محکمہ اعلٰی تعلیم کے تحت تیس ایلیٹ کالجز کے قیام بارے میں پہلا مشاورتی اجلاس

صوبہ بھر سے تیس اعلٰی کارکردگی دکھانے والے کالجوں کو ایلیٹ کیٹیگری میں ڈالا جائے گا ایلیٹ کالجوں کو معیاری تعلیم کیلئے فنڈز کا اجرا ہوگا، ان کالجز کی فیکلٹی کو سپیشل انشیٹیوز دئے جائینگے،کامران بنگش

پیر 18 جنوری 2021 22:45

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 جنوری2021ء) صوبہ بھر سے تیس اعلٰی کارکردگی دکھانے والے کالجوں کو ایلیٹ کیٹیگری میں ڈالا جائے گا، ایلیٹ کالجوں کو معیاری تعلیم کیلئے فنڈز کا اجرا ہوگا، ان کالجز کی فیکلٹی کو سپیشل انشیٹیوز دئے جائینگے، اچھی کارکردگی دکھانے والوں کیلئے جزا جبکہ کارکردگی نہ دکھانے والوں کیلئے سزا کا نظام متعارف کیا جارہا ہے، کالجوں کو مزید اختیارات دیے جائینگے، صوبے کے بہترین کالجز کو معیاری تعلیم کے نمونے کے طور پر پیش کیا جائیگا، ملک کی سطح پر یہ پہلا اقدام ہوگا۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و اعلٰی تعلیم کامران بنگش نے محکمہ اعلٰی تعلیم کے تحت تیس ایلیٹ کالجز کے قیام کے بارے میں پہلے مشاورتی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں اعلٰی تعلیم کے معیار کو مزید بہتر بنانے کیلئے تیس اعلٰی کارکردگی دکھانے والے کالجوں کو ایلیٹ کالجز کی کیٹیگری میں ڈالا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

ان کالجوں کے انتخاب کیلئے اجلاس میں تشکیل شدہ ورکنگ گروپ طریقہ کار وضع کرے گا۔ ایلیٹ کالجوں کو معیاری تعلیم کیلئے فنڈز کا اجرا اور انہیں کالج کونسل کے ذریعے بااختیار بنایا جائے گا۔ ان کالجز کی فیکلٹی کیلئے سپیشل پیکجز کا تعین اور اچھی کارکردگی دکھانے والوں کیلئے جزا جبکہ کارکردگی نہ دکھانے والوں کیلئے سزا کا نظام بھی متعارف کیا جارہا ہے۔

اجلاس میں ڈائریکٹر کالجز ظہور حق، گورنمنٹ اور فرنٹئیر کالج پشاور کے پرنسپلز کے علاوہ چیف پلاننگ آفیسر نے بھی شرکت کی۔ معیاری کالجوں کو ایلیٹ کٹیگری میں لانے کیلئے پہلے مشاورتی اجلاس میں ڈائریکٹر ہائیر ایجوکیشن کی سربراہی میں ورکنگ گروپ تشکیل دیدیا گیا جس میں کوالٹی اشورنس ٹیم، محکمہ اعلی تعلیم اور کالجوں کو بھی نمائندگی دی گئی۔

اس ورکنگ گروپ کا کام کالج کونسل کے ذریعے تیس معیاری کالجوں کے انتخاب کیلئے طریقہ کار وضع کرنا ہے۔ کالجز کو اپنی ضروریات پوری کرنے کیلئے مزید اختیارات کی تفویض کا لائحہ عمل بھی ورکنگ گروپ طے کرے گا۔ ورکنگ گروپ کالج کونسل، جائنٹ مینجمنٹ کونسل اور صوبائی سطح پر مینجمنٹ کونسل کو اختیارات کی تفویض اور اس کی قانونی حیثیت بارے میںسفارشات مرتب کرے گاجو کہ اگلے اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔

ایلیٹ کالجز میں پورے صوبے کو نمائندگی دی جائیگی۔ جبکہ کالجز کے انتخاب کے طریقہ کار کا تعین بھی اگلے اجلاس میں مکمل طور پر وضع کیا جائے گا۔ معاون خصوصی کامران بنگش نے بتایا کہ ایلیٹ کالجوں کو مزید اختیارات دیے جائینگے جس میں صوبے کے بہترین کالجز کو معیاری تعلیم کے نمونے کے طور پر پیش کیا جائیگا۔ اعلٰی معیاری تعلیم کے حصول اور انتظام و انسرام کو یقینی بنانے کیلئے ملک کی سطح پر یہ پہلا احسن اقدام ہوگا جسے پختونخوا حکومت نمونے کے طور پر پیش کریگی۔

صوبے کے تیس ایلیٹ کالجوں کو معیاری تعلیمی درسگاہ کے طور پر اُبھارنے کیلئے انہیں معاشی اور انتظامی طور پر رول ماڈل بنایا جائے گا۔ اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ کالجز کے پاس فنڈ ہوتا ہے لیکن اُسے ضرورت کے مطابق خرچ کرنے کا اختیار نہیں ہوتا جس کیلئے کالجوں کے اختیارات بڑھا رہے ہیں۔ کالج کی سطح پر کالج کونسل کو اختیارات دیکر کالج فنڈز کے بروقت اور صحیح استعمال کو یقینی بنایا جارہا ہے۔

اجلاس میں کالج تک رسائی، ادارے میں سہولیات کی فراہمی اور کالج کے اندر اور اطراف میں سیکیورٹی کے حالات کی بنا پر کالجز کی درجہ بندی پر بھی اکتفا کیا گیا۔ اس درجہ بندی کی بنیاد پر کالجز کو نتائج، غیر نصابی سرگرمیوں کے انعقاد، کالج میگزین، ادارے کی صفائی، کالج لائبریری کے استعمال و دیگر اکائیوں سے کالجوں کی معیاری درجہ بندی کیلئے سو میں سے مقررہ نمبرات دئے جائینگے۔

اجلاس میں ماڈل ایلیٹ کالجز کے قیام کے ساتھ ساتھ اوسط اور کم کارکردگی دکھانے والے کالجوں کے معیار کو مزید بہتر بنانے کا ٹاسک بھی ورکنگ گروپ کو سونپ دیا گیا۔ ایلیٹ کالجز میں اعلٰی تعلیمی معیار کیلئے صوبے کی بہترین فیکلٹی کی تعیناتی عمل میں لائی جائیگی۔ کالجز کو اپنی ضروریات پوری کرنے کیلئے بااختیار ہونا چاہئے جس کے لئے کالج مینجمنٹ کونسل کو مزید اختیارات تفویض کئے جائیں گی

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں