خیبر پختونخوامیں طلباء یونین پر عائد پابندی ہٹا کر ان کو بحال کیا جائے، صوبائی مجلس عاملہ اے این پی

پختونخوا ہائر ایجوکیشن کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے اور اعلی تعلیم کے فنڈز میں اضافہ کیا جائے صوبائی بجلی منافع اوردیگر واجبات کے لئیمشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے لئے ریکوزیشن کرے اے این پی کے صوبائی مجلس عاملہ اجلاس میں متفقہ طور پر منظور کی جانے والی قراردادیں

جمعرات 17 جون 2021 22:15

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جون2021ء) عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کی مجلس عاملہ نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پختونخوا ہائر ایجوکیشن کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائیاور یونیورسٹیز میں طلباء یونین پر عائد پابندی کو ہٹا کر انکو بحال کیا جائے۔ صوبائی مجلس عاملہ اراکین نے صوبہ بھر میں اعلی تعلیمی اداروں کے مالی بحران اوران کے پرائیویٹائزیشن کے لئے راہ ہموار کرنے پر تشویش کا اظہار کیا اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ اعلی تعلیم کے فنڈز میں اضافہ کیا جائے۔

اے این پی خیبر پختونخوا کے مجلس عاملہ کا اجلاس صوبائی صدر ایمل ولی خان کی زیر صدارت باچا خان مرکز پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں مرکزی سینئر نائب صدر امیر حیدر خان ہوتی، سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین، صوبائی جنرل سیکرٹری سردارحسین بابک، ترجمان ثمر ہارون بلور, حاجی غلام احمد بلور اور صوبہ بھر سے اراکین نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں دس قراردادیں پیش کی گئیں جس کو تمام اراکین نے متفقہ طور پر منظور کیا۔

صوبائی مجلس عاملہ نے وفاقی حکومت کا عوام دشمن بجٹ کرتے ہوئے پختونخوا کے لئے فنڈز کی کٹوتی کو عوام کیآئینی حقوق پر ڈاکہ قرار دیا اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیاکہ صوبے کی پیدا کردہ بجلی کے خالص منافع کے واجبات اور پٹرول اور گیس کی ایکسائز ڈیوٹی کے واجبات کے لئیمشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے لئے ریکوزیشن کرے۔اجلاس میں متفقہ طور پرجبری گمشدگیوں و ٹارگٹ کلنگ کے خلاف اور جانی خیل کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کی قراردادبھی منظور کی گئی اور حکومت اور انتظامیہ سیجانی خیل بنوں، مکین جنوبی وزیرستان اور ہمزونی شمالی وزیرستان کے عوام کے دیرینہ مطالبات کے حل کے لئے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا گیا۔

اجلاس میں صوبہ بھر میں جاری بجلی کی ناروا لوڈشیڈنگ پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت ناروا لوڈشیڈنگ سے نجات کا جلدازجلد بندوبست کرے صوبے کے وسائل کے پہلے استعمال کے آئینی حق کے لئے مرکزی حکومت پر زور ڈالے۔اجلاس میں وفاقی بجٹ میں نئیضم اضلاع کے لئے تین سال بعدصرف 54 ارب روپے مختص کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا اور مطالبہ کیا کہ مرکزی حکومت نے ضم اضلاع کے ساتھ 110 ارب روپے ، نئے مکانات کی تعمیر اور آئی ڈی پیز کی بحالی کا جو وعدہ کیا تھا ان تمام وعدوں کو جلد ازجلد پورا کیا جائے۔

صوبائی مجلس عاملہ میں کورونا وبا کی روک تھا م کے لئیویکسینیشن نظام کی غیر شفافیت پر بھی سوال اٹھایا گیا اورحکومت سے ویکسینیشن کے نظام کو بہتر بنانے اور پختونخوا کی تمام آبادی کے لئے فوری ویکسینیشن کے بندوبست کا مطالبہ گیا۔ صوبائی مجلس عاملہ اراکین نے ملک بھر میں میڈیا پرعائد غیر اعلانیہ، غیر آئینی اور غیر قانونی پابندیوں پر بھی تشویش کا اظہارکیا اور حکومت سے میڈیا پرعائد کردہ غیر اعلانیہ قدغنوں سے بازآنے کا مطالبہ کیا گیا۔

صوبائی مجلس عاملہ نے ضم اضلاع کے لئیاے ڈی آرکے قانون کو مستردکرتے ہوئے مذکورہ قانون کوانصاف کیتقاضوں اور موجودہ عدالتی نظام خلاف قراردیا اور عوام کی سہولت اور تنازعات کے فوری حل کے لئے جوڈیشل کمپلکسز کی تعمیراور مالی و انتظامی اختیارات کو سول انتظامیہ کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔صوبائی مجلس عاملہ میں اراکین نے افغانستان کے ساتھ تمام تجارتی اور آمدورفت کے راستوں اور راہداریوں کے فوری طور پر کھولنیکی قرارداد بھی منظور کی۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں