طبی شعبے میں فزیو تھراپی کی اہمیت کسی بھی لحاظ سے کلینیکل سائنسز سے کم نہیں ہے ،مشتاق غنی

جمعرات 23 ستمبر 2021 23:26

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 ستمبر2021ء) سپیکرصوبائی اسمبلی مشتاق احمد غنی نے کہاہے کہ طبی شعبے میں فزیو تھراپی کی اہمیت کسی بھی لحاظ سے کلینیکل سائنسز سے کم نہیں ہے ،دونوں شعبے یکساں اہمیت کے حامل ہیں اوران کا اپنا اپنا مقام ہے۔فزیو تھراپسٹ کی اہمیت اور کمی 2005کے زلزلے کے سانحے میں سامنے آئی باہر کی دنیا میں اسکو بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے،ادویات کے بغیر یہ ایک مثالی علاج ہے۔

ادویات کی کئی سائیڈ ایفیکٹ ہوتی ہیں لیکن فزیو تھراپی کا کوئی سائیڈایفیکٹ نہیں ہے، پین کلر زسے وقتی فائدہ توہوتا ہے لیکن یہ کسی بھی مرض کا مستقل حل نہیں ہے۔تمام جگہوں سے مایوسی کے بعدفزیو تھراپی کا استعمال ٹھیک نہیں ہے بلکہ اگر اس کا استعمال شروع دن سے کیاجائے تو ہم بہت ساری پیچیدگیوں سے بچ سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے ان خیالات کااظہار خیبر میڈیکل یونیورسٹی(کے ایم یو)پشاورکے زیر اہتمام عالمی یوم فزیکل تھراپی کے موقع پر بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ہے۔

جب کہ اس موقع پر کے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیائ الحق،سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد حفیظ اللہ،رجسٹرارپروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم گنڈاپور،ڈین الائیڈ ہیلتھ سائنز پروفیسر ڈاکٹر حیدر دارین،ڈائریکٹر آئی پی ایم آر ڈاکٹر عرفان اللہ،مختلف فزیوتھراپی انسٹی ٹیوٹس کے سربراہان،فیکلٹی اور طلباء وطالبات کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

سپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق احمد غنی نے کہاکہ ہماری نئی نسل کوسرکاری ملازمتوں کے پیچھے بھاگنے کی بجائے اپنی طبی خدمات کے ذریعے نہ صرف اپنے لیئے بلکہ اپنے ارد گرد موجو دبے روزگار نوجوانوں کے لیئے بھی روزگارکے مواقع پیدا کرنے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ جامعات کا بنیادع کام تحقیق، جدت اور کمرشلائزیشن ہونا چاہئے محض ڈگریوں کی تقسیم سے جامعات اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وائس چانسلر کے ایم یوپروفیسر ضیاء الحق جن میں تمام قائدانہ صلاحیتیں بدرجہ اتم موجود ہیں وہ کے ایم یو کو نہ صرف صوبے بلکہ ملک کی ایک مثالی یونیورسٹی بنائیں گے۔ مشتاق غنی نے کہا کہ ہماری جامعات کو سرکاری فنڈز پر انحصار کی بجائے خود انحصاری کی طرف آنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک کے پاس نہ قدرتی وسائل ہیں اور نہ ہی انکے ہاں زراعت اور افرادی وسائل کی فراوانی ہے لیکن وہ معاشی میدان میں ساری دنیا کی قیادت کررہے ہیں جس کی وجہ ان ممالک کاتعلیم کے میدان میں تحقیق اوراپلائیڈ سائنسز پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے ہمیں بے پناہ قدرتی اور افرادی وسائل سے مالامال کر رکھا ہے لہٰذا اگر ہم بھی تحقیق اور اپلائیڈ سائنسز پر فوکس کرکے آگے بڑھیں گے تو انشاء اللہ وہ دن دور نہیں جب پاکستان کا شمار بھی ترقی یافتہ ممالک میں ہوگا۔انہوں نے یقین دلایاکہ وہ فزیوتھراپسٹ کاہاؤس جاب کا مسئلہ مستقل بنیادوں حل کرنے کے لئے صوبائی حکومت سے بات کریں گے امید ہے کہ یہ مسئلہ جلد حل ہو جائے گا۔

پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فیزیو تھراپی کا شعبہ ماضی میں نظر انداز رہا ہے۔ ماضی میں یہ تین سالہ ڈپلومہ تھا اب یہ پانچ سالہ ڈاکٹر آف فزیکل تھراپی کاڈگری پروگرام بن چکا ہے جس سے اس کی اہمیت اور ضرورت میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے لہٰذا اس ضمن میں اب ہمرے لیئے سب سے بڑ اچیلنج اس کے معیار کو معیار کو مذیدبہتر بنا نا ہے۔

انہوں نے کہاکہ کے ایم یو ملک کی پہلی یونیورسٹی ہوگی جہاں دیگر پروگرامات کی طرح عنقریب فزیوتھراپی میں پی ایچ ڈی شروع کی جائے گی جس سے اس کے معیار میں انشائ اللہ مذید بہتری آئے گی۔تقریب سے پروفیسر حفیظ اللہ اور دیگر نے بھی خطاب کیاجب کہ قبل ازیں سپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق احمد غنی نے یونیورسٹی میں پودا لگانے کے علاوہ وائس چانسلر کے ایم ی وپروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق اور ڈائریکٹر کیوای سی مس سیدہ آسیہ بخاری کے ہمراہ کے ایم یو کیوای سی ڈائریکٹریٹ میں پاکستان نیٹ ورک آف کوالٹی ایشورنس ان ہائر ایجوکیشن (پنکاہی)کے مرکزی سیکرٹیریٹ کا افتتاح بھی کیا۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں