ہائیر ایجوکیشن کمیشن بجٹ ‘50 فیصد کمی فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ

فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو جامعات اساتذہ ‘ ملازمین و طلباء ملک گیر تحریک چلائینگے ‘ جمیل چترالی

ہفتہ 28 مئی 2022 20:30

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مئی2022ء) فیڈیریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن پاکستان (فپواسا) کے مرکزی صدر پروفیسر ڈاکٹر جمیل چترالی نائب صدر پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ(یونیورسٹی آف بلوچستان) جنرل سیکرٹری ڈاکٹرمحمد ریاض (بہائالدین زکریا یونیورسٹی ملتان) نے اپنے مشترکہ بیان میں گورنمنٹ کی طرف سے ہائر ایجوکیش کمیشن کی بجٹ میں %50 کمی کو فی الفور واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے بجٹ میں خاطر خواہ اضافے کا مطالبہ کر دیا۔

فپواسا کا موقف رہا ہے کہ گزشتہ کافی عرصے سے جامعات کو ریاستی سرپرستی سے محروم رکھا جارہا ہے اور جامعات میں تعلیم و تحقیق کا عمل تعطل کا شکار ہے۔ یاد رہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن جامعات کو اساتذہ کی تنخواہوں, تحقیق اور ترقیاتی کاموں میں مالی معاونت کرتی ہے۔

(جاری ہے)

گورنمنٹ ہر سال ہائر ایجوکیشن کو جامعات کے امور چلانے کیلئے بجٹ مہیا کرتی ہے۔

کئی سالوں سے تعلیمی گرانٹ جی ڈی پی کا 2 تا 2.5% تک ہی رکھی جاتی تھی جبکہ اساتذہ تنظیمیں 5% کا مطالبہ دہراتی رہی ہیں ۔ ریکرنگ گرانٹ جس سے اساتذہ و ملازمین کی تنخواہیں دی جاتی ہیں امسال 65 بلین سے کم کے 30 بلین کر دی ہے۔ ریکرنگ گرانٹ کی کمی کو پورا کرنے کیلئے طلباء کی فیس بڑھا دی جاتی ہے۔ نتیجتاً غربا کے بچوں کو تعلیم سے محروم کر دیا جاتا ہے اور اب تو نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ سرکاری جامعات میں طلباء سے پرائیویٹ کی نسبت زیادہ فیس وصول کی جاتی ہے۔

حکومت ایسے اقدامات سے باز رہے جس سے قوم کو نا قابل تلافی نقصان پہنچتا ہو۔ فپواسا یہ مطالبہ کرتی ہے کہ ہائر ایجوکیشن کے بجٹ کی کمی کا فیصلہ واپس لیکر 150 بلین روپے سے زائد کیا جائے اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی اپنی صوبائی جامعات کی مالی معاونت کریں۔خصوصا بلوچستان اور خیبر پخنوخوا کی صوبائی حکومتیں سرکاری جامعات کی گرانس کو 10 ارب روپے کریں بصورت دیگر فپواسا ملک بھر میں احتجاجی تحریک کا أغاز کر یگی۔فیڈریشن نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اگر گورنمنٹ اپنا فیصلہ واپس نہیں لیتی تو جامعات کے اساتذہ، ملازمین و طلباء ملک گیر تحریک چلائیں گے۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں