سلیکٹڈ وزیراعظم کے سیاسی اور عمرانی کورونا کو ایک پل بھی ماننے کو تیار نہیں، میاں افتخار حسین

نوشہرہ میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرے سے خطاب

جمعہ 4 دسمبر 2020 22:59

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 دسمبر2020ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری و پاکستان ڈیوکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)کے ترجمان میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ ہمیں ادراک ہے کہ کورونا ایک وبائی مرض ہے لیکن سلیکٹڈ وزیراعظم کے سیاسی اور عمرانی کورونا کو ایک پل بھی ماننے کو تیار نہیں ۔ نوشہرہ میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے میاں افتخار حسین نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم سے بڑاکورونا اس ملک کے لئے نہیں ہو سکتا، حکومت کورونا کے پیچھے چھپنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے، اسد عمر اور جماعت اسلامی کے جلسوں میں کورونا کا خطرہ نہیں ہوتا لیکن پی ڈی ایم کے جلسوں میں حکومت کو کورونا یاد آجاتا ہے، کرتارپور راہداری کے راستے لاکھوں کی تعداد میں سکھ یاتری آجارہے وہاں بھی کورونا چھٹی پر ہے، حکومت کے یہ تمام ہتکھنڈے اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پی ڈی ایم کے جلسوں میں عوامی سمندر دیکھ کر حکومت کے اوسان خطا ہوچکے ہیں، پی ڈی ایم سلیکٹڈ وزیراعظم کوہٹانے اور ملک کو بچانے تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ عوامی جلسوں نے حکومت کے اوسان خطا کر دئیے ہیں اور اب حکومت اوچھے ہتکھنڈوں پر اتر آئی ہے، گجرانوالہ، کوئٹہ اور پشاور جلسوں کی راہ میں رکاوٹیں حائل کیں لیکن ملتان میں تو حکومت نے حد کردی تھی، جلسہ گاہ میں پانی چھوڑا گیا اور منتظمین کو گرفتار کیا گیا، اس کے باوجود ساری دنیا نے دیکھا کہ جعلی حکومت سے تنگ عوام نے جلسے میں بھرپور شرکت کی اور ملتان کا گھنٹہ گھر چوک جلسہ گاہ کا منظر پیش کرنے لگا، ملتان جلسہ میں حکومتی روئیے کے خلاف پی ڈی ایم نے مشترکہ فیصلے کے بعد ملک بھر میں احتجاج کی کال دی تھی اور آج ملک بھر میں سلیکٹڈ حکمرانوں کے غیر آئینی اور غیر قانونی روئیے کے خلاف عوام نے اپنا احتجاج ریکارڈ کیا۔

احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں اور اس بات پر متفق ہیں کہ اس جعلی حکومت کو ہٹانے کے لئے اپنا آئینی حق استعمال کرتے ہوئے جدوجہد جاری رکھیں گے، پی ڈی ایم مطالبہ کرتی ہے کہ ملک میں از سر نو صاف شفاف اور مداخلت سے پاک انتخابات کا انعقاد کروایا جائے، ملک میں آئین اور پارلیمان کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے اورتمام اداروں کو اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر اپنے فرائض سرانجام دینے ہوں گے ورنہ نتائج خطرناک ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ حکومت سے پہلے ملکی معیشت کو آسمان پر پہنچانے کے دعوے کرتے تھے آج انہوں نے ملک کو آئی ایم ایف کے ساتھ گروی رکھ دیا ہے، ملک کی معاشی پالیسیاں آئی ایم ایف سے تیار ہو کر آرہی ہیں جس کی بدولت ڈالر کی قیمت آسمان سے باتیں کر رہی ہے، ملک بھر میں مہنگائی عروج پر ہے، ضروریات زندگی کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہے، غریب عوام دو وقت کی روٹی کے لئے ترس رہی ہے، ایک کروڑ نوکریاں دینے والوں نے ریلوے سے 6000، سٹیل ملز سے 4500 اور پی آئی اے سے سینکڑوں لوگوں کو بے روزگار کیا۔

ملک کی اندرونی پالیسیوں کی ناکامی کے ساتھ ساتھ خارجہ پالیسی بھی مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہیں اور کپتان اور ان کے دوست دنیا بھر میں پاکستان کی جگ ہنسائی کا باعث بن رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 90 دن میں کرپشن کا خاتمہ کرنے والوں نے ملک معیشت اور خزانے پر ڈاکہ ڈال کر مثالیں قائم کر دی ہیں، بلین ٹری سونامی، مالم جبہ سیکنڈل، بی آر ٹی، چینی سکینڈل اور پٹرول سیکنڈل کرپشن کی داستانیں ہیں، اب تو عدالت نے بھی کہہ دیا ہے کہ بلین ٹری سونامی کے اربوں درخت کہاں پر لگائیں ہیں، عدالت کو پی ٹی آئی حکومت کے باقی پراجیکٹس کا بھی نوٹس لینا چاہیئے اور عوام کے سامنے ان کی کرپشن کو بے نقاب کرنا چاہیئے، نیب کو سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے ، کرپشن خاتمے کے دعوے ڈراموں کے سوا کچھ نہیں ہے ۔

وزرا اور مشیروں کی فوج بھرتی کر رکھی ہے جو سارا دن ٹی وی پر بیٹھ کر جھوٹ بولتے ہیں اور سیاسی مخالفین کی تضحیک کر کے عوام کو گمراہ کر نے کی کوشش کرتے ہیں

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں