ی*پشاور،خیبرمیڈیکل یونیورسٹی کے مختلف اداروں اور شعبوں کے سربراہان کا پانچواں اجلاس

& آئی این ایس کی موجودہ بلڈنگ میں طالبات کا ہاسٹل جلد از جلد فنکشنل کرنے کی ضرورت پر زور

جمعرات 2 دسمبر 2021 00:25

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 دسمبر2021ء) خیبرمیڈیکل یونیورسٹی(کے ایم یو) پشاور کے مختلف اداروں اور شعبوں کے سربراہان کا پانچواں اجلاس گذشتہ روز وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق کی زیر صدارت سینٹ ہال میں منعقد ہوا جسمیں رجسٹرار پروفیسرڈاکٹر محمد سلیم گنڈاپور، ڈین کلینیکل سائنسز پروفیسرڈاکٹر لعل محمد خٹک، ڈین بیسک میڈیکل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر جواد احمد، ڈین الائیڈ ہیلتھ سائنسز پروفیسر ڈاکٹر حیدر دارین اور مختلف ذیلی اداروں کے سربراہان نے شرکت کی۔

اجلاس میں گذشتہ فیصلوں پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا جبکہ مختلف اداروں کے سربراہان نے اپنے اداروں سے متعلق نئے ایجنڈا آئٹمز پیش کیے۔ اجلاس میں آئی این ایس کی موجودہ بلڈنگ میں طالبات کا ہاسٹل جلد از جلد فنکشنل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

(جاری ہے)

وائس چانسلر نے ڈپٹی ڈائریکٹر لائبریری کو کے ایم یو کے ریموٹ کیمپسز میں سنٹرل لائبریری کی ذیلی شاخیں کھولنے اور اس ضمن میں متعلقہ اداروں کا دورہ کرکے ایک قابل عمل رپورٹ اگلے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔

اجلاس کو بتایا گیاکہ انسٹی ٹیوٹ آف فارما سیوٹیکل سائنسز(آئی پی ایس) کی فارمیسی کونسل سے منظوری کے لئے درکارضروریات ہنگامی بنیادوں پر پوری کی جارہی ہیں اس ضمن میں فیکلٹی کی تعیناتی کا عمل جاری ہے جبکہ فارمیسی کونسل کا معائنہ دسمبر کے آخری ہفتے میں متوقع ہے۔ پرنسپل کمز کوہاٹ نے بتایا کہ کالج کا نیا گرلز ہاسٹل عنقریب کھول دیا جائے گا جہاں بجلی اور دیگر بنیادی ضروریات فراہم کی گئی ہیں البتہ کالج کو نئی عمارت میں شفٹ کرنے میں کم ازکم مذید چھ ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

دریں اثناء وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ اعلٰی تعلیم کے شعبے میں بھی جدید ذرائع کے استعمال کی اہمیت اور ضرورت کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں سمارٹ کلاس رومز کے تصور کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی کے تمام ریموٹ کیمپسز کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے مرکزی کیمپس کے ساتھ منسلک کرنا چاہئے اور اس ضمن میں آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن میں جدت کے تصورات کو طبی تعلیم کے فروغ اور معیاری درس و تدریس کے لئے بروئے کا ر لانا وقت کا اہم تقاضہ اور ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال سے نہ صرف وقت اور وسائل کے بچت ہوگی بلکہ اس سے علمی مہارتوں کی ایک چھت تلے وسیع پیمانے پر تبادلے اور استفادے کی نئی راہیں بھی کھلیں گی۔ انھوں نے کے ایم یو کے انڈرگریجوٹ پروگراموں میں ہزاروں طلباء و طالبات کی ایپلائی کو کے ایم یو پر والدین اور طلباء و طالبات کے اعتماد کا مظہر قرار دیتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ کے ایم یو والدین اور طلباء و طالبات کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچائے گی اور اپنی ان کاوشوں کا سفر اسی جوش و جذبے سے آئیندہ بھی جاری رکھے گی۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں