پاکستان دشمن طاقتیں فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دینے کے لئے مختلف قسم کے حربے استعمال کررہے ہیں،مشتاق احمد

مختلف مسالک کے درمیان کشیدگی پیدا کرکے پاکستان کو عدم استحکام کی جانب لے جانا چاہتے ہیں، دینی جماعتیں ملک دشمن عناصر کے ان عزائم کو ناکام بنائیں،امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا

جمعرات 20 جنوری 2022 23:54

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جنوری2022ء) امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ عبدالحمیدرحمتی جیسے علماء امت کا اثاثہ ہوتے ہیں، ان کا قتل مسجد و مدرسے پر حملہ ہے، جن کا خیال تھا کہ مولانا عبدالحمید کے قتل سے فرقہ واریت کو بڑھاوا دیا جائیگا وہ ناکام ہوگئے، مولانا کے قتل سے ریاست کی ناکامی عیاں ہوچکی ہے، سرحد پر باڑ لگائی گئی ہے پھر دہشتگرد کہاں سے آجاتے ہیں، ایجنسیز اور پولیس کیا کررہے ہیں، دن دیہاڑے علماء کیوں قتل ہورہے ہیں، ملک میں دہشتگردی کا راج ہے، وزیر داخلہ صرف اس لئے اسلام آباد میں بیٹھے ہیں کہ دہشتگردی کے واقعے کے بعد ٹی وی پر تبصرے کریں ۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے مرکزی جمعیت اہلحدیث کے دفتر میں معروف عالم دین مولانا عبدالحمید کی قاتلانہ حملے میں شہادت پر تعزیت اور فاتحہ خوانی کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ پاکستان دشمن طاقتیں فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دینے کے لئے مختلف قسم کے حربے استعمال کررہے ہیں۔ مختلف مسالک کے درمیان کشیدگی پیدا کرکے پاکستان کو عدم استحکام کی جانب لے جانا چاہتے ہیں۔

دینی جماعتیں ملک دشمن عناصر کے ان عزائم کو ناکام بنائیں۔ انھوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ ایک جید عالم دین کو شہید کردیا جاتا ہے اور وزیر داخلہ ٹی وی پہ تبصروں کے لئے بیٹھ جاتے ہیں۔ وزیر داخلہ کا کام سانپ گزر جانے کے بعد لکیر پیٹنا نہیں بلکہ عملی اقدامات اٹھانا ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت مولانا عبدالحمید کے قاتلوں کا سراغ لگا کر انھیں فی الفور گرفتار کرے اور انھیں سخت سزا دے انہوں نے کہا کہ اس قتل کے خلاف ان شا ء اللہ سینیٹ میں تحریک لائی جائے گی اور وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کو قاتلوں کو فوراً سامنے لا کر قرار واقعی سزا دلوانا ہو گی۔

قوم نے مہنگائی سمیت حکومت کا ہر ظلم برداشت کیا ہے مگرعلما ء کرام کے خلاف غارت گری برداشت نہیں کی جائے گی اس بات پر تمام مسالک کا اتحاد و اتفاق ہے۔اس موقع پر سینیٹر مولانا عبد الکریم، نسینیٹر عبد الغفور حیدری، مولانا اشرف اویس نورانی، نمولانا عطا ء الحق درویش، صدیق پراچہ اور علما ء کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں