سرحد چیمبر کا شرح سود میں اضافہ ملکی معیشت کیلئے تشویشناک قرار

موجودہ ملک کی خراب اور گرتی ہوئی معیشت کی صورت حال کے تناظر میں شرح سود میں کمی لاکر زیرو ڈیجیٹ کیا جائے ‘ حسنین خورشید

منگل 24 مئی 2022 20:05

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مئی2022ء) سرحدچیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر حسنین خورشید احمد نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود میں1.50% (ڈیڑھ فیصد ) اضافہ کرکے 13.75 فیصد پر لے جانے کو ملکی معیشت اور کاروبار کے لئے تشویشناک قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ موجودہ ملک کی خراب اور گرتی ہوئی معیشت کی صورت حال کے تناظر میں شرح سود میں کمی لاکر زیرو ڈیجیٹ کیا جائے ۔

گذشتہ روز تاجروں اور صنعتکاروں کے مشترکہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے صدرحسنین خورشید احمد نے کہا کہ اسٹیٹ بینک شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافہ کیا جو کہ کسی صورت قابل قبول نہیں اور اس فیصلے کویکسر مسترد کرتے ہیں۔ اجلاس میں سرحد چیمبر کے سینئر نائب صدر عمران خان مہمند ،ْ نائب صدر جاوید اختر ،ْ سابق صدور اور بزنس کمیونٹی کے اراکین اور تاجر رہنما ئوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔

(جاری ہے)

سرحدچیمبر کے صدر حسنین خورشید احمد نے وزیراعظم اور وزیرخزانہ سے نوٹس لینے اور شرح سود کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حسنین خورشید احمد نے کہا کہ شرح سود میں پچھلی بار 2.5فیصد اضافہ کیاگیا تھا اور اب ڈیڑھ فیصد مزید اضافہ کیاگیا جو کہ پاکستان کی بلند ترین مارک اپ ریٹ ہے جس کے باعث صنعتی پیداوار کی لاگت میں اضافہ اور کاروبار میں مزید دشواریاں پیدا ہوں گی۔

اس کے علاوہ شرح سود میں اتنے بڑے اضافہ سے مہنگائی بھی مزید بڑھے گی اور برآمدات برح طرح متاثر ہوگی ۔ انہوں نے کہاکہ ملک کی معیشت پہلے ہی آخری سانس لے رہی ہے اور شرح سود میں اضافہ کے بعد مکمل ختم ہوجائے گی ۔ سرحد چیمبر کے صدر نے مزید کہا کہ ملک کے معاشی اعشاریہ تباہی کی طرف جا رہے ہیں ۔ ڈالر کی اونچی اڑان اور پاکستان کی روپے کی قدر میں کمی نے ملک کی معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر اور برآمدات میں تیزی سے کمی ،ْ تجارتی خسارہ ،ْ سمیت بجلی کے بحران کو معاشی پالیسیوں میں عدم تسلسل اور بیرون قرضوں کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو معاشی پالیسیوں پر از سر نو نظرثانی کرنا ہوگی اور بیرونی قرضوں کے گرداب سے نکلنے کے لئے آزادانہ معاشی و اقتصادی پالیسیوں کو اپنانا ناگزیر ہوچکا ہے ۔

سرحد چیمبر کے صدر نے شرح سود کے اضافہ سے صنعتی ترقی کا عمل متاثر ہوگا اور برآمدات میں واضح کمی آئے گی ۔ انہوں نے سٹیٹ بینک سے کہا کہ وہ فیصلے لینے سے پہلے سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میںلے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی معیشت پہلے ہی سے گوناگوں مشکلات کا سامنا ہے اور موجودہ صورتحال میں شرح سود میں اضافہ صنعتی و کاروباری اور تجارتی سرگرمیوں کو شدید متاثر ہوں گی ۔

سرحد چیمبر کے صدر حسنین خورشید نے کہاکہ ملک کی معیشت کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر سہارادینے کی اشد ضرورت ہے اور تمام فیصلوں کو کافی دانشمندی اور باہمی مشاورت سے لینے چاہئیں تاکہ ملک کی معیشت کو بہتری کی جانب گامزن کیا جاسکے۔ انہوں نے اسٹیٹ بینک کے قائمقام گورنر ڈاکٹر مرتضیٰ سید سے پرزور مطالبہ کیا کہ شرح سود میں اضافہ کو فوری واپس لیا جائے تاکہ کاروبار ،ْ تجارتی سرگرمیوں کو متاثر ہونے سے بچایا جاسکے۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں