہی مہم بھی چلائی جائے گی۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں